الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
31. باب جَوَازِ أَكْلِ الْمُحْدِثِ الطَّعَامَ وَأَنَّهُ لاَ كَرَاهَةَ فِي ذَلِكَ وَأَنَّ الْوُضُوءَ لَيْسَ عَلَى الْفَوْرِ:
31. باب: بے وضو کھانا درست ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اور وضو فی الفور واجب نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو ، عن سعيد بن الحويرث ، سمعت ابن عباس ، يقول: " كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء من الغائط، واتي بطعام، فقيل له: الا توضا؟ فقال: لم ااصلي، فاتوضا؟ ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ مِنَ الْغَائِطِ، وَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَا تَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: لِمَ أَأُصَلِّي، فَأَتَوَضَّأَ؟ ".
سفیان بن عیینہ نے عمرو سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہتے تھے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ قضائے حاجت کی جگہ سے (ہاتھ دھو کر) آئے تو آپ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا، آپ سے عرض کی گئی: کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گے؟ آپ نے جواب دیا: کس لیے؟ کیا مجھے نماز پڑھنی ہے کہ وضو کروں؟
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے بعد آئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا گیا آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں فرمائیں گے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیوں؟ کیا میں نماز پڑھنے لگا ہوں کہ وضو کروں؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 374

   سنن النسائى الصغرى132عبد الله بن عباسخرج من الخلاء فقرب إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   صحيح مسلم827عبد الله بن عباسأريد أن أصلي فأتوضأ
   صحيح مسلم829عبد الله بن عباسذهب رسول الله إلى الغائط فلما جاء قدم له طعام قيل ألا توضأ قال لم أللصلاة
   صحيح مسلم828عبد الله بن عباسجاء من الغائط وأتي بطعام قيل له ألا توضأ قال لم أأصلي فأتوضأ
   جامع الترمذي1847عبد الله بن عباسخرج من الخلاء فقرب إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   سنن أبي داود3760عبد الله بن عباسخرج من الخلاء فقدم إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   مسندالحميدي484عبد الله بن عباسكنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج من الغائط فأتي بطعام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 132  
´ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 132]
132۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز کے وقت وضو کا حکم بھی تب ہے اگر وہ بے وضو ہو یا اسے حکم استحباب پر محمول کیا جائے گا۔
➋ اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام ضروری نہیں، بہتر ہے۔
➌ ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 132   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3760  
´کھانے کے وقت دونوں ہاتھ دھونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے، تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے وضو کرنے کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3760]
فوائد ومسائل:

اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام کوئی سنت نہیں ہے۔


بیت الخلا میں فراغت کے بعد ہاتھ اچھی طرح صاف کرنا ضروری ہیں کھانے کےلئے انہیں دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں۔


ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔


کھانے کے وقت وضو کا اہتمام بہتر ہے۔
ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3760   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.