الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
31. باب مَا جَاءَ فِي الْمُتَصَدِّقِ يَرِثُ صَدَقَتَهُ
31. باب: صدقہ دینے والا اپنے صدقہ کا وارث ہو جائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا علي بن مسهر، عن عبد الله بن عطاء، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ اتته امراة، فقالت: يا رسول الله إني كنت تصدقت على امي بجارية وإنها ماتت، قال: " وجب اجرك وردها عليك الميراث " قالت: يا رسول الله إنها كان عليها صوم شهر افاصوم عنها؟ قال: " صومي عنها " قالت: يا رسول الله إنها لم تحج قط افاحج عنها؟ قال: " نعم حجي عنها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، لا يعرف هذا من حديث بريدة إلا من هذا الوجه، وعبد الله بن عطاء ثقة عند اهل الحديث، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم ان الرجل إذا تصدق بصدقة ثم ورثها حلت له، وقال بعضهم: إنما الصدقة شيء جعلها لله، فإذا ورثها فيجب ان يصرفها في مثله، وروى سفيان الثوري، وزهير هذا الحديث، عن عبد الله بن عطاء.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ: " وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ " قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟ قَالَ: " صُومِي عَنْهَا " قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَأَحُجُّ عَنْهَا؟ قَالَ: " نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، لَا يُعْرَفُ هَذَا مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَاءٍ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ وَرِثَهَا حَلَّتْ لَهُ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا الصَّدَقَةُ شَيْءٌ جَعَلَهَا لِلَّهِ، فَإِذَا وَرِثَهَا فَيَجِبُ أَنْ يَصْرِفَهَا فِي مِثْلِهِ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَزُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں ایک عورت نے آپ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ماں کو ایک لونڈی صدقے میں دی تھی، اب وہ مر گئیں (تو اس لونڈی کا کیا ہو گا؟) آپ نے فرمایا: تمہیں ثواب بھی مل گیا اور میراث نے اُسے تمہیں لوٹا بھی دیا۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! میری ماں پر ایک ماہ کے روزے فرض تھے، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھ لوں؟ آپ نے فرمایا: تو ان کی طرف سے روزہ رکھ لے، اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! انہوں نے کبھی حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، ان کی طرف سے حج کر لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بریدہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث صرف اسی طریق سے جانی جاتی ہے۔
۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ آدمی جب کوئی صدقہ کرے پھر وہ اس کا وارث ہو جائے تو اس کے لیے وہ جائز ہے،
۴- اور بعض کہتے ہیں: صدقہ تو اس نے اللہ کی خاطر کیا تھا لہٰذا جب اس کا وارث ہو جائے تو لازم ہے کہ پھر اسے اسی کے راستے میں صرف کر دے (یہ زیادہ افضل ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 27 (1149)، سنن ابی داود/ الزکاة 31 (1656)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 3 (2394)، (تحفة الأشراف: 1980)، مسند احمد (5/351، 361) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1759 و 2394)

   صحيح مسلم2697عامر بن الحصيبوجب أجرك وردها عليك الميراث أفأصوم عنها قال صومي عنها قالت أفأحج عنها قال حجي عنها
   جامع الترمذي667عامر بن الحصيبوجب أجرك وردها عليك الميراث أفأصوم عنها قال صومي عنها قالت أفأحج عنها قال نعم حجي عنها
   سنن أبي داود1656عامر بن الحصيبوجب أجرك ورجعت إليك في الميراث
   سنن أبي داود2877عامر بن الحصيبوجب أجرك ورجعت إليك في الميراث قالت ماتت وعليها صوم شهر أفيجزئ عنها أن أصوم عنها قال نعم قالت لم تحج أفيجزئ عنها أن أحج عنها قال نعم
   سنن ابن ماجه2394عامر بن الحصيبآجرك الله ورد عليك الميراث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1656  
´ایک شخص نے صدقہ دیا پھر اس کا وارث ہو گیا تو اسے لے لے۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں نے ایک لونڈی اپنی ماں کو صدقہ میں دی تھی، اب وہ مر گئی ہیں اور وہی لونڈی چھوڑ کر گئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اجر پورا ہو گیا، اور وہ لونڈی تیرے پاس ترکے میں لوٹ آئی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1656]
1656. اردو حاشیہ: -1والدین کی خدمت اولاد پر واجب ہے۔اور یہ کہ وہ مالی طور پر بھی ان کی کفالت کریں۔مگر فرضی صدقات ان کو نہیں دیے جاسکتے۔
➋ حدیث میں مذکور صورت صدقہ لوٹا لینے کی معروف صورت نہیں ہے جو منع ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1656   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.