الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
3. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ:
3. باب: بےفائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے۔
(3) Chapter. What is disliked of asking too many questions and of troubling oneself with what does not concern one.
حدیث نمبر: 7292
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن وراد كاتب المغيرة، قال: كتب معاوية إلى المغيرة اكتب إلي ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه، إن نبي الله صلى الله عليه وسلم، كان يقول في دبر كل صلاة:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، وكتب إليه إنه كان ينهى عن قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال، وكان ينهى عن عقوق الامهات، وواد البنات، ومنع وهات.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ اكْتُبْ إِلَيَّ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ، إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، وَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَوَأْدِ الْبَنَاتِ، وَمَنْعٍ وَهَاتِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر کوفی نے بیان کیا، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے بیان کیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے وہ مجھے لکھئیے تو انہوں نے انہیں لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد کہتے تھے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير،‏‏‏‏ اللهم لا مانع لما أعطيت،‏‏‏‏ ولا معطي لما منعت،‏‏‏‏ ولا ينفع ذا الجد منك الجد» تنہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کا ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے! اے اللہ جو تو عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی نصیبہ ور کا نصیبہ تیرے مقابلہ میں اسے نفع نہیں پہنچا سکے گا اور انہیں یہ بھی لکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بےفائدہ بہت سوال کرنے سے منع کرتے تھے اور مال ضائع کرنے سے اور آپ ماؤں کی نافرمانی کرنے سے منع کرتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے سے اور اپنا حق محفوظ رکھنے اور دوسروں کا حق نہ دینے سے اور بےضرورت مانگنے سے منع فرماتے تھے۔

Narrated Warrad: (The clerk of Al-Mughira) Muawiya wrote to Al-Mughira 'Write to me what you have heard from Allah's Apostle.' So he (Al-Mughira) wrote to him: Allah's Prophet used to say at the end of each prayer: "La ilaha illalla-h wahdahu la sharika lahu, lahul Mulku, wa lahul Hamdu wa hula ala kulli shai'in qadir. 'Allahumma la mani' a lima a'taita, wala mu'tiya lima mana'ta, wala yanfa'u dhuljadd minkal-jadd." He also wrote to him that the Prophet used to forbid (1) Qil and Qal (idle useless talk or that you talk too much about others), (2) Asking too many questions (in disputed Religious matters); (3) And wasting one's wealth by extravagance; (4) and to be undutiful to one's mother (5) and to bury the daughters alive (6) and to prevent your favors (benevolence to others (i.e. not to pay the rights of others (7) And asking others for something (except when it is unavoidable).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 395


   صحيح البخاري6615مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح البخاري6330مغيرة بن شعبةإذا سلم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح البخاري7292مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد ينهى عن قيل وقال كثرة السؤال إضاعة المال ينهى عن عقوق الأمهات وأد البنات منع وهات
   صحيح البخاري6473مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ينهى عن قيل وقال كثرة السؤال إضاعة المال منع وهات عقوق الأمهات وأد البنات
   صحيح البخاري844مغيرة بن شعبةيقول في دبر كل صلاة مكتوبة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح مسلم1342مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح مسلم1338مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن أبي داود1505مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن النسائى الصغرى1344مغيرة بن شعبةعند انصرافه من الصلاة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير
   سنن النسائى الصغرى1342مغيرة بن شعبةإذا قضى الصلاة قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن النسائى الصغرى1343مغيرة بن شعبةيقول دبر الصلاة إذا سلم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   بلوغ المرام253مغيرة بن شعبة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   مسندالحميدي780مغيرة بن شعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 253  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض کے اختتام پر یہ دعا پڑھا کرتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں۔ فرمانروائی اسی کی ہے اور حمد و ثنا اسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو روک لے اسے عطا کرنے والا کوئی نہیں اور کسی صاحب نصیبہ کو تیرے بغیر بغیر کوئی نصیبہ نہیں دیتا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 253»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب الذكر بعد الصلاة، حديث:844، ومسلم، المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، حديث:593.»
تشریح:
1. اس حدیث میں منقول دعا اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں کہ جس کی طرف حاجات اور ضروریات کی تکمیل کے لیے رجوع کیا جا سکے۔
دنیا و مافیہا اور آسمانوں کی ہر ایک چیز اس کی مخلوق ہے اور مخلوق اپنے خالق کی ہر وقت محتاج ہے۔
وہ قادر مطلق ہے‘ کسی کو کچھ دینے اور نہ دینے کے جملہ اختیارات بلا شرکت غیرے اسی کے قبضہ ٔقدرت میں ہیں۔
اس کی سرکار میں دنیوی جاہ و حشمت اور عزت و سلطنت اس کے فضل اور رحمت کے سوا ذرہ بھر بھی کارگر اور منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتیں۔
2. یہ دعا فرض نماز سے فارغ ہو کر پڑھنی مستحب ہے۔
اور تشہد پڑھنے کے بعد‘ سلام پھیرنے سے پہلے‘ یعنی نماز کے اندر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 253   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1505  
´آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو کیا پڑھتے تھے؟ اس پر مغیرہ نے معاویہ کو لکھوا کے بھیجا، اس میں تھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اسی کے لیے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو تو دے، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور مالدار کو اس کی مال داری نفع نہیں دے سکتی پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1505]
1505. اردو حاشیہ: کہاں یہ زبان رسالت مآب ﷺ کے اوراد مبارکہ اور کہاں جاہل صوفیوں کے خود ساختہ وظیفے سچ ہے۔ قدر زر زرگر بد اند یا بداند جوہری یہ اصحاب الحدیث کا ہی شرف ہے۔ کہ وہ رسالت مآب ﷺ کے ہر ہر فعل کو اپنا لینا ہی سعادت جانتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1505   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7292  
7292. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ کے کاتب وراد سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ ؓ سیدنا مغیرہ ؓ کو خط لکھا کہ رسول اللہﷺ سے تم نے جو سنا ہے وہ مجھے لکھ بھیجیں، تو انہوں نے انکی طرف لکھا کہ نبی ﷺ پر نماز کے بعد کہتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے لیے بادشاہی اور تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔ اے اللہ! جس کو تو عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے تو روک لے اسے کوئی عطا نہیں کر سکتا اور کسی بزرگ کو اسکی بزرگی تیری مقابلے میں کوئی نفع نہیں پہنچا سکتی۔ نیز لکھا کہ آپ ﷺ قیل وقال کثرت سوال، مال کے ضیاع ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے سے منع فرماتے تھے اور اپنا حق محفوظ رکھنے دوسروں کا حق روکنے سے بھی روکتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7292]
حدیث حاشیہ:

حضرت وراد حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کاتب تھے۔
ان کابیان ہے کہ میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک وفد کےساتھ گیاتو میں نےدیکھا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو بکثرت یہ حدیث بیان کیا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، القدر، حدیث: 6615)

اس حدیث میں کثرت ِسوال کی ممانعت ہے۔
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ خوامخواہ سوالات کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کا مقصد عملی زندگی سنوارنا نہیں بلکہ اپنی شیخی بگھارنا اور خودستائی کرنا ہوتا ہے۔
کچھ لوگ بال کی کھال اُتارنے کے شوقین ہوتے ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، بامقصد سوالات پوچھنے کی ممانعت نہیں کیونکہ قرآن کریم کا حکم ہے:
اگر تمھیں علم نہیں تو اہل علم سے سوال کرو۔
(النحل: 43)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7292   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.