الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
81. باب الرَّجُلِ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ بَعْضُهُ عَلَى غَيْرِهِ
81. باب: آدمی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جس کا کچھ حصہ دوسرے شخص پر ہو۔
Chapter: A Man Praying In A Garment Part Of Which Is On Another Person.
حدیث نمبر: 631
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زائدة، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن عائشة رضي الله عنها،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في ثوب واحد بعضه علي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ بَعْضُهُ عَلَيَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جس کا کچھ حصہ میرے اوپر تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16071)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 51 (514)، سنن النسائی/القبلة 17 (769)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 131 (652)، مسند احمد (6/204) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
ثابت ہوا کہ اس طرح جائز ہے کہ ایک بڑی چادر یا کمبل وغیرہ کا کچھ حصہ نمازی پر ہو اور کچھ حصہ اس کی بیوی پر، خواہ وہ ایام سے بھی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ تفصیل دیکھئیے (سنن ابوداود، حدیث ۳۶۹، ۳۷۰)

Aishah said; the prophet ﷺ prayed in a single (piece of) cloth whose one part was upon me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 631


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود631عائشة بنت عبد اللهصلى في ثوب واحد بعضه علي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 631  
´آدمی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جس کا کچھ حصہ دوسرے شخص پر ہو۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جس کا کچھ حصہ میرے اوپر تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 631]
631۔ اردو حاشیہ:
جائز ہے کہ ایک بڑی چادر یا کمبل وغیرہ کا کچھ حصہ نمازی پر ہو اور کچھ حصہ اس کی بیوی پر، خواہ وہ ایام سے بھی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [سنن أبوداؤد، حديث: 369، 370]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 631   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.