الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اذان کے احکام و مسائل اورسنن
The Book of the Adhan and the Sunnah Regarding It
3. بَابُ : السُّنَّةِ فِي الأَذَانِ
3. باب: اذان کی سنتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ايوب بن محمد الهاشمي ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، عن حجاج بن ارطاة ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بالابطح، وهو في قبة حمراء، فخرج بلال فاذن، فاستدار في اذانه، وجعل إصبعيه في اذنيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْطَحِ، وَهُوَ فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ، فَخَرَجَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ، فَاسْتَدَارَ فِي أَذَانِهِ، وَجَعَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں وادی بطحاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک سرخ خیمہ میں قیام پذیر تھے، بلال رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور اذان دی، تو اپنی اذان میں گھوم گئے (جس وقت انہوں نے  «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح»  کے کلمات کہے)، اور اپنی (شہادت کی) دونوں انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11805)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 15 (634)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، سنن ابی داود/الصلاة 34 (520)، سنن الترمذی/الصلاة 30 (197)، سنن النسائی/الأذان 13 (644)، الزینة من المجتبیٰ 69 (5380)، مسند احمد (4/308)، سنن الدارمی/الصلاة 8 (1234) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں حجاج ضعیف ہیں، لیکن متن دوسرے طرق سے صحیح ہے «كما في التخريج من طرق سفيان الثوري، و شعبة وغيرهما عن عون به» )

وضاحت:
۱؎: موذن جب  «حي على الصلاة» کہے، تو دائیں طرف منہ پھیرے، اور جب  «حي الفلاح»  کہے تو بائیں طرف منہ پھیرے، اگر اذان کے منارے میں منہ پھیرنے کی گنجائش نہ ہو تو صرف گھوم جائے۔

It was narrated from 'Awn bin Abu Juhaifah that his father said: "I came to the Messenger of Allah in Abtah, when he was in a red tent. Bilal came out and gave the call to prayer, turning around and putting his fingers in his ears."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث711  
´اذان کی سنتوں کا بیان۔`
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں وادی بطحاء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ایک سرخ خیمہ میں قیام پذیر تھے، بلال رضی اللہ عنہ باہر نکلے اور اذان دی، تو اپنی اذان میں گھوم گئے (جس وقت انہوں نے «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» کے کلمات کہے)، اور اپنی (شہادت کی) دونوں انگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأذان والسنة فيه/حدیث: 711]
اردو حاشہ:
(1)
سفر میں باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے بھی اذان کہنی چاہیے۔

(2)
اذان کے دوران میں گھومنے کا مطلب (حي علي الصلوة)
اور (حي علي الفلاح)
کہتے وقت منہ دائیں بائیں طرف پھیرنا ہے۔

(3)
اس میں اذان دیتے وقت کانوں میں انگلیاں ڈالنے کا ثبوت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 711   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.