الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
5. باب فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
5. باب: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن ابي مزاحم ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن ابيه ، عن عبد الله بن شداد ، قال: سمعت عليا ، يقول: " ما جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم ابويه لاحد غير سعد بن مالك، فإنه جعل يقول له يوم احد: ارم فداك ابي وامي ".حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا ، يَقُولُ: " مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ".
منصور بن ابی مزاحم نے کہا: ہمیں ابرا ہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، کہ حضرت سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے اکٹھا اپنے ماں باپ کا نام نہیں لیا۔جنگ اُحد کے دن آپ بار بار ان سے کہہ رہے تھے۔"تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں۔"
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن مالک کے سوا کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع نہیں فرمایا،آپ انہیں اُحدکے دن فرمارہے تھے،"تیر پھینکو،تم پر میرے ماں باپ قربان۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2411

   صحيح البخاري4058علي بن أبي طالبيجمع أبويه لأحد غير سعد
   صحيح البخاري4059علي بن أبي طالبجمع أبويه لأحد إلا لسعد بن مالك فإني سمعته يقول يوم أحد يا سعد ارم فداك أبي وأمي
   صحيح البخاري2905علي بن أبي طالبارم فداك أبي وأمي
   صحيح مسلم6233علي بن أبي طالبما جمع رسول الله أبويه لأحد غير سعد بن مالك فإنه جعل يقول له يوم أحد ارم فداك أبي وأمي
   جامع الترمذي3755علي بن أبي طالبارم سعد فداك أبي وأمي
   سنن ابن ماجه129علي بن أبي طالبارم سعد فداك أبي وأمي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث129  
´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 129]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ سعادت حاصل ہے، جیسے حدیث 123 میں بیان ہوا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یا تو اس کا علم نہیں ہوا یا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست یہ الفاظ نہیں سنے، جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں فرمائے گئے۔

(2)
دشمن پر تیر اندازی کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی تلوار سے مقابلہ کرنے کی ہے۔
موجودہ دور میں پھینکنے والے آلات کی بہت اہمیت ہے، خواہ وہ رائفل یا کلاشنکوف کی گولی ہو یا کسی قسم کے توپ یا ٹینک کا گولہ یا میزائل وغیرہ ہوں، ان سب کافروں کے خلاف استعمال اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کا باعث ہے، لہذا مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کے لیے ہر قسم کا اسلحہ تیار کرنا چاہیے اور اس کا استعمال سیکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 129   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.