الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
157. بَابُ مُكْثِ الإِمَامِ فِي مُصَلاَّهُ بَعْدَ السَّلاَمِ:
157. باب: سلام کے بعد امام اسی جگہ ٹھہر کر (نفل وغیرہ) پڑھ سکتا ہے۔
(157) Chapter. The staying of the Imam at his Musalla (praying place) after (finishing the prayer with) Taslim.
حدیث نمبر: 849
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا الزهري، عن هند بنت الحارث، عن ام سلمة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كانإذا سلم يمكث في مكانه يسيرا"، قال ابن شهاب: فنرى والله اعلم لكي ينفذ من ينصرف من النساء.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَإِذَا سَلَّمَ يَمْكُثُ فِي مَكَانِهِ يَسِيرًا"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَنُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ لِكَيْ يَنْفُذَ مَنْ يَنْصَرِفُ مِنَ النِّسَاءِ.
ہم سے ابوالولیدہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے ہند بنت حارث سے بیان کیا ان سے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کچھ دیر اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے۔ ابن شہاب نے کہا اللہ بہتر جانے ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ آپ اس لیے کرتے تھے تاکہ عورتیں پہلے چلی جائیں۔

Narrated Um Salama: "The Prophet after finishing the prayer with Taslim used to stay at his place for a while." Ibn Shihab said, "I think (and Allah knows better), that he used to wait for the departure of the women who had prayed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 809


   صحيح البخاري866هند بنت حذيفةإذا سلمن من المكتوبة قمن ثبت رسول الله ومن صلى من الرجال ما شاء الله فإذا قام رسول الله قام الرجال
   صحيح البخاري849هند بنت حذيفةإذا سلم يمكث في مكانه يسيرا
   صحيح البخاري837هند بنت حذيفةإذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه ومكث يسيرا قبل أن يقوم
   صحيح البخاري870هند بنت حذيفةإذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه ويمكث هو في مقامه يسيرا قبل أن يقوم
   صحيح البخاري875هند بنت حذيفةإذا قام النساء حين يقضى تسليمه وهو يمكث في مقامه يسيرا قبل أن يقوم
   سنن أبي داود1040هند بنت حذيفةإذا سلم مكث قليلا
   سنن النسائى الصغرى1334هند بنت حذيفةإذا سلمن من الصلاة قمن ثبت رسول الله ومن صلى من الرجال ما شاء الله فإذا قام رسول الله قام الرجال
   سنن ابن ماجه932هند بنت حذيفةإذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه ثم يلبث في مكانه يسيرا قبل أن يقوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1040  
´نماز سے فارغ ہو کر مردوں سے پہلے عورتوں کے واپس جانے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز سے) سلام پھیرتے تو تھوڑی دیر ٹھہر جاتے، لوگ سمجھتے تھے کہ یہ اس وجہ سے ہے تاکہ عورتیں مردوں سے پہلے چلی جائیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1040]
1040۔ اردو حاشیہ:
اسلامی معاشرے میں مردوں اور عورتوں کا بغیر پردے کے بے ہنگم ازدحام اور میل جول قطعاً پسندیدہ نہیں ہے۔ اور مسلمان حضرات و خواتین کو چاہیے کہ شبہے اور تہمت کے مواقع سے ہمیشہ دور رہیں اور اختلاط سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1040   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث932  
´نماز کے بعد امام کے دائیں یا بائیں طرف پھرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو عورتیں آپ کے سلام پھیرتے ہی کھڑی ہو جاتیں، اور آپ کھڑے ہونے سے پہلے اپنی جگہ پر تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 932]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورتوں کا مردوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہونامسنون ہے۔
تاہم ان کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے۔
دیکھئے: (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب ماجاء فی خروج النساء إلی المسجد، حدیث: 567)

(2)
سلام پھیرنے کے بعد عورتوں کے جلدی اٹھ جانے میں یہ حکمت ہے۔
کہ مردوں سے اختلاط نہ ہو۔
عورتوں کی صفیں بھی اسی لیے پیچھے ہوتی ہیں۔
کہ وہ جلدی مسجد سے نکل جایئں۔
آجکل عورتیں جمعہ کی نماز کےلئے مسجد میں اور عیدین کی نماز کے لئے عید گاہ میں جاتی ہیں۔
ان کی جگہیں اور دروازے اگرچہ مردوں سے الگ ہوتے ہیں۔
لیکن باہر نکل کر گزرگاہوں میں مردوں سے اختلاط ہوجاتا ہے۔
جس سے بچنے کا اہتمام نہیں کیا جاتا ظاہر بات ہے کہ یہ بات شرعاً نا مناسب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 932   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:849  
849. حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب سلام پھیرتے تو کچھ دیر اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ ہمارے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ یہ اس لیے کرتے تھے تاکہ عورتیں (مردوں سے) پہلے چلی جائیں۔ واللہ أعلم۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:849]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام نماز سے فراغت کے بعد کچھ دیر کے لیے اپنے مصلی پر ٹھہر سکتا ہے۔
عہد نبوی میں سنت یہی تھی کہ مرد حضرات اتنی دیر تک ٹھہرے رہتے کہ عورتیں مسجد سے نکل کر اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو جائیں تاکہ مردوں کا عورتوں سے اختلاط نہ ہو۔
اس روایت سے رسول اللہ ﷺ کا کم از کم اپنے مصلے پر ٹھہرنے کا پتہ چلتا ہے۔
(فتح الباري: 434/2)
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 849   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.