الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
52. باب فَضْلِ الصَّحَابَةِ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ:
52. باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تابعین اور تبع تابعین رحمها اللہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن إبراهيم بن يزيد ، عن عبيدة السلماني ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير امتي القرن الذين يلوني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء قوم تسبق شهادة احدهم يمينه ويمينه شهادته "، لم يذكر هناد: القرن، في حديثه، وقال قتيبة: ثم يجيء اقوام.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِينَ يَلُونِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ "، لَمْ يَذْكُرْ هَنَّادٌ: الْقَرْنَ، فِي حَدِيثِهِ، وقَالَ قُتَيْبَةُ: ثُمَّ يَجِيءُ أَقْوَامٌ.
قتیبہ بن سعید اور ہناد بن سری نے کہا: ہمیں ابواحوص نے منصور سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابراہیم بن یزید سے، انھوں نے عبیدہ سلیمانی سے، انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میر ی امت میں سے بہترین اس دور کے لوگ ہیں جو میرے ساتھ ہیں (صحابہ)، پھر وہ ہیں جو ان کےساتھ (کے دور میں) ہوں گے (تابعین)، پھر وہ جوان کے ساتھ (کے دور میں) ہوں گے (تبع تابعین)، پھر ایسے لوگ آئیں گے کہ ان کی گواہی ان کی قسم سے پہلے ہوگی۔اور ان کی قسم ان کی گواہی سے پہلے ہوگی۔"ہناد نے اپنی حدیث میں قرن (دور) کا ذکر نہیں کیا۔اور قتیبہ نے کہا: "پھر ایسی اقوام آئیں گی۔"
حضرت عبداللہ(بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری اُمت کا بہترین گروہ وہ ہے جو مجھ سے متصل ہے،پھر وہ لوگ جو ان سے متصل ہوں گے،پھر وہ لوگ جو ان سے متصل ہوں گے،پھر ایسے لوگ آئیں گے،جو قسم سے پہلے شہادت دیں گے اور شہادت سے پہلے قسم۔"ہناد نے اپنی روایت میں قرن کالفظ بیان نہیں کیا اور قتیبہ کی روایت میں،قوم کی جگہ اقوام کا لفظ ہے۔قرن ایک دور کاطبقہ یاگروہ یاجماعت۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2533

   صحيح البخاري6658عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح البخاري6429عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء من بعدهم قوم تسبق شهادتهم أيمانهم وأيمانهم شهادتهم
   صحيح البخاري3651عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح البخاري2652عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء أقوام تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح مسلم6472عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تبدر شهادة أحدهم يمينه وتبدر يمينه شهادته
   صحيح مسلم6472عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يتخلف من بعدهم خلف تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   صحيح مسلم6469عبد الله بن مسعودخير أمتي القرن الذين يلوني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تسبق شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   جامع الترمذي3859عبد الله بن مسعودخير الناس قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يأتي قوم من بعد ذلك تسبق أيمانهم شهاداتهم أو شهاداتهم أيمانهم
   سنن ابن ماجه2362عبد الله بن مسعودقرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم يجيء قوم تبدر شهادة أحدهم يمينه ويمينه شهادته
   المعجم الصغير للطبراني838عبد الله بن مسعود خير أمتي القرن الذى بعثت منهم ، ثم الذين يلونهم ، ثم الذين يلونهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2362  
´بغیر طلب کئے خود سے گواہی دینے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے لوگ بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے زمانہ والے، پھر جو لوگ ان سے نزدیک ہوں، پھر وہ جو ان سے نزدیک ہوں، پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے اور قسم گواہی سے سبقت کر جائے گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2362]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
’قرنسےمراد ایک زمانے کےلوگ یعنی ایک نسل کےلوگ ہوتےہیں۔
یہاں قرن اول سےمراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی جماعت ان سےمتصل لوگوں سےمراد تابعین عظام اوران سے متصل لوگوں سے مراد تبع تابعین حضرات ہیں۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم امت کےافضل ترین افراد ہیں ادنی سےادنی درجےکا صحابی افضل ترین تابعی سےافضل ہے۔

(3)
صحابہ تابعین اورتبع تابعین کا مقام بعد کےتمام افراد سےبلند ہے۔

(4)
گواہی اورقسم بہت اہم اورنازک ذمے داری ہے۔
جھوٹی گواہی کی وجہ سے لوگوں کےفیصلے غلط ہوتے ہیں جن کی وجہ سے کسی کا حق دوسرے کومل جاتا ہے اورحق دارمحروم رہ جاتا ہے۔
اسی طرح جھوٹی قسم کی وجہ سے جھوٹ پراعتبار کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی ناانصافیاں واقع ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ جھوٹی قسم کھانا اللہ کی شان میں گستاخی بھی ہے۔

(5)
قسم اورگواہی ایک دوسرے سےجلد آنے کا مطلب یہ ہےکہ انھیں اس کی اہمیت اورنزاکت کا احساس نہیں ہوگا، لہٰذا بلاتکلف سچی جھوٹی قسمیں کھائیں گے، خاص طورپرگواہی دیتےوقت جھوٹی قسمیں کھانے میں باک محسوس نہیں کریں گے۔
یہ بہت بری عادت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2362   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3859  
´باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان​`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3859]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبیﷺکے زمانہ میں تھے،
ان کا عہد ایک قرن ہے،
جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے،
آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی اللہ عنہ کا انتقال110ھ میں ہوا تھا۔

2؎:
یعنی تابعین رحمہم اللہ۔

3؎:
یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سسنہ 220ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے:عہد صدیقی،
عہد فاروقی اورعہد عثمانی مراد لیا ہے،
کہ عہدعثمانی کے بعد فتنہ وفساد کا دور دورہ ہو گیا تھا،
واللہ اعلم)


4؎:
یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے،
ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے،
یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طورسے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3859   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6469  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں آپ کی قرن سے مراد،
صحابہ کرام ہیں،
جس سے معلوم ہوا،
صحابہ کرام تمام امت سے افضل اور برتر ہیں،
شرف صحبت و رفاقت میں کوئی ان کا شریک و ساتھی نہیں ہے،
اگرچہ انفرادی اور شخصی طور پر اس کے علاوہ کسی اور صفت میں کوئی شخص،
کسی صحابی سے بڑھ جائے،
لیکن مجموعی طور پر کوئی مجموعہ کسی اعتبار سے ان پر سبقت نہیں لے جا سکتا،
صحابہ کرام کے بعد تابعین عظام کا درجہ ہے اور ان کے بعد بہتر درجہ اور مرتبہ تبع تابعین کو حاصل ہے اور بعد والوں کا کوئی مجموعہ،
ان میں سے کسی مجموعہ پر کسی اعتبار سے فائق نہیں ہو سکتا،
ہاں انفرادی طور پر،
ان میں سے کسی فرد پر کسی صفت میں بازی لے جا سکتا ہے اور قسم و شہادت کا ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کا مقصد یہ ہے یہ لوگ بغیر سوچے سمجھے،
بغیر کسی توقف کے قسم اور شہادت کے لیے تیار ہو جائیں گے،
یا قسم اور شہادت دونوں کو جمع کریں گے،
کبھی شہادت کے بعد قسم اٹھائیں گے اور کبھی قسم اٹھا کر شہادت دیں گے،
آخری تبع تابعی 220ھ تک زندہ رہا اور آخری تابعی 170ھ تک رہا۔
آخری صحابی 110ھ تک زندہ رہا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6469   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.