الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
143. باب كَيْفَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ
143. باب: آدمی زمین پر ہاتھوں سے پہلے گھٹنے کس طرح رکھے؟
Chapter: How Should One Place His Knees Before His Hands (While Going Into Prostration).
حدیث نمبر: 838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، وحسين بن عيسى، قالا: حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا شريك، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم" إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه، وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے ۱؎ اور جب اٹھتے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الصلاة 84 (268)، سنن النسائی/الإفتتاح 128 (1090)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 19(882)، (تحفة الأشراف: 11780) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (شریک جب متفرد ہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں)

وضاحت:
۱؎: امام دارقطنی کہتے ہیں: اس حدیث کو عاصم سے شریک کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور شریک تفرد کی صورت میں قوی نہیں ہیں، علامہ البانی کہتے ہیں: اس حدیث کے متن کو عاصم بن کلیب سے ثقات کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ شریک کی نسبت زیادہ تفصیل سے بیان کیا ہے، اس کے باوجود ان لوگوں نے سجدہ میں جانے اور اٹھنے کی کیفیت کا ذکر نہیں کیا ہے، خلاصہ کلام یہ کہ اس حدیث میں شریک کو وہم ہوا ہے۔

Narrated Wail ibn Hujr: I saw that the Prophet ﷺ placed his knees (on the ground) before placing his hands when he prostrated himself. And when he stood up, he raised his hands before his knees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 837


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (268) نسائي (1090) ابن ماجه (882)
شريك القاضي عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 43

   سنن النسائى الصغرى1090وائل بن حجرإذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه
   سنن النسائى الصغرى1155وائل بن حجرإذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه
   جامع الترمذي268وائل بن حجرإذا سجد يضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه
   سنن أبي داود838وائل بن حجرإذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه
   سنن ابن ماجه882وائل بن حجرإذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا قام من السجود رفع يديه قبل ركبتيه
   سنن دارمي1357وائل بن حجرإذا سجد، يضع ركبتيه قبل يديه، وإذا نهض، رفع يديه قبل ركبتيه
   مشكوة المصابيح898وائل بن حجرإذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  ابوسعيد سلفي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 838  
´آدمی زمین پر ہاتھوں سے پہلے گھٹنے کس طرح رکھے؟`
«. . . عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ، وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ . . .»
. . . وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے اور جب اٹھتے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے . . . [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /باب كَيْفَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ: 838]

تخریج الحدیث:
[سنن ابي داؤد: 838، سنن النسائي: 1090، سنن الترمذي: 268، و صححهٔ، سنن ابن ماجه: 882، و صححه ابن خزيمة: 629، و ابن حبان: 1909]
تبصرہ:
اس کی سند ضعیف ہے، کیونکہ اس میں شریک بن عبداللہ قاضی مدلس راوی ہیں،
انہوں نے اپنے شیخ سے سماع کی صراحت نہیں کی۔
◈ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [السنن الكبرى: 100/2]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 61-66، حدیث\صفحہ نمبر: 70   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث882  
´نماز میں سجدے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے گھٹنے اپنے ہاتھوں سے پہلے رکھتے، اور جب سجدہ سے اٹھتے تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 882]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
اس لئے سجدہ میں جاتے وقت پہلے گھٹنے نہیں بلکہ ہاتھ زمین پر رکھنے چاہییں۔
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہرضی اللہ تعالیٰ عنہ سےمروی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا۔
جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو ایسے نہ بیٹھے جیسے کہ اونٹ بیٹھتا ہے۔
چاہیے کہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے۔ (سنن ابی داؤد، الصلاة، باب کیف یضع رکبتیه قبل یدیه، حدیث: 840)
 نیز صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب: 128)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کی سند جید ہے۔
جیسا کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اور زرقانی نے لکھا ہے۔
اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کو حدیث وائل کی نسبت قوی تر لکھا ہے۔
دیکھئے: (تمام المنة: 194، 193)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی ترجیح بھی یہی ہے کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہییں۔
عام محدثین اور حنابلہ اسی کے قائل ہیں۔
مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی (ضعیف)
روایت پر عامل ہیں۔
اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔
تفصیل کےلئے دیکھئے:(تحفة الأحوذي تمام المنة)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 882   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 268  
´سجدے میں دونوں ہاتھ سے پہلے دونوں گھٹنے رکھنے کا بیان۔`
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا: جب آپ سجدہ کرتے تو اپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھ سے پہلے رکھتے، اور جب اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 268]
اردو حاشہ:
1؎:
جو لوگ دونوں ہاتھوں سے پہلے دونوں گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے،
شریک عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں منفرد ہیں جب کہ شریک خود ضعیف ہیں،
اگرچہ اس روایت کو ہمام بن یحیی نے بھی دو طریق سے ایک محمد بن حجادہ کے طریق سے اور دوسرے شقیق کے طریق سے روایت کی ہے لیکن محمد بن حجادہ والی سند منقطع ہے کیونکہ عبد الجبار کا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے اور شقیق کی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ وہ خود مجہول ہیں۔
وضاحت
2؎:
ہمام نے اسے عاصم سے نہیں بلکہ شقیق سے روایت کیا ہے اور شقیق نے عاصم سے مرسلاً روایت کیا ہے گویا شقیق والی سند میں دوعیب ہیں:
ایک شقیق خود مجہول ہیں اور دوسرا عیب یہ ہے کہ یہ مرسل ہے اس میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں۔

نوٹ:
(شریک جب متفرد ہوں تو ان کی روایت مقبول نہیں ہوتی)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 268   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.