الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
4. باب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
4. باب: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، وابو جعفر محمد بن الصباح ، وعبيد الله القواريري ، وسريج بن يونس كلهم، عن يوسف بن الماجشون، واللفظ لابن الصباح، حدثنا يوسف ابو سلمة الماجشون ، حدثنا محمد بن المنكدر ، عن سعيد بن المسيب ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعلي انت مني بمنزلة هارون من موسى إلا انه لا نبي بعدي، قال سعيد: فاحببت ان اشافه بها سعدا، فلقيت سعدا: فحدثته بما حدثني عامر، فقال: انا سمعته، فقلت: آنت سمعته؟ فوضع إصبعيه على اذنيه، فقال: نعم، وإلا فاستكتا.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ كُلُّهُمْ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ أَبُو سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي، قَالَ سَعِيدٌ: فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُشَافِهَ بِهَا سَعْدًا، فَلَقِيتُ سَعْدًا: فَحَدَّثْتُهُ بِمَا حَدَّثَنِي عَامِرٌ، فَقَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ، فَقُلْتُ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ فَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى أُذُنَيْهِ، فَقَالَ: نَعَمْ، وَإِلَّا فَاسْتَكَّتَا.
سعید بن مسیب نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے، انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سےفرمایا: "تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔" سعید (بن مسیب) نے کہا: میں نے چاہا کہ یہ بات میں خود حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے منہ سے سنوں تو میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے جا کر ملا اور جو حدیث مجھے عامر نے سنائی تھی، ان کے سامنے بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود) یہ بات سنی تھی، میں نے کہا: آپ نے خود سنی تھی؟کہا: تو انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے دونوں کانوں پر رکھیں اورکہا: ہاں، ورنہ (اگر یہ بات نہ سنی ہو) تو ان دونوں کو سنائی نہ دے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا:"تم میرے ایسے ہو،جیساکہ موسیٰ ؑ کےلیے ہارون تھے،مگر یہ بات ہے،میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔"حضرت سعید کہتے ہیں،یہ روایت میں نے عامر بن سعد سے سنی تھی،اس لیے میں نے چاہا کہ یہ روایت میں حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روبروسن لوں،سو میری ملاقات حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی تو میں نے انہیں،عامر کی حدیث سنائی،انھوں نے کہا،میں نے یہ سنی ہے،پھر میں نے کہا،کیا آپ نے سنی ہے؟تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں پر رکھیں اور کہا،ہاں،اگر نہ سنی ہوتویہ کان بہرے ہوجائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2404

   صحيح البخاري4416سعد بن مالكألا ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه ليس نبي بعدي
   صحيح البخاري3706سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى
   صحيح مسلم6221سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى
   صحيح مسلم6220سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبوة بعدي لأعطين الراية رجلا يحب الله ورسوله ويحبه الله ورسوله
   صحيح مسلم6217سعد بن مالكأنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
   صحيح مسلم6218سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى غير أنه لا نبي بعدي
   جامع الترمذي3731سعد بن مالكأنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
   سنن ابن ماجه121سعد بن مالكمن كنت مولاه فعلي مولاه أنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي أعطين الراية اليوم رجلا يحب الله ورسوله
   سنن ابن ماجه115سعد بن مالكألا ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى
   المعجم الصغير للطبراني890سعد بن مالكأنت مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي
   المعجم الصغير للطبراني895سعد بن مالك أنت مني بمنزلة هارون من موسى ، إلا أنه لا نبي بعدي
   مسندالحميدي71سعد بن مالكأما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث115  
´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 115]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد اس وقت فرمایا تھا، جب نبی علیہ السلام غزوہ تبوک کے لیے تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ کے انتظام کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقرر فرمایا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جہاد سے پیچھے رہنے پر افسوس ہوا اور عرض کیا:
کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑے جاتے ہیں۔
اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا ارشاد فرمایا:
(صحيح البخاري، المغازي، باب غزوه تبوك، حديث: 4416)

(2)
بعض لوگوں نے اس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلا فصل ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، وہ کہتے ہیں:
حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ تھے اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ ہیں۔
اس بنا پر وہ لوگ خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنھم پر اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حق لے لیا۔
در حقیقت یہ محض مغالطہ ہے کیونکہ حضرت ہارون علیہ السلام کی خلافت عارضی تھی اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں تھی۔
اس طرح غزوہ تبوک میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت عارضی تھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھی۔
حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے خلیفہ نہیں بنے کیونکہ ان کی وفات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہو چکی تھی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد ان کا منصب یوشع بن نون علیہ السلام نے سنبھالا تھا۔
اس حدیث کی روشنی میں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت مستقل تسلیم کر بھی لی جائے تو اس امر کی کوئی دلیل نہیں کہ یہ خلافت بلا فصل ہو گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 115   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6217  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
انت مني بمنزلة هارون من موسيٰ:
تیرا میرے ساتھ وہی مقام ہے،
جو ہارون کا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھا،
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ تبوک کے لیے نکلے تو پیچھے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا خلیفہ مقرر کیا،
جیسا کہ آپ غزوات کے لیے جاتے وقت کسی نہ کسی کو خلیفہ بنا کر جاتے تھے اور آپ نے حضرت علی کو یہاں صرف اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کے لیے چھوڑا تھا،
مدینہ کا گورنر کسی اور کو بنایا تھا،
اس لیے منافقوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر طعنہ زنی کی،
تو وہ آپ کے پیچھے روانہ ہو گئے اور راستہ میں جا ملے تو آپ نے انہیں یہ الفاظ فرما کر واپس مدینہ بھیج دیا کہ کیا تم اس بات سے راضی نہیں کہ مجھ سے تمہیں وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی اور ظاہر ہے ہارون علیہ السلام،
موسیٰ علیہ السلام کے خلیفہ اس وقت تک کے لیے تھے،
جب وہ طور پر گئے تھے،
گویا وہ موسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں خلیفہ بنے،
ان کی وفات کے بعد جانشین نہیں بنے،
کیونکہ وہ تو موسیٰ علیہ السلام کی زندگی ہی میں فوت ہو گئے تھے،
اس لیے شیعی فرقوں کا اس حدیث سے یہ استدلال کرنا باطل ہے کہ آپ کے بعد خلافت حضرت علی کا حق تھا،
جو نعوذباللہ صحابہ نے غصب کر کے دوسروں کو خلیفہ بنا دیا۔
(2)
الا انه لا نبي بعدي:
مگر واقعہ یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں،
آپ نے یہ تصریح اس لیے فرمائی،
تاکہ ہارون سے تشبیہ دینے سے کوئی اس وہم کا شکار نہ ہو جائے کہ حضرت علی بھی نبی ہیں اور اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کی نبوت کا امکان باقی نہ رہا۔
(3)
فاستكتا:
وہ دونوں بہرے ہو جائیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6217   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.