وعنه رضي الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اللهم ارحم المحلقين» قالوا:والمقصرين يا رسول الله؟قال في الثالثة:«والمقصرين» . متفق عليه.وعنه رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «اللهم ارحم المحلقين» قالوا:والمقصرين يا رسول الله؟قال في الثالثة:«والمقصرين» . متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ حدیث بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”الٰہی سر منڈانے والے حاجیوں پر رحم فرما“ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! بال ترشوانے والے پر بھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا ”بال ترشوانے والوں پر بھی۔“(بخاری و مسلم)
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से ये हदीस भी रिवायत में है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “मेरे अल्लाह सर मुंडाने वाले हाजियों पर दया कर” सहाबा ने कहा ऐ अल्लाह के रसूल ! बाल कटवाने वाले पर भी । तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने तीसरी मर्तबा फ़रमाया “बाल कटवाने वालों पर भी ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب الحلق والتقصير عند الإحلال، حديث:1728، ومسلم، الحج، باب تفضيل الحلق علي التقصير...، حديث:1301.»
Ibn ’Umar (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“May Allah bless those who shaved." The Companions asked him, ‘O Allah’s Messenger, what about those who cut their hair short?’ They repeated their question twice (and each time he repeated his saying, ‘May Allah bless those who shaved.’) On the third time, the Messenger of Allah (ﷺ) then said, “And (may Allah bless) those who cut their hair short." Agreed upon.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 630
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان` سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی یہ حدیث بھی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”الٰہی سر منڈانے والے حاجیوں پر رحم فرما“ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! بال ترشوانے والے پر بھی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا ”بال ترشوانے والوں پر بھی۔“(بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/حدیث: 630]
630 لغوی تشریح: «المحلقين» تحلیق سے ماخوذ اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو حج اور عمرے سے حلال ہونے کے موقع پر اپنے سر منڈاتے ہیں۔ حلق دراصل بالوں کو جڑوں تک صاف کر دینے کو کہتے ہیں۔ «والمقصرين» یہ عطف تلقین ہے، یعنی آپ یہ بھی کہیں: «والمقصرين» ۔ اور «تقصيعر» بال کٹوانے کو کہتے ہیں جن میں بال جڑ سے صاف نہیں کیے جاتے۔ یہ حدیث بال منڈوانے کی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 630