الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
36. بَابُ مَنْ جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ، وَفَضْلِ الْمَسَاجِدِ:
36. باب: جو شخص مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھے اس کا بیان اور مساجد کی فضیلت۔
(36) Chapter. (The reward of a person) who waits for As-Salat (the prayer) in the mosque and the superiority of mosques.
حدیث نمبر: 660
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار بندار، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله، الإمام العادل، وشاب نشا في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امراة ذات منصب وجمال، فقال: إني اخاف الله، ورجل تصدق اخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ، الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفَى حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا حفص بن عاصم سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات طرح کے آدمی ہوں گے۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ اول انصاف کرنے والا بادشاہ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی «للهى» (اللہ کے لیے محبت) محبت ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے (برے ارادہ سے) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (بے ساختہ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah will give shade, to seven, on the Day when there will be no shade but His. (These seven persons are) a just ruler, a youth who has been brought up in the worship of Allah (i.e. worships Allah sincerely from childhood), a man whose heart is attached to the mosques (i.e. to pray the compulsory prayers in the mosque in congregation), two persons who love each other only for Allah's sake and they meet and part in Allah's cause only, a man who refuses the call of a charming woman of noble birth for illicit intercourse with her and says: I am afraid of Allah, a man who gives charitable gifts so secretly that his left hand does not know what his right hand has given (i.e. nobody knows how much he has given in charity), and a person who remembers Allah in seclusion and his eyes are then flooded with tears."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 629


   صحيح البخاري6479عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله رجل ذكر الله ففاضت عيناه
   صحيح البخاري6806عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل قلبه معلق في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها قال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم
   صحيح البخاري660عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل وشاب نشأ في عبادة ربه ورجل قلبه معلق في المساجد ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه
   صحيح البخاري1423عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عدل شاب نشأ في عبادة الله رجل قلبه معلق في المساجد رجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما
   سنن النسائى الصغرى5382عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل كان قلبه معلقا في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها فقال إني أخاف الله
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم613عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله
   بلوغ المرام508عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 613  
´سات قسم کے خوش نصیب لوگ`
«. . . عن ابى هريرة انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگوں کو اللہ اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا: عادل حکمران . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 613]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1031، من حديث مالك، والبخاري 6806، من حديث خبيب بن عبدالرحمٰن الانصاري عن حفص بن هاشم به]

تفقه:
◈ حافظ ابن عبدالبر نے اس حدیث میں «ظل» (سائے) سے مراد رحمت لی ہے اور اگر اس سے حقیقی سایہ مراد لیا جائے تو پھر یہ اللہ کے عرش کا سایہ ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے: «سبعة يظلهم الله تحت عرشه . . .» سات آدمیوں کو اللہ اپنے عرش کے نیچے سائے میں رکھے گا۔ [مشكل الآثار للطحاوي، طبعة جديدة 15/69 ح5844، تحفة الاخيار 7/195 ح5117 وسنده صحيح]
جو شخص مقروض کے قرضے میں نرمی کرے گا «أظله الله يوم القيامة تحت ظل عرشه . . .» اسے قیامت کے دن اللہ اپنے عرش کے سائے تلے رکھے گا۔ [سنن الترمذي: 1306، وقال: حسن صحيح غريب وسنده صحيح]
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں «یظلھم اللہ في ظل عرشه» اللہ انھیں اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا، کے الفاظ ہیں۔ [المستدرك للحاكم 4/169 ح7315، وسنده صحيح وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]

◈ اس حدیث میں بہت سی اہم باتوں کی طرف اشارہ ہے مثلاً:
➊ عادل حکمران کی فضیلت۔
➋ ایسے نوجوان کی فضیلت جو جوانی کے ایام عبادت الٰہی میں گزارے۔
➌ دنیاوی امور کے بجائے مسجد سے وابستگی اور اس سے محبت کرنے والے کی فضیلت۔
➍ خود غرضی اور دنیاوی مفاد کے بجائے اللہ کے لئے محبت اور اللہ ہی کے لئے کسی سے نفرت کرنے والے کی فضیلت۔
➎ تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کر کے رونے والے کی فضیلت۔
➏ نسوانی حسن و جمال اور اس کی دعوت گناہ کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے کی فضیلت۔
➐ خفیہ طریقے سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کی فضیلت۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 155   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 508  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ایسے روز میں سایہ عطا کریں گے کہ جس روز اس سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔ پھر ساری حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ ان سات آدمیوں میں وہ آدمی بھی شامل ہے جو ایسے طریقہ سے مخفی طور پر صدقہ دے کہ بائیں ہاتھ تک کو خبر نہ ہونے پائے کہ دائیں ہاتھ سے کیا دیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 508]
لغوی تشریح 508:
سَبعَۃٌ سات اقسام و انواع کے لوگ۔ ٘ یُظِلُّھُم بابِ افعال سے ماخوذ ہے، یعنی ان کو سائے میں جگہ دے گا۔
فِی ظِلِّہ اپنے سائے میں، اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے عرشِ عظیم کا سایہ ہے۔
یَومَ لَا ظِلَّ جس روز کوئی سایہ نہ ہو گا، اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔
فَذَکَرَ الْحَدِیثَ پھر مکمل حدیث بیان فرمائی اور اس میں ان سات قسم کے لوگوں کا ذکر کیا جو یہ ہیں۔
1 عادل حاکم۔
2 وہ نوجوان جس کی نشوونما اللہ کی عبادت میں ہوئی ہو۔
3 وہ آدمی جس کا دل مسجد سے معلق ہو۔
4 ایسے دو آدمی جنکی باہمی محبت اللہ کے لیے ہو۔ اگر جمع ہوں تب بھی اللہ کی خاطر اور اگر جدا ہوں تب بھی ان کی جدائی اللہ کے لیے ہو۔
5 وہ آدمی جسے حسب و نسب والی حسین و جمیل نوجوان عورت برائ کی دعوت دے اور وہ یہ کہے کہ میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔
6 وہ آدمی جو تنہائ میں ذکرِ اِلٰہی میں ایسا مشغول ہو کہ اس کی آنکھوں سے اشک رواں ہو جائیں۔
7 اور ساتواں وہ آدمی ہے جو ایسے پوشیدہ اور مخفی طریقے سے صدقۂ و خیرات کرتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوتی کہ دائیں ہاتھ نے کیا دیا۔ دراصل اس میں مبالغہ ہے ک صدقۂ دیتے وقت ریا کا شائبہ ہ گمان تک نہ ہو۔ یہ حدیث صدقۂ واجبہ اور نافلہ دونوں پر محیط ہے۔

فوائدومسائل 508:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ:
1 قیامت قائم ہونے والی ہے۔
2 قیامت کے روز عرشِ الٰہی کے ساے کے علاوہ اور کوئی سایہ میسر نہیں آے گا۔
3 عرش کیا ہے؟ اس کی صحیح کیفیت و نوعیت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔
4 اس حدیث میں مرد کی قید اتفاقی ہے، ورنہ انہی اوصاف سے متصف اگر کوئی خاتون ہو گی تو اسے بھی یہی ثواب ملے گا، نیز اس حدیث سے صدقہ و خیرات مخفی طریقے سے دینے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بعض لوگوں میں جو مشہور ہے کہ فرض اور واجب صدقہ دکھا کر کھلے عام دینا چاہیے تاکہ لوگوں میں رغبت و شوق پیدا ہو اور نفلی چھپا کر بہتر ہے۔ یہ ضروری اور لازمی نہیں کیونکہ اگر نفلی خیرات عمومی ہو اور ریا بھی مقصود نہ ہو تو اس کا بھی کھلے عام دینا زیادہ بہتر ہے۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 508   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 660  
660. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جس روز اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حکمران، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھے، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہو، وہ دو شخص جو اللہ کے لیے دوستی کریں، جمع ہوں تو اس کے لیے اور جدا ہوں تو بھی اس کے لیے، وہ شخص جسے کوئی خوبرو اور معزز عورت برائی کی دعوت دے اور وہ کہہ دے: میں اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ شخص جو اس قدر پوشیدہ طور پر صدقہ دے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے کہ اس کا دایاں ہاتھ کیا خرچ کرتا ہے اور ساتواں وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے تو (بےساختہ) اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:660]
حدیث حاشیہ:
علامہ ابوشامہ عبدالرحمن بن اسماعیل ؒ نے ان سات خوش نصیبوں کا ذکر ان شعروں میں منظوم فرمایا ہے:
و قال النبي المصطفی إن سبعة یظلهم اللہ الکریم بظله محب عفیف ناشي متصدق باك مصل و الإمام بعدله ان سات کے علاوہ بھی اوربہت سے نیک اعمال ہیں۔
جن کے بجا لانے والوں کو سایہ عرش عظیم کی بشارت دی گئی ہے۔
حدیث کے لفظ قلبه معلق في المساجد (یعنی وہ نمازی جس کا دل مسجد سے لٹکا ہوا رہتاہو)
سے باب کا مقصد ثابت ہوتا ہے۔
باقی ان ساتوں پر تبصرہ کیا جائے تو دفاتر بھی ناکافی ہیں۔
متصدق کے بارے میں مسنداحمد میں ایک حدیث مرفوعاً حضرت انس ؓ سے مروی ہے جس میں مذکور ہے کہ فرشتوں نے کہا یااللہ! تیری کائنات میں کوئی مخلوق پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ اللہ نے فرمایا ہاں لوہا ہے۔
پھر پوچھا کہ کوئی مخلوق لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے فرمایا کہ ہاں آگ ہے جو لوہے کو بھی پانی بنا دیتی ہے۔
پھر پوچھا پروردگار کوئی چیز آگ سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
فرمایا ہاں پانی ہے جو آگ کو بھی بجھا دیتا ہے۔
پھر پوچھا الٰہی کوئی چیز پانی سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں ہوا ہے جو پانی کو بھی خشک کردیتی ہے، پھر پوچھا کہ یااللہ! کوئی چیز ہوا سے بھی زیادہ اہم ہے فرمایا ہاں آدم کا وہ بیٹا جس نے اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ کیاصدقہ کیا۔
حدیث مذکورہ میں جن سات خوش نصیبوں کا ذکر کیا گیا ہے، اس سے مخصوص طور پر مردوں ہی کو نہ سمجھنا چاہئیے۔
بلکہ عورتیں بھی اس شرف میں داخل ہوسکتی ہیں اورساتوں وصفوں میں سے ہر ہر وصف اس عور ت پر بھی صادق آسکتا ہے جس کے اندر وہ خوبی پیدا ہو۔
مثلاً ساتواں امام عادل ہے۔
اس میں وہ عورت بھی داخل ہے جو اپنے گھر کی ملکہ ہے اور اپنے ماتحتوں پر عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرتی ہے۔
اپنے جملہ متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی، نہ وہ کسی کی رو رعایت کرتی ہے بلکہ ہمہ وقت عدل و انصاف کو مقدم رکھتی ہے وعلی هذاالقیاس۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 660   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:660  
660. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا جس روز اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حکمران، وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھے، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہو، وہ دو شخص جو اللہ کے لیے دوستی کریں، جمع ہوں تو اس کے لیے اور جدا ہوں تو بھی اس کے لیے، وہ شخص جسے کوئی خوبرو اور معزز عورت برائی کی دعوت دے اور وہ کہہ دے: میں اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ شخص جو اس قدر پوشیدہ طور پر صدقہ دے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے کہ اس کا دایاں ہاتھ کیا خرچ کرتا ہے اور ساتواں وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے تو (بےساختہ) اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:660]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں کوئی لفط ایسا نہیں ہے جس سے آسانی کے ساتھ عنوان بالا کو ثابت کیا جاسکے البتہ وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتا ہو کے الفاط ایسے ہیں جس کے ظاہری معنی تو مراد نہیں ہیں البتہ مجازی معنی نماز کا انتظار کرنے کے ہیں جس کی بنا پر وہ اس اعزاز کا حق دار ہوگا۔
عنوان کو انھی الفاظ سے ثابت کیا گیا ہے۔
(2)
اس حدیث کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب الرقاق، حدیث: 6479 کے تحت پیش کریں گے، البتہ اس مقام پر دو بنیادی باتیں بیان کردینا ضروری ہیں:
٭ قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے تلے جگہ پانے کا یہ اعزاز حدیث میں مذکور صرف سات قسم کے لوگوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ رحمت الہٰی کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ دیگر احادیث میں اس قسم کے لوگوں کی تعداد تقریبا ستر تک پہنچتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مختلف احوال و ظروف کے پیش نظر بیان فرمائی ہے،اس لیے حدیث میں سات کا عدد حصر کے لیے نہیں۔
٭ اس حدیث میں جن سات خوش قسمت حضرات کا ذکر ہے وہ صرف مردوں ہی سے نہیں بلکہ عورتیں بھی اس اعزاز میں داخل ہیں حتیٰ کہ وہ عورت جو اپنے گھر کی مالکہ ہے اور اپنے گھر میں عدل و انصاف کرتی ہے، متعلقین میں سے کسی کی حق تلفی نہیں کرتی بلکہ ہمہ وقت عدل وانصاف کو مقدم سمجھتی ہے، وہ انصاف کرنے والے حکمران میں شامل ہو گی۔
البتہ عورت کا گھر میں نماز پڑھنا مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے، اس لیے مسجد کے ساتھ دل اٹکنے والی بات عورت پر صادق نہیں آئے گی۔
(فتح الباري: 192/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 660   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.