الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
74. باب مَا جَاءَ فِي الْحَلْقِ وَالتَّقْصِيرِ
74. باب: سر کے بال مونڈوانے یا کتروانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Shaving, And About Shortening
حدیث نمبر: 913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، قال: حلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، وحلق طائفة من اصحابه، وقصر بعضهم " قال ابن عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " رحم الله المحلقين مرة او مرتين " ثم قال: " والمقصرين ". قال: وفي الباب عن ابن عباس، وابن ام الحصين، ومارب، وابي سعيد، وابي مريم، وحبشي بن جنادة، وابي هريرة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم يختارون للرجل ان يحلق راسه، وإن قصر يرون ان ذلك يجزئ عنه، وهو قول سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَلَقَ طَائِفَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَقَصَّرَ بَعْضُهُمْ " قَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ " ثُمَّ قَالَ: " وَالْمُقَصِّرِينَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ أُمِّ الْحُصَيْنِ، وَمَارِبَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي مَرْيَمَ، وَحُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ، وَإِنْ قَصَّرَ يَرَوْنَ أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈوایا، صحابہ کی ایک جماعت نے بھی سر مونڈوایا اور بعض لوگوں نے بال کتروائے۔ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار یا دو بار فرمایا: اللہ سر مونڈانے والوں پر رحم فرمائے، پھر فرمایا: کتروانے والوں پر بھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس، ابن ام الحصین، مارب، ابو سعید خدری، ابومریم، حبشی بن جنادہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور وہ آدمی کے لیے سر منڈانے کو پسند کرتے ہیں اور اگر کوئی صرف کتروا لے تو وہ اسے بھی اس کی طرف سے کافی سمجھتے ہیں۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول بھی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 127 (تعلیقا عقب حدیث 1727)، صحیح مسلم/الحج 55 (1301) (تحفة الأشراف: 8269) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحج 127 (1727)، صحیح مسلم/الحج (المصدر المذکور)، سنن ابن ماجہ/المناسک 71 (3043)، موطا امام مالک/الحج 60 (184)، مسند احمد (2/34، 138، 151)، سنن الدارمی/المناسک 64 (1947) من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حلق (منڈوانا) تقصیر (کٹوانے) کے مقابلہ میں افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3044)

   صحيح البخاري1727عبد الله بن عمراللهم ارحم المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال اللهم ارحم المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال والمقصرين
   صحيح مسلم3145عبد الله بن عمراللهم ارحم المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال اللهم ارحم المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال والمقصرين
   صحيح مسلم3146عبد الله بن عمررحم الله المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال رحم الله المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال رحم الله المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال والمقصرين
   جامع الترمذي913عبد الله بن عمررحم الله المحلقين مرة أو مرتين ثم قال والمقصرين
   سنن أبي داود1979عبد الله بن عمراللهم ارحم المحلقين والمقصرين قال والمقصرين
   سنن ابن ماجه3044عبد الله بن عمررحم الله المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال رحم الله المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال رحم الله المحلقين قالوا والمقصرين يا رسول الله قال والمقصرين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم334عبد الله بن عمراللهم ارحم المحلقين
   مسندالحميدي960عبد الله بن عمريرحم الله المحلقين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 334  
´مردوں کے لئے سر منڈوانا افضل ہے`
«. . . 225- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اللهم ارحم المحلقين، قالوا: والمقصرين يا رسول الله، قال: اللهم ارحم المحلقين قالوا: والمقصرين يا رسول الله، قال: والمقصرين. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! سر منڈوانے والوں پر رحم کر، لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اور سر کے بال کٹوانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے میرے اللہ! سر منڈوانے والوں پر رحم کر، لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! اور سر کے بال کٹوانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور (رحم کر) سر کے بال کٹوانے والوں پر . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 334]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 1727، و مسلم 1301/317، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ حج اور عمرے کے اختتام پر سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا عبادت اور مناسک میں سے ہے، اس کے علاوہ ہر وقت جائز ہے اور اسے عبادت و نیکی سمجھ کر منڈوانا خوارج کی علامت ہے۔ جو لوگ سر منڈوانے کو صرف حج اور عمرے کے ساتھ خاص کرتے ہیں اور باقی لوگوں کے لئے اسے حرام یا ناجائز وغیرہ سمجھتے ہیں، ان لوگوں کا یہ نظریہ غلط ہے۔
➋ حج اور عمرے کے بعد سر کے بال ترشوانے سے منڈوانا زیادہ افضل ہے۔
➌ قاسم بن محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ جب رات کو مکہ میں عمرے کے لئے داخل ہوتے تو بیت اللہ کا طواف کرتے، صفا ومروہ کے درمیان سعی کرتے اور سر منڈوانا صبح تک مؤخر کر دیتے لیکن سر منڈوانے سے پہلے گھر نہیں جاتے تھے۔ [الموطأ 1/395 ح913 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 225   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3044  
´حلق (سر منڈانے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائے، لوگوں نے عرض کیا: اور بال کٹوانے والوں پر؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بال کٹوانے والوں پر بھی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3044]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حج کے موقع پر سر کے بال منڈوانا افضل ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے بھی سر کے سارے بال اتروائے تھے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب الحلق والتقصير عند الاحلال، حديث: 1726)

(2)
عورتوں کے لیے سر کے بال منڈوانا جائز نہیں، (جامع الترمذي، الحج، باب ماجاء في كراهية الحلق للنساء، حديث: 914 /915)
و سنن أبي داؤد، المناسك، باب الحلق والتقصير، حديث: 1984 /1985)
انھیں بالوں کے سر سے کچھ بال کاٹ لینا کافی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3044   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 913  
´سر کے بال مونڈوانے یا کتروانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈوایا، صحابہ کی ایک جماعت نے بھی سر مونڈوایا اور بعض لوگوں نے بال کتروائے۔ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار یا دو بار فرمایا: اللہ سر مونڈانے والوں پر رحم فرمائے، پھر فرمایا: کتروانے والوں پر بھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 913]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حلق (منڈوانا) تقصیر(کٹوانے) کے مقابلہ میں افضل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 913   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1979  
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم ارحم المحلقين» اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم کر، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور کٹوانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم ارحم المحلقين» اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم فرما، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور کٹوانے والوں پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کٹوانے والوں پر بھی ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1979]
1979. اردو حاشیہ: حج کے موقع پر مردوں کے لیے استرے سے بال منڈوانے افضل ہے۔ عورتوں کے لیے یہ حکم نہیں ہے وہ معمولی سےبال کترلیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1979   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.