الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: ان چیزوں کی تفصیل، جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور جن سے نہیں ٹوٹتی
Prayer (Tafarah Abwab ma Yaqta Assalah wama La Tqtaha)
117. باب مَنْ قَالَ لاَ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَىْءٌ
117. باب: نمازی کے آگے کسی بھی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔
Chapter: Whoever Said That Nothing Nullifes The Prayer.
حدیث نمبر: 719
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن مجالد، عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقطع الصلاة شيء، وادرءوا ما استطعتم فإنما هو شيطان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ شَيْءٌ، وَادْرَءُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، اور جہاں تک ہو سکے گزرنے والے کو دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3989) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مجالد ضعیف ہیں، اور پہلا جزء صحیح احادیث کے مخالف ہے، ہاں دوسرے حصے کے صحیح شواہد ہیں)

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: Nothing interrupt prayer, but repulse as much as you can anyone who passes in front of you, for he is just a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 718


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (785)
أخرجه البيھقي (2/278) أبو أسامة صرح بالسماع عنده وللحديث شاھد قوي عند الدارقطني (1/367)

   سنن أبي داود719سعد بن مالكلا يقطع الصلاة شيء وادرءوا ما استطعتم فإنما هو شيطان
   سنن أبي داود720سعد بن مالكادرءوا ما استطعتم فإنه شيطان
   بلوغ المرام186سعد بن مالكلا يقطع الصلاة شيء وادراوا ما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 186  
´نمازی کے سترے کا بیان`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏لا يقطع الصلاة شيء وادراوا ما استطعتم . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی (البتہ سامنے سے) گزرنے والے کو حتیٰ الوسع روکنے کی کوشش کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 186]

لغوی تشریح:
«لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ» اس کی نماز کو باطل نہیں کرتی۔
«إدْرَءُوا» دفع کرو، ہٹاؤ، دور کرو۔ اس کی سند میں مجالد نامی راوی ہے جس کے متعلق کلام کیا گیا ہے، یعنی اسے اکثر ائمہ جرح وتعدیل نے ضعیف کہا ہے۔ لیکن دیگر شواہد کی بنا پر مذکورہ روایت حسن درجے تک پہنچ جاتی ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے تحقیق وتخریج میں وضاحت کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 186   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 720  
´نمازی کے آگے کسی بھی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی اس کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
ابوالوداک کہتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نماز پڑھ رہے تھے کہ قریش کا ایک نوجوان ان کے سامنے سے گزرنے لگا، تو انہوں نے اسے دھکیل دیا، وہ پھر آیا، انہوں نے اسے پھر دھکیل دیا، اس طرح تین بار ہوا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے کہا: نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جہاں تک ہو سکے تم دفع کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی دو حدیثوں میں تعارض ہو، تو وہ عمل دیکھا جائے گا جو آپ کے صحابہ کرام نے آپ کے بعد کیا ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب ما يقطع الصلاة وما لا تقطعها /حدیث: 720]
720۔ اردو حاشیہ:
شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں۔ تاہم جن کے نزدیک صحیح ہیں۔ ان کے نزدیک تو ا س عموم سے وہ تین چیزیں خارج ہوں گی جن کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، اور وہ ہیں عورت، گدھا اور کالا کتا۔ (دیکھیے، حدیث: 702 اور اس کا فائدہ) یعنی اس حدیث کی وجہ سے، حدیث: 719 اور 720 کے عموم سے مذکورہ تینوں چیزیں مستثنی ہوں گی یعنی ان کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی اور اس کا اعادہ ضروری ہو گا۔ البتہ ان کے علاوہ کسی کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹے گی۔ «والله اعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 720   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.