الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
18. باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ:
18. باب: قیامت کے قریب فتنوں کی وجہ سے انسان کا قبرستان سے گزرتے ہوئے موت کی تمنا کرنا۔
حدیث نمبر: 7315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، وعلي بن حجر ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، قال: كنا عند جابر بن عبد الله ، فقال: يوشك اهل العراق ان لا يجبى إليهم قفيز ولا درهم، قلنا: من اين ذاك؟ قال: من قبل العجم يمنعون ذاك، ثم قال: يوشك اهل الشام ان لا يجبى إليهم دينار ولا مدي، قلنا: من اين ذاك؟ قال: من قبل الروم ثم سكت هنية، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عددا "، قال: قلت لابي نضرة، وابي العلاء: اتريان انه عمر بن عبد العزيز؟، فقالا: لا،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَلَا دِرْهَمٌ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ، ثُمَّ قَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الشَّأْمِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَلَا مُدْيٌ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الرُّومِ ثُمَّ سَكَتَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدًا "، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي نَضْرَةَ، وَأَبِي الْعَلَاءِ: أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ؟، فَقَالَا: لَا،
اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی اور انھوں نے ابو نضرہ ہے روایت کی کہا: ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا: وہ وقت قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس کوئی قفیر (پیمانہ) آئے گانہ درہم۔ہم نے پوچھا کہاں سے؟انھوں نےکہا: عجم سے۔وہ اس کو روک لیں گے۔پھر کہا: عنقریب اہل شام کے پاس کوئی دینار آئے گا نہ مدی (پیمانہ) ہم نے پوچھا: کہاں سے؟انھوں نےکہا: روم کی جانب سے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت کے آخر (کے دور) میں ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکے مال دے گا اور اس کی گنتی نہیں کرے گا۔" (جریری نے) کہا: میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاءسے پوچھا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ عمر بن عبدالعزیزہیں؟تو دونوں نے کہا: نہیں۔
ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے چنانچہ انھوں نے فرمایا:"قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس قفیر لایا جائے اور نہ کوئی درہم ہم نے پوچھا یہ کس بنا پر ہو گا کن کی طرف سے ہو گا؟ کہنے لگے عجمیوں کی طرف سے وہ ان چیزوں کو روک لیں گے پھر کہنے ہو سکتا ہے اہل شام کے پاس دینار اور مدی نہ لایا جائے، ہم نے کہا یہ کیوں ہو گا؟ کہنے لگے رومیوں کی طرف سے، پھر وہ تھوڑی دیر چپ رہے،پھر کہنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت کے آخری لوگوں میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر مال دے گا، اس کو گنے یا شمار نہیں کرے گا۔ راوی کہتے ہیں، میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے پوچھا کیا تمھاری رائے میں یہ عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ ہیں؟ انھوں نے کہا نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2913


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.