الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
6. باب الإِمْسَاكِ عَنِ الإِغَارَةِ عَلَى قَوْمٍ فِي دَارِ الْكُفْرِ إِذَا سُمِعَ فِيهِمُ الأَذَانُ:
6. باب: دارالکفر میں کسی قوم کے علاقہ میں جب اذان کی آواز سنی جائے تو اس قوم پر حملہ کرنے کی ممانعت۔
Chapter: Refraining From Attacking People In Dar Al-Kufr (Non-Muslim Lands) If The Adhan Is Heard Among Them
حدیث نمبر: 847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يغير إذا طلع الفجر، وكان يستمع الاذان، فإن سمع اذانا، امسك، وإلا اغار، فسمع رجلا، يقول: الله اكبر، الله اكبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: على الفطرة، ثم قال: اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خرجت من النار فنظروا، فإذا هو راعي معزى ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، وَكَانَ يَسْتَمِعُ الأَذَانَ، فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا، أَمْسَكَ، وَإِلَّا أَغَارَ، فَسَمِعَ رَجُلًا، يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى الْفِطْرَةِ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجْتَ مِنَ النَّارِ فَنَظَرُوا، فَإِذَا هُوَ رَاعِي مِعْزًى ".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دشمن پر) طلوع فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے، پھر اگر اذان سن لیتے تو رک جاتے ورنہ حملہ کر دیتے، (ایسا ہوا کہ) آپ نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا: اللہ أکبر اللہ أکبر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فطرت (اسلام) پر ہے۔ پھر اس نے کہا: أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو آگ سے نکل گیا۔ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (دشمن پر) طلوع فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور اذان کی آواز پر کان لگائے رکھتے تھے، آگر آپصلی اللہ علیہ وسلم اذان سن لیتے تو حملہ کرنے سے رک جاتے، ورنہ حملہ کردیتے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا، اللہ اکبر، اللہ اکبر تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فطرت اسلام پر ہے۔ پھر اس نے کہا: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو آگ سے آزاد ہوگیا، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے اس شخص کو دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 382

   صحيح مسلم847أنس بن مالكيغير إذا طلع الفجر كان يستمع الأذان فإن سمع أذانا أمسك وإلا أغار سمع رجلا يقول الله أكبر الله أكبر فقال رسول الله على الفطرة ثم قال أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله فقال رسول الله خرجت من النار فن
   جامع الترمذي1618أنس بن مالكخرجت من النار
   سنن أبي داود2634أنس بن مالكيغير عند صلاة الصبح كان يتسمع فإذا سمع أذانا أمسك وإلا أغار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2634  
´لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے وقت حملہ کرتے تھے اور غور سے (اذان) سننے کی کوشش کرتے تھے جب اذان سن لیتے تو رک جاتے، ورنہ حملہ کر دیتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2634]
فوائد ومسائل:
اذان کا سنائی دینا اس بات کی علامت ہے۔
کہ وہاں کے باشندے مسلمان ہیں۔
اس لئے ان پر حملہ نہیں کیا جاتا تھا۔
اذان کی آواز کا نہ آنا اس بات کی علامت ہے کہ وہاں کے باشندے مسلمان نہیں ہیں۔
لہذا ان پرحملہ کر دیا جاتا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2634   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 847  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کسی گاؤں یا بستی سے اذان کی آواز آنا اس کے باشندوں کے مسلمان ہونے کی دلیل ہے،
اس لیے اس بستی پر حملہ نہیں کیا جائے گا چرواہے کا اللہ کی واحدنیت کی گواہی دینا اس کے مسلمان ہونے کی دلیل ہے اس گواہی پر آپﷺ نے اس کو آگ سے نجات پانے کی خبر دی اس کا آپﷺ کے عالم الغیب ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 847   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.