الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
42. بَابُ كَمِ التَّعْزِيرُ وَالأَدَبُ:
42. باب: تنبیہ اور تعزیر یعنی حد سے کم سزا کتنی ہونی چاہئے۔
(42) Chapter. What Punishment may be inflicted on the person so that he may not commit the same sin again, or so that he may learn good manners.
حدیث نمبر: 6850
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، اخبرني عمرو، ان بكيرا حدثه، قال: بينما انا جالس عند سليمان بن يسار، إذ جاء عبد الرحمن بن جابر، فحدث سليمان بن يسار، ثم اقبل علينا سليمان بن يسار، فقال حدثني عبد الرحمن بن جابر، ان اباه حدثه، انه سمع ابا بردة الانصاري، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا تجلدوا فوق عشرة اسواط، إلا في حد من حدود الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، فَحَدَّثَ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشْرَةِ أَسْوَاطٍ، إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو عمرو نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا کہ میں سلیمان بن یسار کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ عبدالرحمٰن بن جابر آئے اور سلیمان بن یسار سے بیان کیا پھر سلیمان بن یسار ہماری طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن جابر نے بیان کیا ہے کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہوں نے ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی سزا میں دس کوڑے سے زیادہ کی سزا نہ دو۔

Narrated Abu Burda Al-Ansari: I heard the Prophet saying, "Do not flog anyone more than ten stripes except if he is involved in a crime necessitating Allah's legal Punishment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 833


   صحيح البخاري6850جابر بن عبد اللهلا تجلدوا فوق عشرة أسواط إلا في حد من حدود الله
   صحيح مسلم4460جابر بن عبد اللهلا يجلد أحد فوق عشرة أسواط إلا في حد من حدود الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6850  
6850. حضرت ابو بردہ انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: حدود اللہ میں سے کسی حد کے علاوہ مجرم کو دس کوڑوں سے زیادہ کوڑے مت لگاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6850]
حدیث حاشیہ:
ہمارے امام احمد بن حنبل اور جملہ اہل حدیث کے نزدیک تعزیر میں دس کوڑے سے زیادہ نہیں مارنا چاہئے اورحنفیہ نے اس میں اختلاف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم سے کم جو حد ہے یعنی چالیس کوڑے غلام کے لیے اس سے ایک کم تک یعنی انتالیس کوڑے تک تعزیر ہو سکتی ہے۔
ہماری دلیل وہ احادیث ہیں جو حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں ذکر فرمائی ہیں اور حنفیہ کو بھی اس مسئلہ میں اپنے امام کا قول ترک کرنا چاہئے اور صحیح حدیث پر عمل کرنا چاہئے۔
ان کے امام نے ایسی ہی وصیت کی ہے۔
حضرت ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ عقبہ ثانیہ کی بیعت میں سترانصاریوں کے ساتھ شامل تھے۔
جنگ بدر اور بعد کی سب جنگوں میں شرکت کی، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے ماموں ہیں، بعہد حضرت معاویہ لاولد فوت ہوئے۔
نام ہانی بن نیار ہے۔
رضي اللہ عنه و أرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6850   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6850  
6850. حضرت ابو بردہ انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: حدود اللہ میں سے کسی حد کے علاوہ مجرم کو دس کوڑوں سے زیادہ کوڑے مت لگاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6850]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث کا تقاضا ہے کہ تعزیر کی زیادہ سے زیادہ مقدار دس کوڑے ہیں۔
کوڑا بھی اتنا سخت نہ ہو کہ پڑتے ہی جسم کا چمڑا ادھڑ جائے اور نہ اتنا نرم ہوکہ اسے سزا خیال نہ کرے۔
مارنے والے کو بھی میانہ روی اختیار کرنی چاہیے۔
مرد کو یہ سزا کھڑا کرکے اور عورت کو بٹھا کر دی جائے۔
مرد کا جسم ننگا ہو تو بھی ٹھیک ہے مگر عورت کا جسم ڈھانپا ہوا ہونا چاہیے، البتہ بدن پر اتنا موٹا کپڑا نہ ہو جو سزا کا اثر کم یا بالکل ہی ختم کر دے۔
(2)
بعض ائمہ کرام کے نزدیک دس کوڑوں سے زیادہ بھی تعزیر لگائی جا سکتی ہے لیکن راجح بات یہ ہے کہ حدیث کے مطابق دس کوڑوں سے زیادہ تعزیر نہیں ہے۔
(3)
ان احادیث سے تعزیر کا وجوب نہیں بلکہ جواز ثابت ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض معاملات کی اطلاع دی گئی جو قابل سزا تھے لیکن آپ نے انھیں کچھ نہ کہا، مثلاً:
ایک شخص نے ماہ رمضان میں بحالت روزہ بیوی سے جماع کر لیا تو آپ نے کفارے کے علاوہ اسے کوئی دوسری بدنی سزا نہ دی، نیز ایک شخص نے ایک عورت سے جماع کے علاوہ سب کچھ کیا لیکن آپ نے اسے صرف توبہ واستغفار کی تلقین کی، اس کے علاوہ اسے کوئی سزا نہ دی۔
(4)
تعزیر کئی طرح سے ہو سکتی ہے، مثلاً:
قید کرنا، جلا وطن کرنا اور سلام وکلام چھوڑ دینا وغیرہ، ان تمام قسموں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمل میں لائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6850   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.