علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1259
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” کسی مسلمان کیلئے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین روز سے زیادہ قطع تعلق رکھے۔ جب دونوں کا آمنا سامنا ہو تو یہ اپنا منہ ادھر کر لے اور وہ ادھر کر لے۔ دونوں میں بہتر انسان وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔“ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1259»
تخریج: «أخرجه البخاري، الأدب، باب الهجرة، حديث:6077، ومسلم، البر والصلة، باب تحريم الهجر فوق ثلاثة أيام بلا عذر شرعي، حديث:2560.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر دو مسلمان بھائیوں کی ناراضی ذاتی نوعیت کے معاملات کی وجہ سے ہو تو ایسی صورت میں تین روز سے زیادہ ناراض رہنا جائز نہیں ہے لیکن اگر ناراضی کی وجہ دینی معاملہ ہو تو اس کے لیے غالباً کوئی حد نہیں ہے۔
2. دینی ناراضی تو عین ایمان کی علامت ہے۔
جب تک علت ناراضی موجود ہے‘ اس وقت تک قطع تعلق درست ہے‘ جب وہ سبب دور ہو جائے تو ناراضی کو بھی ختم کر دینا چاہیے کیونکہ مومن صادق کے ہاں باہم تعلقات کا سبب دین ہے‘ دنیا نہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1259