الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
40. بَابُ تَرْجَمَةِ الْحُكَّامِ، وَهَلْ يَجُوزُ تُرْجُمَانٌ وَاحِدٌ:
40. باب: حاکم کے سامنے مترجم کا رہنا اور کیا ایک ہی شخص ترجمانی کے لیے کافی ہے۔
(40) Chapter. The translators of a ruler; and is it permissible to keep one translator?
حدیث نمبر: 7195
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال خارجة بن زيد بن ثابت عن زيد بن ثابت، ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يتعلم كتاب اليهود حتى كتبت للنبي صلى الله عليه وسلم كتبه واقراته كتبهم إذا كتبوا إليه، وقال عمر وعنده علي وعبد الرحمن، وعثمان ماذا تقول هذه، قال عبد الرحمن بن حاطب، فقلت تخبرك بصاحبها الذي صنع بها، وقال ابو جمرة: كنت اترجم بين ابن عباس وبين الناس، وقال بعض الناس لا بد للحاكم من مترجمينوَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَتَعَلَّمَ كِتَابَ الْيَهُودِ حَتَّى كَتَبْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُتُبَهُ وَأَقْرَأْتُهُ كُتُبَهُمْ إِذَا كَتَبُوا إِلَيْهِ، وَقَالَ عُمَرُ وَعِنْدَهُ عَلِيٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَعُثْمَانُ مَاذَا تَقُولُ هَذِهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَاطِبٍ، فَقُلْتُ تُخْبِرُكَ بِصَاحِبِهَا الَّذِي صَنَعَ بِهَا، وَقَالَ أَبُو جَمْرَةَ: كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لَا بُدَّ لِلْحَاكِمِ مِنْ مُتَرْجِمَيْنِ
خارجہ بن زید بن ثابت نے اپنے والد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں، یہاں تک کہ میں یہودیوں کے نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط لکھتا تھا اور جب یہودی آپ کو لکھتے تو ان کے خطوط آپ کو پڑھ کر سناتا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمٰن بن حاطب سے پوچھا، اس وقت ان کے پاس علی، عبدالرحمٰن اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے کہ یہ لونڈی کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمٰن بن حاطب نے کہا کہ امیرالمؤمنین یہ آپ کو اس کے متعلق بتاتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ (جو یرغوس نام کا غلام تھا) اور ابوجمرہ نے کہا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا اور بعض لوگوں (امام محمد اور امام شافعی) نے کہا کہ حاکم کے لیے دو ترجموں کا ہونا ضروری ہے۔

Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit said, "The Prophet (saws) ordered me to learn the writing of the Jews. I even wrote letters for the Prophet (saws) (to the Jews) and also read their letters when they wrote to him." And 'Umar said in the presence of 'Ali, 'Abdur-Rahman, and 'Uthman, "What is this woman saying?" (the woman was non-Arab) 'Abdur-Rahman bin Hatib said: "She is informing you about her companion who has committed illegal sexual intercourse with her." Abu Jamra said, "I was an interpreter between Ibn 'Abbas and the people." Some people said, "A ruler should have two interpreters."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 303



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7195  
7195. سیدنا زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں یہاں تک کہ میں ہی یہودیوں کے نام نبی ﷺ کے خطوط لکھتا تھا اور جب وہ آپ کو خط لکھتے تو میں وہ خط پڑھ کر آپ کو سناتا تھا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا جبکہ آپ کے پاس سیدنا علی، سیدنا عبدالرحمن بن حاطب اور سیدنا عثمان‬ ؓ م‬وجود تھے: یہ عورت کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمن بن حاطب نے کہا: یہ آپ کو اس آدمی کے متعلق آگاہ کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ ابو حمزہ نے کہا: میں سیدنا ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا۔ بعض لوگوں نے کہا ہے: حاکم وقت کے لیے دو مترجم ہونے چاہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7195]
حدیث حاشیہ:
ترجمان ایک بھی کافی ہے جب وہ ثقہ اور عادل ہو۔
امام مالک کا یہی قول ہے اور امام ابو حنیفہ اور امام احمد بھی اس کے قائل ہیں۔
امام بخاری کا بھی یہی قول معلوم ہوتا ہے۔
لیکن شافعی نے کہا کہ جب حاکم فریقین یا ایک فریق کی زبان نہ سمجھتا ہو تو دو شخص عادل بطور مترجم کے ضرور ہیں جو حاکم کو اس کا بیان ترجمہ کر کے سنائیں۔
خارجیہ کے قول کو امام بخاری رحمہ اللہ نے تاریخ میں وصل کیا۔
کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ایسے ذہین تھے کہ پندرہ دن کی محنت میں یہود کی کتابت پڑھنے لگے اور لکھنے لگے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کافروں کی زبان اور تحریر دونوں سیکھنا درست ہیں۔
خصوصاً جب ضرورت ہو۔
کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ یہودیوں سے لکھوانے میں اطمینان نہیں ہوتا۔
لونڈی نے اپنی زبان میں کہا کہ فلاں غلام پرغوس نامی نے مجھ سے زنا کیا اور کہا کہ حاملہ ہوں۔
اس کو عبد الرزاق اور سعید بن منصور نے وصل کیا۔
ابو جمرہ کی یہ حدیث پیچھے کتاب العلم میں موصولاً گزر چکی ہے پس ثابت ہوا کہ ترجمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ نے شہادت پر قیاس کیا ہے۔
یہاں سے ان لوگوں کا جواب ہو گیا جو کہتے ہیں امام بخاری نے بعض الناس کے لفظ سے امام ابو حنیفہ کی تحقیر کی ہے کیونکہ بعض الناس کوئی تحقیر کا کلمہ نہیں اگر تحقیر کا کلمہ ہوتا تو امام شافعی کے لیے کیونکر استعمال کرتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7195   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7195  
7195. سیدنا زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ یہودیوں کی تحریر سیکھیں یہاں تک کہ میں ہی یہودیوں کے نام نبی ﷺ کے خطوط لکھتا تھا اور جب وہ آپ کو خط لکھتے تو میں وہ خط پڑھ کر آپ کو سناتا تھا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا جبکہ آپ کے پاس سیدنا علی، سیدنا عبدالرحمن بن حاطب اور سیدنا عثمان‬ ؓ م‬وجود تھے: یہ عورت کیا کہتی ہے؟ عبدالرحمن بن حاطب نے کہا: یہ آپ کو اس آدمی کے متعلق آگاہ کرنا چاہتی ہے جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے۔ ابو حمزہ نے کہا: میں سیدنا ابن عباس ؓ اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا۔ بعض لوگوں نے کہا ہے: حاکم وقت کے لیے دو مترجم ہونے چاہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7195]
حدیث حاشیہ:

ترجمان وہ ہے جو ایک زبان کا مفہوم دوسری زبان میں بیان کرے۔
ترجمان ایک ہی کافی ہے جبکہ وہ ثقہ اور عادل ہو۔
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی رجحان معلوم ہوتا ہے لیکن امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب حاکم وقت فریقین یا ایک فریق کی زبان نہ سمجھتا ہو تو دو عادل شخص بطور مترجم ضروری ہیں جو حاکم وقت کو ان کا ترجمہ کر کے بتائیں آخر میں بعض الناس سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے اس موقف کی تردید مقصود ہے۔

یہاں سے ان لوگوں کا جواب ہو گیا جو کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بعض الناس کے الفاظ سے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیر کی ہے کیونکہ اگر یہ کلمہ تحقیر کے لیے ہوتا تو آپ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے لیے اسے کیونکر استعمال کرتے۔

دراصل اس مسئلے کی بنیاد یہ ہے کہ ترجمہ کرنا خبرہے یا شہادت اگر خبر ہے تو ایک ترجمان کافی ہے اگر شہادت ہے تو اس کے لیے دو ترجمہ کرنے والوں کا ہونا ضروری ہے جیسا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے۔
بہرحال ترجمانی کے لیے ایک ہی شخص کافی ہے جیسا کہ درج ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7195   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.