الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
19. بَابُ لاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
19. باب: جمعہ کے دن جہاں دو آدمی بیٹھے ہوئے ہوں ان کے بیچ میں نہ داخل ہو۔
(19) Chapter. One should not separate two persons (sitting together in a row) on Fridays.
حدیث نمبر: 910
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابن وديعة، حدثنا سلمان الفارسي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اغتسل يوم الجمعة وتطهر بما استطاع من طهر، ثم ادهن او مس من طيب، ثم راح فلم يفرق بين اثنين فصلى ما كتب له، ثم إذا خرج الإمام انصت غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ وَدِيعَةَ، حَدَّثَنَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَتَطَهَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، ثُمَّ ادَّهَنَ أَوْ مَسَّ مِنْ طِيبٍ، ثُمَّ رَاحَ فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَصَلَّى مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ أَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہمیں ابن ابی ذئب نے خبر دی، انہیں سعید مقبری نے، انہیں ان کے باپ ابوسعید نے، انہیں عبداللہ بن ودیعہ نے، انہیں سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور خوب پاکی حاصل کی اور تیل یا خوشبو استعمال کی، پھر جمعہ کے لیے چلا اور دو آدمیوں کے بیچ میں نہ گھسا اور جتنی اس کی قسمت میں تھی، نماز پڑھی، پھر جب امام باہر آیا اور خطبہ شروع کیا تو خاموش ہو گیا، اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے تمام گناہ بخش دیئے جائیں گے۔

Narrated Salman Al-Farsi: Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Anyone who takes a bath on Friday and cleans himself as much as he can and puts oil (on his hair) or scents himself; and then proceeds for the prayer and does not force his way between two persons (assembled in the mosque for the Friday prayer), and prays as much as is written for him and remains quiet when the Imam delivers the Khutba, all his sins in between the present and the last Friday will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 33


   صحيح البخاري910سلمان بن الإسلاممن اغتسل يوم الجمعة وتطهر بما استطاع من طهر ثم ادهن أو مس من طيب ثم راح فلم يفرق بين اثنين فصلى ما كتب له ثم إذا خرج الإمام أنصت غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى
   صحيح البخاري883سلمان بن الإسلاميغتسل رجل يوم الجمعة ويتطهر ما استطاع من طهر ويدهن من دهنه أو يمس من طيب بيته ثم يخرج فلا يفرق بين اثنين ثم يصلي ما كتب له ثم ينصت إذا تكلم الإمام إلا غفر له ما بينه وبين الجمعة الأخرى
   سنن النسائى الصغرى1404سلمان بن الإسلامما من رجل يتطهر يوم الجمعة كما أمر ثم يخرج من بيته حتى يأتي الجمعة وينصت حتى يقضي صلاته إلا كان كفارة لما قبله من الجمعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 910  
910. حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا خوشبو استعمال کرے، پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے، پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے تو اس کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے سابقہ جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب معاف کر دیے جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:910]
حدیث حاشیہ:
آداب جمعہ میں سے ضرورادب ہے کہ آنے والا نہایت ہی ادب ومتانت کے ساتھ جہاں جگہ پائے بیٹھ جائے۔
کسی کی گردن پھلانگ کر آگے نہ بڑھے کیونکہ یہ شرعا ممنوع اور معیوب ہے۔
اس سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ شریعت اسلامی میں کسی کو ایذا پہنچانا خواہ وہ ایذا بنام عبادت نمازہی کیوں نہ ہو، وہ عند اللہ گناہ ہے۔
اسی مضمون کی اگلی حدیث میں مزید تفصیل آرہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 910   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:910  
910. حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو صفائی کر کے تیل لگائے یا خوشبو استعمال کرے، پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے، پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے تو اس کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے سابقہ جمعہ کے درمیان ہوئے ہوں سب معاف کر دیے جائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:910]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ خطبۂ جمعہ کے آداب بیان کر رہے ہیں کہ مسجد میں آ کر دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے۔
اس کے دو معنی ہیں:
٭ دو آدمیوں کے درمیان بیٹھ جانا۔
٭ دو آدمیوں کے درمیان فساد ڈال دینا۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے ایک تیسرے معنی بیان کیے ہیں کہ لوگوں کی گردنیں پھلانگ کر نہ جائے۔
وہ دو آدمی خواہ بھائی ہوں یا دوست کیونکہ اس طرح ان کے درمیان وحشت اور گھبراہٹ واقع ہو گی۔
یہ انداز اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ گردنیں پھلانگنے کی سنگینی کے متعلق متعدد احادیث ہیں لیکن وہ استنادی ضعف سے خالی نہیں۔
اس بارے میں وارد چند قوی روایات درج ذیل ہیں۔
٭ دوران خطبہ میں ایک آدمی لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا آیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
بیٹھ جا تو دوسروں کے لیے تکلیف کا باعث بنا ہے۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 1118)
٭ جس نے جمعہ کے دن لوگوں کی گردنوں کو پھلانگا، اس کے لیے ظہر ہو گی (جمعے کے ثواب سے محروم ہو گا)
۔
(سنن أبي داود، الطهارة، حدیث: 347)
زین بن منیر فرماتے ہیں کہ لوگوں کی گردنیں پھلانگنے میں کئی ایک قباحتیں ہیں، یعنی لوگوں کے سروں اور کندھوں تک اپنے پاؤں اٹھانا یہ انتہائی بدتمیزی کی بات ہے۔
بعض اوقات دوسروں کے کپڑے وغیرہ بھی خراب ہو سکتے ہیں جبکہ اس کے پاؤں پر کوئی چیز لگی ہو۔
(فتح الباري: 505/2) (3)
اس حکم سے مندرجہ ذیل صورتیں مستثنیٰ ہیں:
٭ اگر منبر تک پہنچنے کے لیے خطیب کو راستہ نہ ملے تو اس کے لیے یہ عمل غیر مکروہ ہے کیونکہ منبر تک پہنچنا اس کی ضرورت ہے۔
٭ آگے صف میں جگہ موجود ہو لیکن وہاں تک پہنچنا اس کے بغیر ناممکن ہو، اب اس کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں کہ لوگوں کی گردنوں کو پھلانگ کر اگلی صفوں میں موجود خالی جگہ پر کی جائے۔
(المغني لابن قدامة: 231/3) (4)
ان امور کی ممانعت اس لیے ہے کہ اس عمل سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے جو شرعاً حرام ہے، نیز جمعہ میں اجتماع کی شان ہے، تفریق کا عمل بے محل اور خلاف مقصود ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 910   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.