الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
4. باب مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
4. باب: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن القاري ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال يوم خيبر: " لاعطين هذه الراية رجلا يحب الله ورسوله، يفتح الله على يديه، قال عمر بن الخطاب: ما احببت الإمارة إلا يومئذ، قال: فتساورت لها رجاء ان ادعى لها، قال: فدعا رسول الله صلى الله عليه وسلم علي بن ابي طالب، فاعطاه إياها، وقال: امش ولا تلتفت حتى يفتح الله عليك، قال: فسار علي شيئا، ثم وقف ولم يلتفت، فصرخ يا رسول الله: على ماذا اقاتل الناس؟ قال: قاتلهم حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، فإذا فعلوا ذلك فقد منعوا منك دماءهم، واموالهم، إلا بحقها، وحسابهم على الله ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: " لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى يَدَيْهِ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَاءَ أَنْ أُدْعَى لَهَا، قَالَ: فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا، وَقَالَ: امْشِ وَلَا تَلْتَفِتْ حَتَّى يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْكَ، قَالَ: فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا، ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ، فَصَرَخَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: عَلَى مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ؟ قَالَ: قَاتِلْهُمْ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْكَ دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ".
سہیل کے والد (ابو صالح) نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کےدن فرمایا: "کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عطافرمائے گا۔"حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب نے کہا: اس ایک دن کے علاوہ میں نے کبھی امارت کی تمنا نہیں کی، کہا: میں نے اس امید کہ مجھے اس کے لئے بلایا جائے گا اپنی گردن اونچی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو بلایا، ان کو وہ جھنڈا دیا اور فرمایا: "جاؤ، پیچھےمڑ کر نہ دیکھو، یہاں تک کہ اللہ تمھیں فتح عطا کردے۔"کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ کچھ دور گئے، پھر ٹھر گئے، پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور بلند آواز سے پکار کر کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کس بات پر لوگوں سے جنگ کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان سے لڑو یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اگرانھوں نے ایسا کرلیا توانھوں نے اپنی جانیں اور اپنے مال تم سے محفوظ کرلیے، سوائے یہ کہ اسی (شہادت) کاحق ہو اوران کاحساب اللہ پر ہوگا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن فرمایا:"کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے،اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عطافرمائے گا۔"حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے کہا:اس ایک دن کے علاوہ میں نے کبھی امارت کی تمنا نہیں کی،کہا:میں نے اس امید کہ مجھے اس کے لئے بلایا جائے گا اپنی گردن اونچی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا،ان کو وہ جھنڈا دیا اور فرمایا:"جاؤ،پیچھےمڑ کر نہ دیکھو،یہاں تک کہ اللہ تمھیں فتح عطا کردے۔"کہا:حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ دور گئے،پھر ٹھر گئے،پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور بلند آواز سے پکار کر کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کس بات پر لوگوں سے جنگ کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان سے لڑو یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،اگرانھوں نے ایسا کرلیا توانھوں نے اپنی جانیں اور اپنے مال تم سے محفوظ کرلیے،سوائے یہ کہ اسی(شہادت) کاحق ہو اوران کاحساب اللہ پر ہوگا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2405


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6222  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
تساورت لها:
میں نے اس کے لیے اپنی گردن بلند کی،
اللہ رسول کی محبت کی تصدیق اور فتح کی بشارت کی بنیاد پر امارت کے ملنے کی خواہش اور تمنا کی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6222   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.