الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
16. بَابُ تَسْلِيمِ الرِّجَالِ عَلَى النِّسَاءِ، وَالنِّسَاءِ عَلَى الرِّجَالِ:
16. باب: مردوں کا عورتوں کو سلام کرنا اور عورتوں کا مردوں کو۔
(16) Chapter. The greetings of the men to the women, and of the women to the men.
حدیث نمبر: 6248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل، قال:" كنا نفرح يوم الجمعة، قلت: ولم، قال: كانت لنا عجوز ترسل إلى بضاعة، قال ابن مسلمة: نخل بالمدينة، فتاخذ من اصول السلق، فتطرحه في قدر وتكركر حبات من شعير، فإذا صلينا الجمعة انصرفنا ونسلم عليها، فتقدمه إلينا، فنفرح من اجله، وما كنا نقيل ولا نتغدى إلا بعد الجمعة".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" كُنَّا نَفْرَحُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قُلْتُ: وَلِمَ، قَالَ: كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تُرْسِلُ إِلَى بُضَاعَةَ، قَالَ ابْنُ مَسْلَمَةَ: نَخْلٍ بِالْمَدِينَةِ، فَتَأْخُذُ مِنْ أُصُولِ السِّلْقِ، فَتَطْرَحُهُ فِي قِدْرٍ وَتُكَرْكِرُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ، فَإِذَا صَلَّيْنَا الْجُمُعَةَ انْصَرَفْنَا وَنُسَلِّمُ عَلَيْهَا، فَتُقَدِّمُهُ إِلَيْنَا، فَنَفْرَحُ مِنْ أَجْلِهِ، وَمَا كُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّى إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ ہم جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے۔ میں نے عرض کی کس لیے؟ فرمایا کہ ہماری ایک بڑھیا تھیں جو مقام بضاعہ جایا کرتی تھیں۔ ابن سلمہ نے کہا کہ بضاعہ مدینہ منورہ کا کھجور کا ایک باغ تھا۔ پھر وہ وہاں سے چقندر لایا کرتی تھیں اور اسے ہانڈی میں ڈالتی تھیں اور جَو کے کچھ دانے پیس کر (اس میں ملاتی تھیں) جب ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو انہیں سلام کرنے آتے اور وہ یہ چقندر کی جڑ میں آٹا ملی ہوئی دعوت ہمارے سامنے رکھتی تھیں ہم اس وجہ سے جمعہ کے دن خوش ہوا کرتے تھے اور قیلولہ یا دوپہر کا کھانا ہم جمعہ کے بعد کرتے تھے۔

Narrated Abu Hazim: Sahl said, "We used to feel happy on Fridays." I asked Sahl, "Why?" He said, "There was an old woman of our acquaintance who used to send somebody to Buda'a (Ibn Maslama said, "Buda'a was a garden of date-palms at Medina). She used to pull out the silq (a kind of vegetable) from its roots and put it in a cooking pot, adding some powdered barley over it (and cook it). After finishing the Jumua (Friday) prayer we used to (pass by her and) greet her, whereupon she would present us with that meal, so we used to feel happy because of that. We used to have neither a midday nap, nor meals, except after the Friday prayer." (See Hadith No. 60, Vol.2)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 265



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6248  
6248. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم جمعہ کے دن بہت خوش ہوتے تھے۔ میں نے پوچھا: کیوں؟ انہوں نے فرمایا کہ ہماری ایک بڑھیا تھیں جو مقام بضاعہ کی طرف کسی کو بھیجا کرتی تھیں، بضاعہ مدینہ طیبہ میں کھجوروں کا ایک داغ تھا، پھر وہ وہاں سے چقندر منگواتیں اور انہیں ہانڈی میں ڈال کر ان میں جو کے دانے پیس کر ملاتیں۔ جب ہم جمعہ پڑھ کر واپس ہوتے تو انہیں سلام کرنے کے لیے آتے۔ وہ ہمیں اپنا تیار کردہ کھانا پیش کرتیں ہم اس وجہ سے جمعہ کے دن بہت خوش ہوتے تھے۔ ہم جمعہ کی نماز کے بعد ہی دوپہر کا کھانا کھاتے اور آرام کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6248]
حدیث حاشیہ:
سلام عام کرنے کا تقاضا یہی ہے کہ مرد حضرات عورتوں کو بھی سلام کریں جیسا کہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کے حوالے سے ہم نے بیان کیا ہے اور عورتیں مردوں کو سلام کہیں جیسا کہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تھا۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6158)
حالانکہ آپ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے لیے غیر محرم تھے، تاہم فتنہ و فساد سے خود کو محفوظ رکھنا بھی بہت ضروری ہے، اس لیے اگر کسی فتنے کا اندیشہ ہو تو عورتوں کو سلام کہنے سے پرہیز کیا جائے بصورت دیگر سلام پھیلانے کا تقاضا یہی ہے کہ مرد، عورتوں کو اور عورتیں، مردوں کو سلام کریں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6248   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.