الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
علم کا بیان
The Book of Knowledge
5. باب رَفْعِ الْعِلْمِ وَقَبْضِهِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ وَالْفِتَنِ فِي آخِرِ الزَّمَانِ:
5. باب: آخر زمانہ میں علم کی کمی ہونا۔
Chapter: The Taking Away Of Knowledge And The Spread Of Ignorance At The End Of Time
حدیث نمبر: 6796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا فافتوا بغير علم فضلوا واضلوا ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ".
جریر نے ہشام بن عروہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: "اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں سے چھینتے ہوئے نہیں اٹھائے گا بلکہ وہ علماء کو اٹھا کر علم کو اٹھا لے گا حتی کہ جب وہ (لوگوں میں) کسی عالم کو (باقی) نہیں چھوڑے گا تو لوگ (دین کے معاملات میں بھی) جاہلوں کو اپنے سربراہ بنا لیں گے۔ ان سے (دین کے بارے میں) سوال کیے جائیں گے تو وہ علم کے بغیر فتوے دیں گے، اس طرح خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔"
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح قبض نہیں کرے گا کہ لوگوں کے دلوں سے چھین لے، لیکن وہ علماء کو قبض (فوت) کر کے علم قبض فرمائے گا، حتی کہ جب وہ کسی عالم کو نہیں چھوڑے گا، لوگ جاہلوں کو رئیس (امیر) بنا لیں گے، ان سے دریافت کیا جائے گا،چنانچہ وہ علم کے بغیر فتوی (جواب) دیں گے، خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2673

   صحيح البخاري7307عبد الله بن عمروالله لا ينزع العلم بعد أن أعطاكموه انتزاعا
   صحيح البخاري100عبد الله بن عمروالله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا
   صحيح مسلم6799عبد الله بن عمروالله لا ينتزع العلم من الناس انتزاعا ولكن يقبض العلماء فيرفع العلم معهم يبقي في الناس رءوسا جهالا يفتونهم بغير علم فيضلون ويضلون
   سنن ابن ماجه52عبد الله بن عمروالله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا
   مشكوة المصابيح206عبد الله بن عمروإن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ولكن يقبض العلم بقبض العلماء
   صحيح مسلم6796عبد الله بن عمروالله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا
   المعجم الصغير للطبراني77عبد الله بن عمرو الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء ، حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رؤساء جهالا ، فسئلوا فأفتوا بغير علم ، فضلوا ، وأضلوا
   مسندالحميدي592عبد الله بن عمروإن الله عز وجل لا يقبض العلم انتزاعا ينزعه من قلوب الرجال، ولكن يقبضه بقبض العلماء فإذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسألوهم فأفتوهم بغير علم فضلوا وأضلوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 100  
´علم کا اٹھایا جانا`
«. . . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 100]

تشریح:
پختہ عالم جو دین کی پوری سمجھ بھی رکھتے ہوں اور احکام اسلام کے دقائق و مواقع کو بھی جانتے ہوں، ایسے پختہ دماغ علماء ختم ہو جائیں گے اور سطحی لوگ مدعیان علم باقی رہ جائیں گے جو ناسمجھی کی وجہ سے محض تقلید جامد کی تاریکی میں گرفتار ہوں گے اور ایسے لوگ اپنے غلط فتووں سے خود گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ یہ رائے اور قیاس کے دلدادہ ہوں گے۔ یہ ابوعبداللہ محمد بن یوسف بن مطر فربری کی روایت ہے جو حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں اور صحیح بخاری کے اولین راوی یہی فربری رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ بعض روایتوں میں «بغير علم» کی جگہ «برايهم» بھی آیا ہے۔ یعنی وہ جاہل مدعیان علم اپنی رائے قیاس سے فتویٰ دیا کریں گے۔ «قال العيني لايختص هذا بالمفتيين بل عام للقضاة الجاهلين» یعنی اس حکم میں نہ صرف مفتی بلکہ عالم جاہل قاضی بھی داخل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 100   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 206  
´علماء کے اٹھنے سے بربادی ہو گی`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فضلوا وأضلوا» . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ (آخر زمانے میں) اس طرح علم نہیں نکالے گا کہ بندوں کے دل و دماغ سے نکال ڈالے بلکہ علماء (حقانی) کے اٹھانے سے علم کو اٹھا لے گا۔ جبکہ کوئی عالم باعمل باقی نہیں رہے گا۔ تو لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنا لیں گے ان سے دینی فتوی دریافت کیا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتوی کا جواب دیں گے جس سے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 206]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 100]،
[صحيح مسلم 6796]

فقہ الحدیث:
➊ قرآن و حدیث کے مقابلے میں رائے سے فتویٰ دینا حرام ہے۔
➋ کتاب وسنت کا وجود قیامت تک رہے گا لیکن علمائے حق میں عام طور پر کمی آتی رہے گی۔
➌ صحیح بخاری کی ایک روایت میں «فيفتون برأيهم» (پس وہ اپنی رائے سے فتوے دیں گے) کے الفاظ آتے ہیں۔ [كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة ح7307]
یعنی وہ لوگ اپنی رائے سے فتویٰ دیں گے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کے مقابلے میں رائے سے فتویٰ دینا حرام ہے اور قیامت سے پہلے ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی رائے سے قرآن و حدیث کے خلاف فتوے دیتے رہیں گے۔
➍ تقلید شخصی بدعت ہے اور کتاب و سنت کے مقابلے میں تقلید کرنا حرام ہے۔
➎ گمراہوں سے بچنا ضروری ہے ورنہ آخرت برباد ہو جائے گی۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 206   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث52  
´رائے اور قیاس سے اجتناب و پرہیز۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں مٹائے گا کہ اسے یک بارگی لوگوں سے چھین لے گا، بلکہ اسے علماء کو موت دے کر مٹائے گا، جب اللہ تعالیٰ کسی بھی عالم کو باقی اور زندہ نہیں چھوڑے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے، اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے، تو گمراہ ہوں گے، اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 52]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمان شرعی علوم سے یک بارگی محروم نہیں ہوں گے بلکہ بتدریج یہ نوبت آئے گی کہ معاشرے سے علماء ختم ہو جائیں گے، اس طرح شرعی علوم کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

(2)
اس خطرناک صورت حال سے حتی الامکان محفوظ رہنے کے لیے مسلمان معاشرے کا فرض ہے کہ وہ شرعی علوم کے ماہر علماء پیدا کرے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔

(3)
عالم کا فرض ہے کہ وہ علم یعنی قرآن و حدیث کی روشنی میں فتوی دے، محض اپنی رائے اور قیاس پر اعتماد کرتے ہوئے فتوی نہ دے۔

(4)
شرعی دلائل کو نظر انداز کرتے ہوئے محض عقل کی روشنی میں شرعی مسائل پر رائے دینے کی کوشش گمراہی ہے جس کے نتیجے میں عوام میں بھی گمراہی پھیلتی ہے۔

(5)
نصوص پر عقلی دلائل کو ترجیح دینے سے شریعت کی اہمیت کم ہوتی ہے جس کے نتیجے میں طرح طرح کے فتنے پھیلتے ہیں۔
ماضی میں خوارج، معتزلہ اور دیگر گمراہ فرقوں کے وجود میں آنے کا باعث بھی یہی تھا اور دور حاضر میں بھی عقل ہی کے نام سے طرح طرح کے فتنے پیدا ہو رہے ہیں۔
ان کا علاج یہی ہے کہ قرآن و حدیث کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کی جائے اور ہر پیش آمدہ مسئلے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح موقف کو واضح کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 52   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6796  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ دلوں سے علم کو چھین سکتا ہے کہ وہ اس کو مٹا دے یا دلوں سے محو کر دے،
لیکن وہ ایسا نہیں کرے گا،
پختہ کار اور ثقہ عالم فوت ہو جائیں گے،
جس کی بنا پر علم دن بہ دن کم ہوتا جائے گا اور آخر کار کالعدم ہو جائے گا اور جاہلوں کا دور دورہ ہو گا،
جس کا آغاز کافی عرصہ سے ہو چکا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6796   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.