الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
18. باب مِنْ فَضَائِلِ أُمِّ أَيْمَنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
18. باب: سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، اخبرني عمرو بن عاصم الكلابي ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، عن انس ، قال: قال ابو بكر رضي الله عنه، بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم لعمر: " انطلق بنا إلى ام ايمن، نزورها كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزورها، فلما انتهينا إليها بكت، فقالا لها: ما يبكيك؟ ما عند الله خير لرسوله صلى الله عليه وسلم، فقالت: ما ابكي ان لا اكون اعلم ان ما عند الله خير لرسوله صلى الله عليه وسلم، ولكن ابكي ان الوحي قد انقطع من السماء، فهيجتهما على البكاء فجعلا يبكيان معها ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: " انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ، نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ، فَقَالَا لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا أَبْكِي أَنْ لَا أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ، فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجَعَلَا يَبْكِيَانِ مَعَهَا ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن کی ملاقات کے لئے چلو ہم اس سے ملیں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کو جایا کرتے تھے۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ دونوں ساتھیوں نے کہا کہ تم کیوں روتی ہو؟ اللہ جل جلالہ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو سامان ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہتر ہے۔ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اس لئے نہیں روتی کہ یہ بات نہیں جانتی بلکہ اس وجہ سے روتی ہوں کہ اب آسمان سے وحی کا آنا بند ہو گیا۔ ام ایمن کے اس کہنے سے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی رونا آیا پس وہ بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر ؓ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن کی ملاقات کے لئے چلو ہم اس سے ملیں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کو جایا کرتے تھے۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ دونوں ساتھیوں نے کہا کہ تم کیوں روتی ہو؟ اللہ جل جلالہ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو سامان ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہتر ہے۔ ام ایمن ؓ نے کہا کہ میں اس لئے نہیں روتی کہ یہ بات نہیں جانتی بلکہ اس وجہ سے روتی ہوں کہ اب آسمان سے وحی کا آنا بند ہو گیا۔ ام ایمن کے اس کہنے سے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر ؓ کو بھی رونا آیا پس وہ بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2454


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6318  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا اپنے بزرگوں،
اپنے محسنوں اور اپنے محسنوں کے اقرباء اور احباب کی ملاقات کے لیے جانا پسندیدہ عمل ہے اور ان کے اللہ کے ہاں بلند درجات و مراتب کے باوجود ان کے فراق پر گریہ کرنا درست ہے اور اپنے کسی دوست و عزیز کو بھی ساتھ لے جایا جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6318   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.