الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
14. باب ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا:
14. باب: مومن کو کوئی بیماری یا تکلیف پہنچے تو اس کا ثواب۔
حدیث نمبر: 6570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا الحجاج الصواف ، حدثني ابو الزبير ، حدثنا جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على ام السائب، او ام المسيب، فقال: ما لك يا ام السائب، او يا ام المسيب تزفزفين؟ قالت: الحمى لا بارك الله فيها، فقال: " لا تسبي الحمى، فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد ".حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ السَّائِبِ، أَوْ أُمِّ الْمُسَيَّبِ، فَقَالَ: مَا لَكِ يَا أُمَّ السَّائِبِ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُسَيَّبِ تُزَفْزِفِينَ؟ قَالَتْ: الْحُمَّى لَا بَارَكَ اللَّهُ فِيهَا، فَقَالَ: " لَا تَسُبِّي الْحُمَّى، فَإِنَّهَا تُذْهِبُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ كَمَا يُذْهِبُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ ".
ابوزبیر نے کہا: ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک انصاری خاتون) حضرت ام سائب یا حضرت ام مسیب رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے گئے، آپ نے فرمایا: "ام سائب یا (فرمایا:) ام مسیب! تہیں کیا ہوا؟ کیا تم شدت سے کانپ رہی ہو؟" انہوں نے کہا: بخار ہے، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ دے! آپ نے فرمایا: "بخار کو برا نہ کہو، کیونکہ یہ آدم کی اولاد کے گناہوں کو اس طرح دور کرتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو دور کرتی ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام السائب یا ام المسیب کے ہاں تشریف لے گئے اور پوچھا:"اے ام السائب! یا ام المسیب!تمھیں کیا ہوا ہے؟تم کانپ رہی ہو؟"اس نے جواب دیا:بخارہے،اللہ اس کو برکت نہ دے تو آپ نے فرمایا:"بخار کو برا نہ کہو،کیونکہ یہ انسان کے گناہ ختم کرتا ہے،جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کودور کرتی ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2575


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6570  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
لاتسبي:
کسی کو برا بھلا،
اس سے پریشان ہو کر یا اکتا کر،
اس کی تحقیر کے لیے کہا جاتا ہے۔
تو اس نے بخار کو ناپسند کرتے ہوئے بددعا دی،
اس لیے آپ نے اس کو سب (گالی)
سے تعبیر فرمایا۔
فوائد ومسائل:
بھٹی اپنی حرارت اور گرمی سے لوہے کی میل کچیل اور زنگ کو ختم کر دیتی ہے،
اسی طرح بخار اپنی حدت و شدت سے گناہ دور کر دیتا ہے۔
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے،
مسلمان کے لیے ہر قسم کی پریشانی،
دکھ،
تکلیف،
رنج و الم اور غم و فکر کا باعث بننے والی چیز گناہوں کا کفارہ بنتی ہے۔
اس کے درجات و مراتب بڑھتے ہیں اور نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور انبیاء اور ان سے قریب تر لوگ زیادہ دکھ درد میں مبتلا ہوتے ہیں،
کیونکہ ان کے مراتب اور درجات زیادہ بلند ہیں اور ان کو اجروثواب زیادہ ملتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6570   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.