الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 72
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
72 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عبد الملك بن عمير سمعت جابر بن سمرة السوائي يقول: سمعت عمر بن الخطاب يقول لسعد بن ابي وقاص: والله لقد شكاك اهل الكوفة في كل شيء حتي زعموا انك لا تحسن تصلي بهم فقال سعد: «اما والله ما كنت آلو بهم صلاة رسول الله صلي الله عليه وسلم في الظهر والعصر اركد في الاوليين واحذف في الاخريين» قال: فسمعت عمر يقول: ذلك الظن بك، ذلك الظن بك72 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ السُّوَائِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: وَاللَّهِ لَقَدْ شَكَاكَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّي زَعَمُوا أَنَّكَ لَا تُحْسِنُ تُصَلِّي بِهِمْ فَقَالَ سَعْدٌ: «أَمَا وَاللَّهِ مَا كُنْتُ آلُو بِهِمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَرْكُدُ فِي الْأُولَيَيْنِ وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ» قَالَ: فَسَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ: ذَلِكَ الظَّنُّ بِكَ، ذَلِكَ الظَّنُ بِكَ
72- جابر بن سمرہ سوائی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے یہ کہے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! اہل کوفہ نے تمہاری ہر معاملے میں شکایت کی ہے، یہاں تک کہ انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے تم انہیں صحیح طریقے سے نماز نہیں پڑھاتے ہو، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ظہر اور عصر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کے مطابق، نماز پڑھانے کے حوالے سے، میں ان کے ساتھ کوتاہی نہیں کرتا۔ میں پہلی دور رکعات طویل ادا کرتا ہوں اور آخری دو رکعات کچھ مختصر کردیتا ہوں۔
راوی کہتے ہیں۔ تو میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: تمہارے بارے میں یہی گمان تھا۔ تمہارے بارے میں یہی گمان تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناد صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 755، 758، ومسلم 453 وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 692، 693، وفي صحيح ابن حبان: 1859، 1937، 2140»

   صحيح البخاري770جابر بن سمرةأمد في الأوليين وأحذف في الأخريين
   صحيح البخاري758جابر بن سمرةأركد في الأوليين وأحذف في الأخريين
   صحيح البخاري755جابر بن سمرةأركد في الأوليين وأخف في الأخريين
   صحيح مسلم1016جابر بن سمرةأركد بهم في الأوليين وأحذف في الأخريين
   صحيح مسلم1018جابر بن سمرةأمد في الأوليين وأحذف في الأخريين
   سنن أبي داود803جابر بن سمرةأمد في الأوليين وأحذف في الأخريين
   سنن النسائى الصغرى1004جابر بن سمرةأركد في الأوليين وأحذف في الأخريين
   مسندالحميدي72جابر بن سمرةأما والله ما كنت آلو بهم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في الظهر والعصر أركد في الأوليين وأحذف في الأخريين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:72  
72- جابر بن سمرہ سوائی بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے یہ کہے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! اہل کوفہ نے تمہاری ہر معاملے میں شکایت کی ہے، یہاں تک کہ انہوں نے یہ بھی بیان کیا ہے تم انہیں صحیح طریقے سے نماز نہیں پڑھاتے ہو، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ظہر اور عصر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ نماز کے مطابق، نماز پڑھانے کے حوالے سے، میں ان کے ساتھ کوتاہی نہیں کرتا۔ میں پہلی دور رکعات طویل ادا کرتا ہوں اور آخری دو رکعات کچھ مختصر کردیتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں۔ تو میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:72]
فائدہ:
اس حدیث میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے سیدنا سعد بن أبي وقاص رضی اللہ عنہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ امیر اور حکمران کو ایسا ہی ہونا چاہیے کہ اسے اگر کسی عامل یا ملازم کے متعلق شکایت موصول ہوتو وہ اس کی تحقیق کرے۔ اگر شکایت غلط ثابت ہو تو اس کی تردید کرے اور جس کے خلاف شکایت ہوئی تھی اس کی تحسین کرے، نیز دیکھیں (حد یث: 73)۔ افسوس کہ ہمارے زمانے میں تحقیق کا ذوق ختم ہو چکا ہے۔ چاپلوسیاں کر نے والے جو بات بھی امیر یا مدیر کو جا کر بتا دیں، وہ بغیر تحقیق کے اس پر یقین کر کے فتنہ اور طوفان بدتمیزی برپا کر دیتے ہیں۔ جس کے خلاف شکایت لگی ہو اس کو نشان عبرت بنا دیتے ہیں، خواہ وہ سو فیصد اس الزام سے بری ہو۔ اللہ تعالیٰ تمام کو ہدایت عطا فرماۓ، آمین۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ظہر اور عصر کی نماز میں پہلی دو رکعات لمبی کرنا اور آخری دو رکعات مختصر کرنا مسنون ہے اور ان کی تفصیل حدیث میں موجود ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 72   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.