وعنه رضي الله عنه ان رجلا ظاهر من امراته ثم وقع عليها فاتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: إني وقعت عليها قبل ان اكفر؟؟ قال: «فلا تقربها حتى تفعل ما امرك الله به» . رواه الاربعة وصححه الترمذي ورجح النسائي إرساله ورواه البزار من وجه آخر عن ابن عباس وزاد فيه: «كفر ولا تعد» .وعنه رضي الله عنه أن رجلا ظاهر من امرأته ثم وقع عليها فأتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: إني وقعت عليها قبل أن أكفر؟؟ قال: «فلا تقربها حتى تفعل ما أمرك الله به» . رواه الأربعة وصححه الترمذي ورجح النسائي إرساله ورواه البزار من وجه آخر عن ابن عباس وزاد فيه: «كفر ولا تعد» .
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور پھر اس سے جماع کر لیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے کفارہ کی ادائیگی سے پہلے ہی اپنی بیوی سے مباشرت کر لی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اب اس وقت تک اس کے پاس نہ جا جب تک اللہ کا ارشاد نہ پورا کر لو۔“ اسے چاروں نے روایت کیا اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور نسائی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے اور بزار نے ایک اور سند کے ساتھ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ”کفارہ ادا کر اور پھر اس کا اعادہ نہ کر۔“
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि एक आदमी ने अपनी पत्नी से ज़हार किया और फिर उस से संभोग कर लिया। फिर नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया और कहा कि मैं ने कफ़्फ़ारा देने से पहले ही अपनी पत्नी से संभोग कर लिया है। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अब उस समय तक उस के पास न जा जब तक अल्लाह का कहना न पूरा कर लो।” इसे चारों ने रिवायत किया और त्रिमीज़ी ने इसे सहीह कहा है और निसाई ने इस के मुरसल होने को तरजीह दी है और बज़ार ने एक और सनद के साथ इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत किया है और इस में इतना बढ़ाया है कि “कफ़्फ़ारा अदा कर और फिर इस को दोबारा न कर।”
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، با ب في الظهار، حديث:2223، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1199، والنسائي، الطلاق، حديث:3487، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2065، والبزار.»
Narrated [Ibn 'Abbas (RA)]:
A man had vowed to make his wife like his mother (i.e. forbidden for him). Then he had intercourse with her, so he went to the Prophet (ﷺ) and said, "I had intercourse with her before making the atonement." He replied, "Do not go near her till you do what Allah has commanded you to do." Reported by al-Arba'a. at-Tirmidhi graded it Sahih (authentic) but an-Nasa'i held that the stronger view is that it is Mursal (missing link after the Tabi'i)].
al-Bazzar reported it through another chain, from Ibn 'Abbas (RA) and he added:
"Make atonement and do not repeat it."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2065
´ظہار کرنے والا کفارہ دینے سے پہلے جماع کر لے تو اس کے حکم کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا، اور کفارہ کی ادائیگی سے قبل ہی جماع کر لیا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم نے ایسا کیوں کیا“؟ وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے اس کے پازیب کی سفیدی چاندنی رات میں دیکھی، میں بے اختیار ہو گیا، اور اس سے جماع کر بیٹھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، اور اسے حکم دیا کہ کفارہ کی ادائیگی سے پہلے اس کے قریب نہ جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2065]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ظہار کرنے والے کو کفارہ ادا کرنے تک بیوی سے الگ رہنا چاہیے۔
(2) اگروہ غلطی سے کفارہ ادا کرنے سے پہلے مقاربت کرلے تو اسے دوکفارے ادا نہیں کرنے پڑیں گے۔ ایک ہی کفارہ ادا کرے۔ اور اللہ سے معافی مانگے اور استغفار کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2065