الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
155. بَابُ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ:
155. باب: نماز کے بعد ذکر الٰہی کرنا۔
(155) Chapter. The Dhikr remembering Allah by Glorifying, Praising and Magnifying Him) after As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن وراد كاتب المغيرة بن شعبة، قال: املى علي المغيرة بن شعبة في كتاب إلى معاوية،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في دبر كل صلاة مكتوبة، لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما اعطيت ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، وقال شعبة: عن عبد الملك بهذا، وعن الحكم، عن القاسم بن مخيمرة، عن وراد بهذا، وقال الحسن: الجد غنى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ وَرَّاد كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، وَقَالَ شُعْبَةُ: عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بِهَذَا، وَعَنِ الْحَكَمِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ، عَنْ وَرَّادٍ بِهَذَا، وَقَالَ الْحَسَنُ: الْجَدُّ غِنًى.
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالملک بن عمیر سے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ کے کاتب وراد نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم لا مانع لما أعطيت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا معطي لما منعت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ جسے تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی مالدار کو اس کی دولت و مال تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے۔ شعبہ نے بھی عبدالملک سے اسی طرح روایت کی ہے۔ حسن نے فرمایا کہ (حدیث میں لفظ) «جد» کے معنی مال داری کے ہیں اور حکم، قاسم بن مخیمرہ سے وہ وراد کے واسطے سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔

Narrated Warrad: (the clerk of Al-Mughira bin Shu`ba) Once Al-Mughira dictated to me in a letter addressed to Muawiya that the Prophet used to say after every compulsory prayer, "La ilaha illa l-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu l-mulku wa lahu l-hamdu, wa huwa `ala kulli shay'in qadir. Allahumma la mani`a lima a`taita, wa la mu`tiya lima mana`ta, wa la yanfa`u dhal-jaddi minka l-jadd. [There is no Deity but Allah, Alone, no Partner to Him. His is the Kingdom and all praise, and Omnipotent is he. O Allah! Nobody can hold back what you gave, nobody can give what You held back, and no struggler's effort can benefit against You]." And Al-Hasan said, "Al-jadd' means prosperity [??]."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 805


   صحيح البخاري6615مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح البخاري6330مغيرة بن شعبةإذا سلم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح البخاري7292مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد ينهى عن قيل وقال كثرة السؤال إضاعة المال ينهى عن عقوق الأمهات وأد البنات منع وهات
   صحيح البخاري6473مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ينهى عن قيل وقال كثرة السؤال إضاعة المال منع وهات عقوق الأمهات وأد البنات
   صحيح البخاري844مغيرة بن شعبةيقول في دبر كل صلاة مكتوبة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح مسلم1342مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   صحيح مسلم1338مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن أبي داود1505مغيرة بن شعبةلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن النسائى الصغرى1344مغيرة بن شعبةعند انصرافه من الصلاة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير
   سنن النسائى الصغرى1342مغيرة بن شعبةإذا قضى الصلاة قال لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   سنن النسائى الصغرى1343مغيرة بن شعبةيقول دبر الصلاة إذا سلم لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   بلوغ المرام253مغيرة بن شعبة لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد
   مسندالحميدي780مغيرة بن شعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 253  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض کے اختتام پر یہ دعا پڑھا کرتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں۔ فرمانروائی اسی کی ہے اور حمد و ثنا اسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جو کچھ تو عطا فرمائے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو روک لے اسے عطا کرنے والا کوئی نہیں اور کسی صاحب نصیبہ کو تیرے بغیر بغیر کوئی نصیبہ نہیں دیتا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 253»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب الذكر بعد الصلاة، حديث:844، ومسلم، المساجد، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، حديث:593.»
تشریح:
1. اس حدیث میں منقول دعا اس پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ وحدہ کے سوا کوئی بھی معبود نہیں کہ جس کی طرف حاجات اور ضروریات کی تکمیل کے لیے رجوع کیا جا سکے۔
دنیا و مافیہا اور آسمانوں کی ہر ایک چیز اس کی مخلوق ہے اور مخلوق اپنے خالق کی ہر وقت محتاج ہے۔
وہ قادر مطلق ہے‘ کسی کو کچھ دینے اور نہ دینے کے جملہ اختیارات بلا شرکت غیرے اسی کے قبضہ ٔقدرت میں ہیں۔
اس کی سرکار میں دنیوی جاہ و حشمت اور عزت و سلطنت اس کے فضل اور رحمت کے سوا ذرہ بھر بھی کارگر اور منافع بخش ثابت نہیں ہو سکتیں۔
2. یہ دعا فرض نماز سے فارغ ہو کر پڑھنی مستحب ہے۔
اور تشہد پڑھنے کے بعد‘ سلام پھیرنے سے پہلے‘ یعنی نماز کے اندر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 253   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1505  
´آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟`
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو کیا پڑھتے تھے؟ اس پر مغیرہ نے معاویہ کو لکھوا کے بھیجا، اس میں تھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت ولا ينفع ذا الجد منك الجد» کوئی معبود برحق نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اسی کے لیے حمد ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جو تو دے، اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو روک دے، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور مالدار کو اس کی مال داری نفع نہیں دے سکتی پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1505]
1505. اردو حاشیہ: کہاں یہ زبان رسالت مآب ﷺ کے اوراد مبارکہ اور کہاں جاہل صوفیوں کے خود ساختہ وظیفے سچ ہے۔ قدر زر زرگر بد اند یا بداند جوہری یہ اصحاب الحدیث کا ہی شرف ہے۔ کہ وہ رسالت مآب ﷺ کے ہر ہر فعل کو اپنا لینا ہی سعادت جانتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1505   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:844  
844. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت امیر معاویہ ؓ کو خط لکھا کہ نبی ﷺ ہر فرض نماز کے بعد پڑھتے تھے: (لا إله إلا الله وحده۔۔۔۔ ذالجد منك الجد) اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے۔ اور وہ ہر بات پر قادر ہے۔ اے اللہ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کو کوئی عطا کرنے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی تونگری تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ امام شعبہ نے بھی عبدالملک بن عمیر سے یہ حدیث بیان کی ہے۔ حسن بصری ؓ بیان کرتے ہیں کہ جد کے معنی تونگری اور بے نیازی کے ہیں، نیز امام شعبہ نے حکم کے واسطے سے بھی یہ روایت وراد سے بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:844]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ حضرت معاویہ ؓ کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے، انہوں نے اپنے گورنر کو خط لکھا کہ مجھے وہ وظیفہ لکھ کر ارسال کرو جسے رسول اللہ ﷺ نماز کے بعد پڑھتے ہوں تو انہوں نے مذکورہ وظیفہ لکھ کر بھیجا تھا۔
طبرانی کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں:
(يحيي و يميت وهو حي لا يموت بيده الخير)
وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے۔
وہ ایسا زندۂ جاوید ہے کہ اسے کبھی موت نہیں آئے گی اور اس کے ہاتھ خیروبرکت ہے۔
(فتح الباري: 429/2)
امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ اگر حدیث میں کوئی مشکل لفظ آ جائے اور اسی طرح کا لفظ قرآن میں بھی آتا ہو تو قرآنی لفظ کا معنی بتانے کے لیے مفسرین کا حوالہ دیتے ہیں، اس مقام پر حسن بصری سے لفظ جد کی وضاحت کی ہے کہ اس کے معنی بے نیازی کے ہیں جیسا کہ قرآن میں ہے:
﴿وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا﴾ (الجن3: 72)
اور یہ کہ بہت بلند ہے شان ہمارے رب کی اکثر روایات میں یہ تفسیری بیان ذکر نہیں ہوا۔
(فتح الباري: 430/2) (2)
حضرت معاذ بن جبل ؓ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:
اے معاذ! اللہ کی قسم، میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔
میں نے کہا:
میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں۔
پھر آپ نے فرمایا:
تو میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ ہر فرض نماز کے بعد یہ ضرور پڑھا کرو:
"رب أعني علی ذكرك و شكرك و حسن عبادتك" اے میرے رب! ذکر کرنے، شکر کرنے اور اچھی عبادت کرنے میں میری مدد کر۔
(سنن النسائي، الصلاة، حدیث: 1304)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 844   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.