ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ تعالیٰ سے) یہ دعائیں مانگا کرتے تھے: «اللہم انی اعوذ بک من فتنة النار وعذاب النار، وفتنة الغنٰی وشر فتنة الفقر، واعوذ بک من شر فتنة المسیح الدجال، اللہم اغسل خطایای بماء الثلج والبرد، ونق قلبی من الخطایا کما نقیت الثیاب البیضاء من الدنس، وباعد بینی وبین خطایای کما باعدت بین المشرق والمغرب، اللہم انی اعوذ بک من الکسل وھرام السقم والمعصوم والمأثم وغلبة الدین»”اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں آگ کے فتنے سے اور آگ کے عذاب سے اور غنا کی آزمائش کے شر سے اور فقر کی آزمائش کے شر سے اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں جھوٹے مسیح کے فتنے کی برائی سے۔ اے اللہ! میری خطائیں برف اور اولوں (کے پانی) سے دھو دے، اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح صاف ستھرا کر دے جس طرح تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے اور میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنا فاصلہ ڈال دے جتنا فاصلہ تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان ڈالا ہے۔ اے اللہ! میں سستی، عاجز کر دینے والے بڑھاپے، گناہ اور قرض (کے غلبے) سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ،ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگا کرتے تھے،"اے اللہ!میں تجھ سے آگ کے فتنہ اور آگ کے عذاب سے،قبر کے فتنہ اورقبر کےعذاب سے اور تونگری کے فتنہ کے شر سے اور فقر وتنگدستی کے فتنہ کےشر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور میں مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں،اے اللہ!میرےگناہ برف کے پانی اور برودت(اولوں) سے دھو ڈال اور میرے دل کو گناہوں سے اس طرح پاک صاف کردے،جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک وصاف کیا ہے اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا کردے،جتنی دوری تو مشرق اور مغرب کے درمیان کردی ہے،اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں،سستی،کاہلی اور انتہائی بڑھاپے سے اور گناہ سے اور قرضہ سے۔"