الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
23. بَابُ : النَّهْىِ عَنْ تَنَاشُدِ الأَشْعَارِ، فِي الْمَسْجِدِ
23. باب: مسجد میں اشعار پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Reciting Poetry In The Masjid
حدیث نمبر: 716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث بن سعد، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن تناشد الاشعار في المسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079)، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322)، سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749)، مسند احمد 2/179، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 66 (برقم: 173)، (تحفة الأشراف: 8796) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے، رہے ایسے اشعار جو توحید اور اتباع سنت صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں، جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى716عبد الله بن عمرونهى عن تناشد الأشعار في المسجد
   جامع الترمذي322عبد الله بن عمرونهى عن تناشد الأشعار في المسجد عن البيع والاشتراء فيه يتحلق الناس فيه يوم الجمعة قبل الصلاة
   سنن ابن ماجه749عبد الله بن عمرونهى رسول الله عن البيع والابتياع عن تناشد الأشعار في المساجد
   سنن ابن ماجه2600عبد الله بن عمرونهى عن جلد الحد في المساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 716  
´مسجد میں اشعار پڑھنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 716]
716 ۔ اردو حاشیہ: اشعار عام طور پر مبالغہ آرائی بلکہ کذب کا شاہکار ہوتے ہیں، اس لیے ان سے منع فرمایا ورنہ اگر کوئی شعر حمد و نعت اور وعظ و نصیحت کے قبیل سے ہو تو انہیں پڑھا جا سکتا ہے جیسے حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے اسلامی اشعار، اس کے باوجود شعروں کی کثرت اچھی چیز نہیں، اس لیے کہ شعر قرآن سے غافل کر دیتے ہیں۔ شعروں کا قافیہ اور وزن دل کو لبھاتا ہے، اس لیے اللہ والوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کو قرآن کی بجائے شعروں میں زیادہ مزہ آتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 716   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث749  
´جو کام مساجد میں مکروہ ہیں ان کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خرید و فروخت اور (غیر دینی) اشعار پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 749]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے گزشتہ حدیث نمبر (748)
میں مذکور ایک اور مسئلہ کی تائید ہوگئی یعنی مسجد کو بازار نہ بنایا جائے کیونکہ خرید و فروخت میں سودے پر اکثر تکرار ہوتی ہے جس سے شور پیدا ہوتا ہے اور وہ مسجد کے ادب کے منافی ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ مسجد میں خرید وفروخت کی صورت میں لوگ بیچنے کی چیزیں مسجد میں لانا شروع کردینگے جس سے نماز کی جگہ تنگ ہو جائے گی اور لوگ مسجد میں عبادت کے بجائے خرید و فروخت کے لیے آنے لگیں گے، گویا مسجد بنانے کا اصل مقصد متاثر ہوگا۔

(2) (تناشد)
کا مطلب ایک دوسرے کے مقابلے میں شعر پڑھنا ہے۔
جس طرح اہل عرب جاہلیت میں اپنے اپنے قبیلے کی تعریف میں قصیدے کہتے تھے۔
اسی طرح وہ اشعار جن کا مضمون اخلاق سے گرا ہوا یا خلاف شریعت ہو وہ مسجد سے باہر بھی پڑھنے جائز نہیں مسجد میں تو بالاولی منع ہوگا۔
اس کے برعکس جن شعروں میں توحید کی طرف دعوت اور اخلاق حسنہ کی ترغیب ہو یا کفر وشرک کی تردید اور کفار کی مذمت ہو ایسے اشعار کا مسجد میں پڑھنا سننا جائز ہے۔
حضرت حسان رسول اللہ ﷺ کی اجازت اور تائید سے مسجد نبوی میں اس قسم کے شعر پڑھا کرتے تھے، دیکھیے (صحيح البخاري، بدء الخلق، باب ذكر الملائكة صلوات الله عليهم، حديث: 3212)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 749   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 322  
´مسجد میں خرید و فروخت کرنے، کھوئی ہوئی چیز کا اعلان کرنے اور شعر پڑھنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اشعار پڑھنے، خرید و فروخت کرنے، اور جمعہ کے دن نماز (جمعہ) سے پہلے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 322]
اردو حاشہ:
1؎:
اس طرح شعیب کے والد محمد بن عبداللہ ہوئے جوعمرو کے دادا ہیں،
اور شعیب کے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ہوئے۔

2؎:
صحیح قول یہ ہے کہ شعیب بن محمد کا سماع اپنے داداعبداللہ بن عمرو بن عاص سے ثابت ہے،
اور عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ کے طریق سے جو احادیث آئی ہیں وہ صحیح اور مطلقاً حجت ہیں،
بشرطیکہ ان تک جو سند پہنچتی ہو وہ صحیح ہو۔

3؎:
یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے اور جن لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پر مبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردید کرتی ہیں۔

4؎:
مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث وارد ہیں،
ان دونوں قسم کی روایتوں میں دو طرح سے تطبیق دی جاتی ہے:
ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کو نہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہتر ہے،
اور رخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیا جائے،
دوسرے یہ کہ مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے،
رہے ایسے اشعار جو توحید،
اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خود رسول اللہ ﷺ پڑھوایا کرتے تھے۔

نوٹ:
(یہ سند حسن ہے،
لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 322   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.