الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
2. بَابُ الاِقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
2. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پیروی کرنا۔
(2) Chapter. Following the Sunna (legal ways) of the Prophet (p.b.u.h.).
حدیث نمبر: 7288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" دعوني ما تركتكم إنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فإذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه، وإذا امرتكم بامر فاتوا منه ما استطعتم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑ دو (اور سوالات وغیرہ نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں اپنے (غیر ضروری) سوال اور انبیاء کے سامنے اختلاف کی وجہ سے تباہ ہو گئیں۔ پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ جس حد تک تم میں طاقت ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Leave me as I leave you, for the people who were before you were ruined because of their questions and their differences over their prophets. So, if I forbid you to do something, then keep away from it. And if I order you to do something, then do of it as much as you can."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 391


   صحيح البخاري7288عبد الرحمن بن صخردعوني ما تركتكم هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم
   صحيح مسلم6113عبد الرحمن بن صخرما نهيتكم عنه فاجتنبوه وما أمرتكم به فافعلوا منه ما استطعتم أهلك الذين من قبلكم كثرة مسائلهم واختلافهم على أنبيائهم
   جامع الترمذي2679عبد الرحمن بن صخراتركوني ما تركتكم فإذا حدثتكم فخذوا عني هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على أنبيائهم
   سنن ابن ماجه2عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا أمرتكم بشيء فخذوا منه ما استطعتم وإذا نهيتكم عن شيء فانتهوا
   سنن ابن ماجه1عبد الرحمن بن صخرما أمرتكم به فخذوه وما نهيتكم عنه فانتهوا
   صحيفة همام بن منبه32عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم هلك الذين من قبلكم بسؤالهم واختلافهم على أنبيائهم إذا نهيتكم عن شيء فاجتنبوه وإذا أمرتكم بأمر فأتوا منه ما استطعتم
   مسندالحميدي1158عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1159عبد الرحمن بن صخرذروني ما تركتكم، فإنما أهلك من كان قبلكم كثرة سؤالهم، واختلافهم على أنبيائهم، ما نهيتكم عنه فانتهوا، وما أمرتكم به فأتوا منه ما استطعتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث 1  
´اتباع سنت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 1]
اردو حاشہ:
(1)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر حکم واجب التعمیل ہے۔
قرآن مجید کی بہت سی آیات سے یہی حکم ثابت ہوتا ہے۔

(2)
جس کام سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما دیں، اس سے بچنا ضروری ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
  ﴿وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟﴾   (الحشر: 7)
اور رسول جو بھی تمہیں (حکم) دے اسے لے لو اور جس سے تمہیں روک دے۔ اس سے رک جاؤ۔

(3)
اس سے یہ اصول ثابت ہوتا ہے کہ:
«الأَمرُ لِلوُجُوبِ»  یعنی «بِالعُمُوم»  امر وجوب کے لیے ہوتا ہے، البتہ دوسرے قرائن کی موجودگی میں استحباب یا جواز بھی مراد ہو سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2  
´اتباع سنت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ۱؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 2]
اردو حاشہ:
(1)
دنیوی معاملات میں اصول یہ ہے کہ ہر وہ کام جائز ہے۔
جس سے قرآن و حدیث نے منع نہ کیا ہو۔
اس کے برعکس عبادات میں وہی کام جائز ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت ہو۔
اس لیے دینی امور میں نیا ایجاد کیا ہوا کام بدعت ہے، دنیوی معاملات میں نہیں۔

(2)
ایسے فرضی مسائل کے بارے میں بحث مباحثہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، جن کا عملی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

(3)
پیغمبر علیہ السلام کے حکم کی خلاف ورزی ہلاکت کا باعث ہے۔

(4)
اگر کوئی شخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے ایک حکم کی تعمیل کی طاقت نہیں رکھتا، تو وہ اللہ کے ہاں مجرم نہیں۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾  (البقرۃ: 286)
 اللہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔

(5)
جس کام سے شریعت نےمنع کیا ہو، اس سے مکمل طور پر پرہیز کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2679  
´رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم مجھے چھوڑے رکھو، پھر جب میں تم سے کوئی چیز بیان کروں تو اسے لے لو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ بہت زیادہ سوالات کرنے اور اپنے انبیاء سے کثرت سے اختلافات کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2679]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی خواہ مخواہ مسئلے مسائل پوچھ کر اپنے لیے تنگی اور دشواری نہ پیدا کرو،
میرے بیان کرنے کے مطابق اس پر عمل کرو،
کیوں کہ کثرت سوال سے اسی طرح پر یشانی میں پڑ سکتے ہو جیسا کہ تم سے پہلے کے لوگوں کا حال ہوا،
سورہ بقرہ میں بنی اسرائیل کا جو حال بیان ہوا وہ اس سلسلہ میں بے انتہا عبرت آموز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2679   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7288  
7288. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑے رکھو (اور سوالات وغیرہ نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے لوگ زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیائے کرام سے اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہوئے۔ لہذا جب وہ تمہیں کسی چیز سے منع کروں تو رک جاؤ اور جب میں تمہیں کسی چیز کی بجا آوری (تعمیل) کا حکم دوں تواپنی طاقت کے مطابق اسے بجالاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7288]
حدیث حاشیہ:
یعنی جس بات کا ذکر میں تم سے نہ کروں وہ مجھ سے مت پوچھو یعنی بلا ضرورت سوالات نہ کرو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7288   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7288  
7288. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑے رکھو (اور سوالات وغیرہ نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے لوگ زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیائے کرام سے اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہوئے۔ لہذا جب وہ تمہیں کسی چیز سے منع کروں تو رک جاؤ اور جب میں تمہیں کسی چیز کی بجا آوری (تعمیل) کا حکم دوں تواپنی طاقت کے مطابق اسے بجالاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7288]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس چیز سے روک دیں، اس سے وہی شخص رکے گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اداؤں اور سنتوں کو اختیار کرنے والا ہوگا اور جس چیز کے بجالانے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیں۔
اس پر بھی وہی شخص عمل کرے گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنےوالا ہوگا۔

بلاشبہ یہ حدیث جوامع الکلام اور قواعد اسلام پر مشتمل ہے۔
اس میں بلاضرورت سوال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ایمان والو!ایسی باتوں کے متعلق سوال نہ کیا کرو اگر وہ تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمھیں ناگوار ہوں۔
(المآئده: 101)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے سوال نہ کیا کرو جن میں تمہارا نہ کوئی دینی فائدہ ہو اور نہ کوئی دنیوی مفاد ہی وابستہ ہو کیونکہ خوامخواہ سوالات کرنے سے انسان کو نقصان ہی ہوتا ہے یا اس پر کوئی پابندی عائد ہو جاتی ہے۔
اس سلسلے میں بنی اسرائیل کی واضح مثال ہے جب انھیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو انھوں نے بلاوجہ سوالات کر کے اپنے آپ پر پابندیاں لگوالیں، چنانچہ اگلے عنوان میں اس کی مذید وضاحت آئے گی۔
بإذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7288   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.