الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
توبہ کا بیان
The Book of Repentance
1. باب فِي الْحَضِّ عَلَى التَّوْبَةِ وَالْفَرَحِ بِهَا:
1. باب: توبہ کی ترغیب دینے اور توبہ کرنے پر خوش ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا ابو يونس ، عن سماك ، قال: خطب النعمان بن بشير ، فقال: " لله اشد فرحا بتوبة عبده من رجل حمل زاده ومزاده على بعير، ثم سار حتى كان بفلاة من الارض، فادركته القائلة فنزل، فقال: تحت شجرة فغلبته عينه وانسل بعيره، فاستيقظ فسعى شرفا، فلم ير شيئا ثم سعى شرفا ثانيا، فلم ير شيئا ثم سعى شرفا ثالثا، فلم ير شيئا فاقبل حتى اتى مكانه الذي قال فيه فبينما هو قاعد إذ جاءه بعيره يمشي حتى وضع خطامه في يده، فلله اشد فرحا بتوبة العبد من هذا حين وجد بعيره على حاله "، قال سماك: فزعم الشعبي ان النعمان رفع هذا الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم، واما انا فلم اسمعه.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: خَطَبَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، فَقَالَ: " لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ حَمَلَ زَادَهُ وَمَزَادَهُ عَلَى بَعِيرٍ، ثُمَّ سَارَ حَتَّى كَانَ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَأَدْرَكَتْهُ الْقَائِلَةُ فَنَزَلَ، فَقَالَ: تَحْتَ شَجَرَةٍ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَانْسَلَّ بَعِيرُهُ، فَاسْتَيْقَظَ فَسَعَى شَرَفًا، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَانِيًا، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَالِثًا، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَأَقْبَلَ حَتَّى أَتَى مَكَانَهُ الَّذِي قَالَ فِيهِ فَبَيْنَمَا هُوَ قَاعِدٌ إِذْ جَاءَهُ بَعِيرُهُ يَمْشِي حَتَّى وَضَعَ خِطَامَهُ فِي يَدِهِ، فَلَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ مِنْ هَذَا حِينَ وَجَدَ بَعِيرَهُ عَلَى حَالِهِ "، قَالَ سِمَاكٌ: فَزَعَمَ الشَّعْبِيُّ أَنَّ النُّعْمَانَ رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا أَنَا فَلَمْ أَسْمَعْهُ.
) ابو یونس نے سماک سے روایت کی، کہا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان) بیان کیا: "اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے جس نے اپنا زادراہ اور اپنی پانی کی بڑی مشک کو اونٹ پر لادا، پھر (سفر پر) چل پڑا، یہاں تک کہ جب وہ ایک چٹیل زمین پر تھا تو اسے دوپہر کی نیند نے بے بس کر دیا، وہ اترا اور ایک درخت کے نیچے دوپہر کے آرام کے لیے لیٹ گیا، اس کی آنکھ لگ گئی اور اس کا اونٹ کسی طرف کو نکل گیا، پھر وہ جاگا تو کوشش کر کے ایک ٹیلے پر چڑھا (ہر طرف دیکھا) لیکن اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ مشقت اٹھا کر دوسرے ٹیلے پر چڑھا، اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر (مزید) مشقت سے تیسرے ٹیلے پر چڑھا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ آیا، اسی جگہ پہنچا جہاں دوپہر کا آرام کیا تھا، وہ (اس جگہ) بیٹھا ہوا تھا کہ اس کا اونٹ چلتا ہوا (واپس) آ گیا اور اپنی مہار (نکیل سے بندھی ہوئی رسی) اس آدمی کے ہاتھ پر گرا دی۔ (اسے اٹھ کر مہار پکڑنے کی زحمت بھی نہ کرنی پڑی) تو اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے جب یہ آدمی اپنی سواری کو اس کی اصل حالت میں (زادراہ اور پانی سمیت صحیح سالم) پا لیتا ہے۔" سماک نے کہا: تو شعبی نے سمجھا کہ حضرت نعمان (بن بشیر رضی اللہ عنہ) نے یہ بات مرفوع (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان کی ہے، لیکن میں نے ان کو (مرفوع بیان کرتے) نہیں سنا۔
حضرت نعمان بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں "یقیناً اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو اپنا زادراہ اور مشک اونٹ پر لادتا ہے پھر چل پڑتا ہے حتی کہ جنگل کی زمین پر پہنچتا ہے تو اسے قیلولہ(دوپہر کا آرام) کا وقت ہو جاتا ہے اور وہ اتر کر ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرتا ہے سو اسے گہری نیندآ جاتی ہے اور اس کا اونٹ کھسک جاتا ہے چنانچہ وہ بیدار ہو کر دوڑ کر ایک ٹیلہ پر چڑھتا ہے لیکن اسے کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ کوشش کر کے دوسرے ٹیلہ پر چڑھتا ہے اور اسے کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ تیسرے ٹیلہ پر دوڑتا ہے اور اسے کچھ نظر نہیں آتا تو وہ آگے بڑھ کر اس جگہ پر آجاتا ہے جہاں اس نے دو پہر کے وقت آرام کیا تھا وہ بیٹھا ہی ہوتا ہے کہ اچانک اس کا اونٹ چلتا ہوا۔ اس کے پاس آجاتا ہے حتی کہ اپنی مہار اس کے ساتھ میں رکھ دیتا ہے۔ چنانچہ یقیناً اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس بندہ کی اس وقت کی خوشی سے بھی جو اپنے اونٹ کو اس حال میں پانے میں حاصل ہوئی ہے زیادہ خوش ہوتا ہے سماک کہتے ہیں۔ امام شعبی کا خیال ہے، حضرت نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا تھا۔ لیکن میں نے ان سے یہ نہیں سنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2745

   صحيح البخاري6308عبد الله بن مسعودلله أفرح بتوبة عبده من رجل نزل منزلا وبه مهلكة ومعه راحلته عليها طعامه وشرابه فوضع رأسه فنام نومة فاستيقظ وقد ذهبت راحلته حتى إذا اشتد عليه الحر والعطش أو ما شاء الله قال أرجع إلى مكاني فرجع فنام نومة ثم رفع رأسه فإذا راحلته عنده
   صحيح مسلم6958عبد الله بن مسعودلله أشد فرحا بتوبة عبده المؤمن من رجل في أرض دوية مهلكة معه راحلته عليها طعامه وشرابه
   جامع الترمذي2498عبد الله بن مسعودلله أفرح بتوبة أحدكم من رجل بأرض فلاة دوية مهلكة معه راحلته عليها زاده وطعامه وشرابه وما يصلحه فأضلها فخرج في طلبها حتى إذا أدركه الموت قال أرجع إلى مكاني الذي أضللتها فيه فأموت فيه فرجع إلى مكانه فغلبته عينه فاستيقظ فإذا راحلته عند رأسه عليها طعامه وشرا

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.