الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
23. باب فِي خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَمُكْثِهِ فِي الأَرْضِ وَنُزُولِ عِيسَى وَقَتْلِهِ إِيَّاهُ وَذَهَابِ أَهْلِ الْخَيْرِ وَالإِيمَانِ وَبَقَاءِ شِرَارِ النَّاسِ وَعِبَادَتِهِمُ الأَوْثَانَ وَالنَّفْخِ فِي الصُّورِ وَبَعْثِ مَنْ فِي الْقُبُورِ:
23. باب: خروج دجال اور اس کا زمین میں ٹھہرنے اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول اور اسے قتل کرنے کے بیان میں۔
Chapter: The Emergence Of Ad-Dajjal And His Stay On Earth, And The Descent Of 'Eisa Who Will Kill Him. The Death Of The People Of Goodness And Faith, And The Survival Of The Worst Of People, And Their Idol-Worship. The Trumpet Blast, And The Resurrection Of Those Who Are In Their Graves
حدیث نمبر: 7381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، قال: سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود الثقفي ، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو ، وجاءه رجل، فقال: ما هذا الحديث تحدث به؟، تقول: إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا، فقال: سبحان الله او لا إله إلا الله، او كلمة نحوهما لقد هممت ان لا احدث احدا شيئا ابدا إنما، قلت: إنكم سترون بعد قليل امرا عظيما يحرق البيت ويكون ويكون، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج الدجال في امتي، فيمكث اربعين لا ادري اربعين يوما، او اربعين شهرا، او اربعين عاما، فيبعث الله عيسى ابن مريم، كانه عروة بن مسعود فيطلبه فيهلكه، ثم يمكث الناس سبع سنين ليس بين اثنين عداوة، ثم يرسل الله ريحا باردة من قبل الشام، فلا يبقى على وجه الارض احد في قلبه مثقال ذرة من خير او إيمان، إلا قبضته حتى لو ان احدكم دخل في كبد جبل لدخلته عليه حتى تقبضه "، قال: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " فيبقى شرار الناس في خفة الطير واحلام السباع، لا يعرفون معروفا، ولا ينكرون منكرا، فيتمثل لهم الشيطان، فيقول: الا تستجيبون، فيقولون: فما تامرنا فيامرهم بعبادة الاوثان، وهم في ذلك دار رزقهم حسن عيشهم، ثم ينفخ في الصور، فلا يسمعه احد إلا اصغى ليتا ورفع ليتا، قال واول من يسمعه: رجل يلوط حوض إبله، قال: فيصعق ويصعق الناس، ثم يرسل الله، او قال ينزل الله مطرا كانه الطل او الظل نعمان الشاك، فتنبت منه اجساد الناس ثم ينفخ فيه اخرى، فإذا هم قيام ينظرون، ثم يقال: يا ايها الناس هلم إلى ربكم، وقفوهم إنهم مسئولون، قال: ثم يقال اخرجوا بعث النار، فيقال: من كم، فيقال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين، قال: فذاك يوم يجعل الولدان شيبا وذلك يوم يكشف عن ساق "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: مَا هَذَا الْحَدِيثُ تُحَدِّثُ بِهِ؟، تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَوْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهُمَا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَ أَحَدًا شَيْئًا أَبَدًا إِنَّمَا، قُلْتُ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا يُحَرَّقُ الْبَيْتُ وَيَكُونُ وَيَكُونُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ لَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا، فَيَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ، ثُمَّ يَمْكُثُ النَّاسُ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّأْمِ، فَلَا يَبْقَى عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ أَوْ إِيمَانٍ، إِلَّا قَبَضَتْهُ حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ دَخَلَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْهُ عَلَيْهِ حَتَّى تَقْبِضَهُ "، قَالَ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ، لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا، فَيَتَمَثَّلُ لَهُمُ الشَّيْطَانُ، فَيَقُولُ: أَلَا تَسْتَجِيبُونَ، فَيَقُولُونَ: فَمَا تَأْمُرُنَا فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الْأَوْثَانِ، وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ، فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لِيتًا وَرَفَعَ لِيتًا، قَالَ وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ: رَجُلٌ يَلُوطُ حَوْضَ إِبِلِهِ، قَالَ: فَيَصْعَقُ وَيَصْعَقُ النَّاسُ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ، أَوَ قَالَ يُنْزِلُ اللَّهُ مَطَرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ أَوِ الظِّلُّ نُعْمَانُ الشَّاكُّ، فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ، وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ، فَيُقَالُ: مِنْ كَمْ، فَيُقَالُ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، قَالَ: فَذَاكَ يَوْمَ يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا وَذَلِكَ يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ "،
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے یعقوببن عاصم بن عروہ بن مسعود ثقفی سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سنا، ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا: یہ کیا حدیث ہے جو آپ بیان کرتے ہیں۔کہ فلاں فلاں بات ہونے تک قیامت قائم ہو جائے گی انھوں نے سبحان اللہ!۔یا۔۔۔لاالہ الااللہ۔۔۔یا۔۔۔اس جیسا کوئی کلمہ کہا: (اورکہنے لگے) میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ میں کسی کو کبھی کوئی بات بیان نہیں کروں گا۔ میں نے یہ کہا تھا تم لوگ تھوڑے عرصے بعد بہت بڑا معاملہ دیکھو گے۔بیت اللہ کو جلا دیا جا ئےگا۔اور یہ ہوگا پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت میں دجال نمودار ہو گا اور چالیس مجھے یاد نہیں کہ چالیس دن (فرمائے) یا چالیس مہینے یا چالیس سال رہے گا تو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھیج دیں گے۔وہ اس طرح ہیں جیسے حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آپ اسے ڈھونڈیں گے اور اسے ہلاک کر دیں گے پھر لوگ سات سال تک اس حالت میں رہیں گے۔کہ کوئی سے دو آدمیوں کے درمیان دشمنی تک نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہواچلائے گاتو روئے زمین پر ایک بھی ایسا آدمی نہیں رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھلائی یا ایمان ہو گا۔مگر وہ ہوا اس کی روح قبض کرے گی یہاں تک کہااگر تم میں سے کوئی شخص پہاڑ کے جگرمیں گھس جائے گا تو وہاں بھی وہ (ہوا) داخل ہو جا ئے گی۔یہاں تک کہ اس کی روح قبض کرلے گی۔"انھوں نے کہا: یہ بات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔آپ نے فرمایا: "پرندوں جیسا ہلکا پن اور درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے۔نہ اچھائی کو اچھا سمجھیں گے نہ برائی کو برا جانیں گے۔شیطان کوئی شکل اختیار کر کے ان کے پاس آئے گا اور کہے گا: "کیا تم میری بات پر عمل نہیں کروگے؟وہ کہیں گے۔تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔؟وہ انھیں بت پوجنے کا حکم دے گا وہ اسی حالت میں رہیں گے ان کا رزق اترتا ہوگا ان کی معیشت بہت اچھی ہو گی پھر صور پھونکا جائے گا۔جو بھی اسے سنے گا وہ گردن کی ایک جانب کو جھکائے گا اور دوسری جانب کو اونچا کرے گا (گردنیں ٹیڑھی ہو جائیں گی) سب سے پہلا شخص جواسے سنے گاوہ اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہوگا۔وہ پچھاڑ کھا کر گر جائے گا۔اور دوسرے لوگ بھی گر (کر مر) جائیں گے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک بارش نازل فرمائےگا۔جو ایک پھوار کے مانند ہو گی۔یا سائے کی طرح ہو گی۔شک کرنے والے نعمان (بن سالم) ہیں اس سے انسانوں کے جسم اُگ آئیں گے۔پھر صور میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی۔تو وہ سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے، (زندہ ہو جا ئیں گے) پھر کہا جا ئے گا لوگو! اپنے پروردگارکی طرف آؤ!اور (فرشتوں سے کہا جائے گا ان کولاکھڑا کرو ان سے سوال پوچھے جائیں گے۔حکم دیا جا ئےگا۔آگ میں بھیجے جانے والوں کو (اپنی صفوں سے) باہرنکالو پوچھا جائے گا۔کتنوں میں سے (کتنے؟) کہاجائے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔انھوں نے کہا: تویہ وہ دن ہو گا جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ اور وہی دن ہو گا جب پنڈلی سے پردہ ہٹا (کر دیدار جمال کرایا) جائے گا۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا،یہ کیسی حدیث ہے،جو آپ بیان کرتے ہیں،آپ کہتے ہیں،کہ فلاں فلاں بات ہونے تک قیامت قائم ہو جائے گی انھوں نے سبحان اللہ!۔یا۔۔۔لاالہ الااللہ۔۔۔یا۔۔۔اس جیسا کوئی کلمہ کہا: (اورکہنے لگے)میں نے پختہ ارادہ کر لیا کہ میں کسی کو کبھی کوئی بات بیان نہیں کروں گا۔ میں نے یہ کہا تھا تم لوگ تھوڑے عرصے بعد بہت بڑا معاملہ دیکھو گے۔بیت اللہ کو جلا دیا جا ئےگا۔اور یہ ہوگا پھر کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت میں دجال نمودار ہو گا اور چالیس مجھے یاد نہیں کہ چالیس دن (فرمائے) یا چالیس مہینے یا چالیس سال رہے گا تو اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑ کو بھیج دیں گے۔وہ اس طرح ہیں جیسے حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ اسے ڈھونڈیں گے اور اسے ہلاک کر دیں گے پھر لوگ سات سال تک اس حالت میں رہیں گے۔کہ کوئی سے دو آدمیوں کے درمیان دشمنی تک نہ ہوگی پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ایک ٹھنڈی ہواچلائے گاتو روئے زمین پر ایک بھی ایسا آدمی نہیں رہے گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھلائی یا ایمان ہو گا۔مگر وہ ہوا اس کی روح قبض کرے گی یہاں تک کہااگر تم میں سے کوئی شخص پہاڑ کے جگرمیں گھس جائے گا تو وہاں بھی وہ (ہوا)داخل ہو جا ئے گی۔یہاں تک کہ اس کی روح قبض کرلے گی۔"انھوں نے کہا:یہ بات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔آپ نے فرمایا:"پرندوں جیسا ہلکا پن اور درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے۔نہ اچھائی کو اچھا سمجھیں گے نہ برائی کو برا جانیں گے۔شیطان کوئی شکل اختیار کر کے ان کے پاس آئے گا اور کہے گا:"کیا تم میری بات پر عمل نہیں کروگے؟وہ کہیں گے۔تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔؟وہ انھیں بت پوجنے کا حکم دے گا وہ اسی حالت میں رہیں گے ان کا رزق اترتا ہوگا ان کی معیشت بہت اچھی ہو گی پھر صور پھونکا جائے گا۔جو بھی اسے سنے گا وہ گردن کی ایک جانب کو جھکائے گا اور دوسری جانب کو اونچا کرے گا(گردنیں ٹیڑھی ہو جائیں گی)سب سے پہلا شخص جواسے سنے گاوہ اپنے اونٹوں کے حوض کی لپائی کر رہا ہوگا۔وہ پچھاڑ کھا کر گر جائے گا۔اور دوسرے لوگ بھی گر(کر مر) جائیں گے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک بارش نازل فرمائےگا۔جو ایک پھوار کے مانند ہو گی۔یا سائے کی طرح ہو گی۔شک کرنے والے نعمان (بن سالم) ہیں اس سے انسانوں کے جسم اُگ آئیں گے۔پھر صور میں دوسری بار پھونک ماری جائے گی۔تو وہ سب لوگ کھڑے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے،(زندہ ہو جا ئیں گے)پھر کہا جا ئے گا لوگو! اپنے پروردگارکی طرف آؤ!اور (فرشتوں سے کہا جائے گا ان کولاکھڑا کرو ان سے سوال پوچھے جائیں گے۔حکم دیا جا ئےگا۔آگ میں بھیجے جانے والوں کو(اپنی صفوں سے)باہرنکالو پوچھا جائے گا۔کتنوں میں سے (کتنے؟)کہاجائے گا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔انھوں نے کہا: تویہ وہ دن ہو گا جو بچوں کو بوڑھا کردے گا۔ اور وہی دن ہو گا جب پنڈلی سے پردہ ہٹا(کر دیدار جمال کرایا) جائے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2940

   صحيح البخاري7122مغيرة بن شعبةهو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلم5624مغيرة بن شعبةيزعمون أن معه أنهار الماء وجبال الخبز قال هو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلم7381مغيرة بن شعبةيقولون معه جبال من خبز ولحم ونهر من ماء قال هو أهون على الله من ذلك
   صحيح مسلم7379مغيرة بن شعبةيقولون إن معه الطعام والأنهار قال هو أهون على الله من ذلك
   سنن ابن ماجه4073مغيرة بن شعبةهو أهون على الله من ذلك
   مسندالحميدي782مغيرة بن شعبةإنك لن تدركه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4073  
´فتنہ دجال، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان۔`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنے سوالات میں نے کئے ہیں، اتنے کسی اور نے نہیں کئے، (ابن نمیر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں «أشد سؤالا مني» یعنی مجھ سے زیادہ سوال اور کسی نے نہیں کئے، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اس کے بارے میں کیا پوچھتے ہو؟ میں نے عرض کیا: لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور پانی ہو گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر وہ اس سے بھی زیادہ آسان ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4073]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ)
کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا ہے، یعنی دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ اسے یہ چیزیں عطا نہیں فرمائے گا بلکہ یہ محض ظاہری دھوکا ہو گا۔
اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ممکن ہے کہ جب اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کے باوجود اسے بڑے بڑے شعبدے دکھانے کا اختیار دیا گیا ہے تو کھانا اور پانی تو معمولی چیز ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان شعبدوں کو اس کی سچائی کا ثبوت نہیں بننے دے گا بلکہ ایسی چیزیں ظاہر فرما دے گا جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہو جائے، مثلاً:
اس کے کفر کی واضح علامت (پیشانی پر ک، ف، ر لکھا ہونا)
، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا۔ (فتح الباری: 13/ 116)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4073   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7381  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يحرق البيت:
بیت اللہ جلایا جائے،
حجاج کی منجنیقوں سے بیت اللہ جل چکا ہے۔
(2)
يبعث الله عيسيٰ ابن مريم:
احادیث صحیحہ کی بنا پر اہل سنت کے نزدیک،
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری دور میں آسمان سے اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے،
آپ کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے،
بعض معتزلہ اور جہمیہ نے اللہ کے فرمان،
خاتم النبين اور آپ کے قول،
لانبي بعدي،
سے ان احادیث کا انکار کیا ہے،
حالانکہ آیت اور حدیث کا مطلب تو یہ ہے،
میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا،
(اور عیسیٰ علیہ السلام آپ کے بعد تو پیدا نہیں ہوئے،
ان کو تو نبوت آپ سے پہلے مل چکی ہے،
آپ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی،
آپ کے بعد آنے والا ہر مدعی نبوت جھوٹا ہوگا۔
(3)
كبد جبل:
پہاڑ کے درمیان،
کیونکہ کسی چیز کا کبد اس کا درمیان ہوتا ہے،
(4)
في خفة الطير،
واحلام السباع،
احلام،
حلم کی جمع ہے،
عقل،
مقصد یہ ہے کہ وہ شروفساد اور خواہشات نفس کے پورا کرنے میں بڑے تیز اور جلد باز ہوں گے اور ایک دوسرے پر ظلم وزیادتی کرنے میں درندہ صفت ہوں گے۔
(5)
اصغي:
جھکانا،
(6)
ليت،
گردن کی جانب،
(7)
دار:
موسلادھار،
بہنے والا،
یعنی رزق وافر ہوگا۔
(8)
يكشف ساق،
اللہ تعالیٰ اپنے پنڈلی ظاہر کرے گا،
اس کی حقیقت اور کیفیت کو جاننا،
اس دنیا میں ممکن نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7381   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.