الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
90. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشِّعْرِ وَالرَّجَزِ وَالْحُدَاءِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهُ:
90. باب: شعر، رجز اور حدی خوانی کا جائز ہونا۔
(90) Chapter. What kinds of poetry, Rajaz and Huda is allowed and what kinds thereof are disliked.
حدیث نمبر: 6147
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن مهدي، حدثنا سفيان، عن عبد الملك، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد، الا كل شيء ما خلا الله باطل" وكاد امية بن ابي الصلت ان يسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ، أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ" وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، انہوں نے کہا ہم سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کی شعراء کے کلام میں سے سچا کلمہ لبید کا مصرعہ ہے جو یہ ہے کہ اللہ کے سوا جو کچھ ہے سب معدوم و فنا ہونے والا ہے۔ امیہ بن ابی الصلت شاعر تو قریب تھا کہ مسلمان ہو جائے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The most true words said by a poet were the words of Labid. He said, i.e. 'Verily, everything except Allah is perishable and Umaiya bin Abi As-Salt was about to embrace Islam .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 168


   صحيح البخاري6147عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح البخاري6489عبد الرحمن بن صخرأصدق بيت قاله الشاعر ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح البخاري3841عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل كاد أمية بن أبي الصلت أن يسلم
   صحيح مسلم5890عبد الرحمن بن صخرأصدق بيت قاله الشاعر ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5891عبد الرحمن بن صخرأصدق بيت قالته الشعراء ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5892عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها شاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5888عبد الرحمن بن صخرأشعر كلمة تكلمت بها العرب كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5889عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها شاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   جامع الترمذي2849عبد الرحمن بن صخرأشعر كلمة تكلمت بها العرب كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   سنن ابن ماجه3757عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل كاد أمية بن أبي الصلت أن يسلم
   مسندالحميدي1084عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6489  
´جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے اور اسی طرح دوزخ بھی ہے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَصْدَقُ بَيْتٍ قَالَهُ الشَّاعِرُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے سچا شعر جسے شاعر نے کہا ہے یہ ہے ہاں اللہ کے سوا تمام چیزیں بےبنیاد ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6489]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6489 کا باب: «بَابُ: «الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ، وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ»

باب اور حدیث میں مناسبت:
تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے دو حدیثوں کا انتخاب فرمایا، پہلی سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس سے باب کا تعلق ظاہر ہے، مگر دوسری حدیث جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کا ذکر ہم نے چند سطروں پہلے کیا ہے اس کا تعلق باب کے ساتھ مشکل ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«مناسبة هذا الحديث الثاني للترجمة خفية، وكأنه الترجمة لما تضمنت ما فى الحديث الأول من التحريض على الطاعة و لو قلت و الزجر عن المعصية و لو قلت فيفهم أن من خالف ذالك إنما يخالفه لرغبة فى أمر من أمور الدنيا، و كل ما فى الدنيا باطل كما صرح به الحديث الثاني، فلا ينبغي للعاقل أن يؤثر الفاني على الباقي.» (3)
یعنی حدیث ثانی کے ساتھ باب کی مناسبت بہت خفی ہے، گویا ترجمہ میں پہلی حدیث میں مذکور اطاعت کی ترغیب کو متضمن ہے چاہے قلیل ہو، اسی طرح زجر عن معصیت چاہے قلیل ہوں تو اسے سمجھا جائے گا کہ جس نے اس کی مخالفت کی اس نے امور دنیا میں سے کسی امر میں جنت کے سبب اس کی مخالفت کی اور دنیا میں جو کچھ ہے باطل ہے، جیسا کہ دوسری حدیث نے تصریح کی تو عاقل کو چاہیے کہ فانی چیز کو باقی رہنے والی چیز پر ترجیح ہرگز نہ دے۔
یہ حقیر اور ناچیز بندہ کہتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بڑے ہی دقیق الفاظوں سے باب کا معنی حدیث سے اخذ فرمایا ہے، آپ کا طریقہ استنباط اس طرح سے ہے کہ ہر وہ شخص جو اللہ تعالی کی اطاعت میں ہو گا اس کا عمل قائم رہے گا اور وہ برباد اور ضائع نہ ہو گا، کیوں کہ اللہ تعالی کے علاوہ ہر کسی کو زوال اور اختتام ہے، لہذا جو نیک کام اللہ کے لیے ہو گا اسے زوال نہ ہو گا اور جو کام نا فرمانی کی غرض سے ہو گا، یقینا اس کام کو زوال ہو گا اور وہ کام صرف دنیا میں ہی نظر آئے گا اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہ ہو گا، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
ابن بطال رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«و المراد بقوله ألا كل بشيئي إلى آخره الخصوص، لأن كل ما قرب من الله تعالي فليس بباطل، و إنما أراد أن كل شيئي ما خلا الله باطل من أمر الدنيا الذى لا يئول إلى طاعة الله، و لا يقرب منه تعالي فهي باطل.» (1)
یعنی ہر وہ شیئ جو اللہ تعالی کے قریب ہو گی وہ باطل نہ ہو گی اور ہر وہ شیئی جو اللہ تعالی کی نافرمانی پر قائم ہو گی تو پس وہ اللہ تعالی کے قریب نہ ہو گی اور وہ باطل ہو گی۔
لہذا اب باب سے حدیث کی مناسبت اس جہت سے ہوئی کہ نیک اعمال کا ٹھکانہ جنت ہے اور وہ لازوال ہے، اور برے اعمال کا ٹھکانہ جہنم ہے اور جہنم والے اعمال برباد کر دیے جائیں گے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 220   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3757  
´شعر کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ سچی بات جو کسی شاعر نے کہی ہے وہ لبید (شاعر) کا یہ شعر ہے «ألا كل شيء ما خلا الله باطل» سن لو! اللہ کے علاوہ ساری چیزیں فانی ہیں اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3757]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت لبید ؓ عرب کے ایک شاعر تھے جو مسلمان ہو گئے تھے۔
حضرت معاویہ ؓ کے دور خلافت میں فوت ہوئے۔

(2)
جو کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے وہی نیکی ہے۔

(3)
میہ بن ابوصلت غیر مسلم شاعر تھا لیکن اس کے شعر اچھے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے پسند فرمائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3757   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6147  
6147. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: شاعر نے جو سچی بات کہی ہے وہ لبید کا یہ قول ہے: آگاہ رہو! اللہ کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6147]
حدیث حاشیہ:
لبید عرب کا مشہور شاعر تھا۔
اس کے کلام میں توحید کی خوبیاں اور بت پرستی کی مذمت بھری ہوئی ہے معلوم ہوا کہ اچھا شعر خواہ کسی غیر مسلم ہی کا کیوں نہ ہو اس کی تحسین جائز ہے۔
مرد باید کہ گیرد اندر گوش وربنشت است پند بر دیوار۔
اوراس کا دوسرا مصرعہ یہ ہے۔
وکل نعیم لا محالة زائل۔
یعنی ہر ایک نعمت ضرور ضرور ختم ہونے والی ہے مگر جنت کی نعمتیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6147   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6147  
6147. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: شاعر نے جو سچی بات کہی ہے وہ لبید کا یہ قول ہے: آگاہ رہو! اللہ کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6147]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شاعر نہیں تھے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ہم نے اس نبی کو شعر کہنا نہیں سکھائے اور نہ یہ اس کے شایان شان تھا۔
(یٰسں36: 69)
کیونکہ شاعر عموماً زمین و آسمان کے قلابے ملاتے پھرتے ہیں، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اچھے اشعار پسند کرتے تھے اور بعض اوقات انہیں پڑھا بھی کرتے تھے جیسا کہ آپ نے لبید کے اشعار کی تعریف فرمائی۔
(2)
یاد رہے کہ حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے سامنے جب لبید نے اس شعر کا دوسرا مصرعہ ہر نعمت ضروری طور پر ختم ہونے والی ہے پڑھا تو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ نے کہا:
یہ جھوٹ ہے کیونکہ جنت کی نعمتیں ختم نہیں ہوں گی۔
(فتح الباري: 7/193) (3)
لبید کا پورا نام لبید بن ربیعہ بن عامر ہے یہ مسلمان ہو گئے تھے اور اسلام لانے کے بعد انہوں نے شعر کہنے موقوف کر دیے تھے۔
واللہ أعلم (4)
امیہ بن ابو صلت کے اشعار بھی توحید، آخرت اور معاشرتی اصلاح پر مبنی ہوتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے امیہ بن ابو صلت کے سو شعر سنے تھے اور ان کی تحسین فرمائی تھی۔
(صحیح مسلم، الشعر، حدیث: 5885(2255)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6147   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.