(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يقرا في الظهر والعصر ب والسماء والطارق، والسماء ذات البروج ونحوهما من السور". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ، وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ وَنَحْوِهِمَا مِنَ السُّوَرِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «والسماء والطارق»، «والسماء ذات البروج» اور ان دونوں جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔
Narrated Jabir ibn Samurah: The Messenger of Allah ﷺ used to recite in the noon and afternoon prayer: "By the Heaven and the Morning Star" (Surah 86) and "By the Heaven, holding mansions of the stars" (Surah 85) and similar surahs of equal length.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 804
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 981
´عصر کی پہلی دونوں رکعتوں کی قرأت کا بیان۔` جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر میں «والليل إذا يغشى» پڑھتے تھے، اور عصر میں اسی جیسی سورت پڑھتے، اور صبح میں اس سے زیادہ لمبی سورت پڑھتے۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 981]
981 ۔ اردو حاشیہ: ظاہر اور عصر میں قرأت کے متعلق مختلف احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں تعارض نہیں بلکہ ان تمام روایات کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ظہر اور عصر میں درمیانی قرأت کرتے تھے، یعنی نہ بہت لمبی اور نہ بہت مختصر۔ اور صبح کی نماز میں قرأت لمبی کرتے تھے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 981
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 307
´ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔` جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «وسماء ذات البروج»، «والسماء والطارق» اور ان جیسی سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 307]
اردو حاشہ: 1؎: سورہ بروج سے سورہ لم یکن تک وساط مفصل ہے۔
2؎: اور لم یکن سے اخیر تک قصار مفصل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 307