الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
12. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّعْىِ
12. باب: موت کی خبر دینے کی کراہت۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Announce One's Death (An-Na'i)
حدیث نمبر: 985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا عبد الله بن الوليد العدني، عن سفيان الثوري، عن ابي حمزة، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله نحوه، ولم يرفعه ولم يذكر فيه، والنعي اذان بالميت. قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث عن ابي حمزة، وابو حمزة هو: ميمون الاعور وليس هو بالقوي عند اهل الحديث، قال 12 ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن غريب، وقد كره بعض اهل العلم النعي، والنعي عندهم ان ينادى في الناس ان فلانا مات ليشهدوا جنازته، وقال بعض اهل العلم: لا باس ان يعلم اهل قرابته وإخوانه، وروي عن إبراهيم، انه قال: لا باس بان يعلم الرجل قرابته.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، وَأَبُو حَمْزَةَ هُوَ: مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ 12 أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ النَّعْيَ، وَالنَّعْيُ عِنْدَهُمْ أَنْ يُنَادَى فِي النَّاسِ أَنَّ فُلَانًا مَاتَ لِيَشْهَدُوا جَنَازَتَهُ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَا بَأْسَ أَنْ يُعْلِمَ أَهْلَ قَرَابَتِهِ وَإِخْوَانَهُ، وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّهُ قَالَ: لَا بَأْسَ بِأَنْ يُعْلِمَ الرَّجُلُ قَرَابَتَهُ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی طرح مروی ہے، اور راوی نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ اور اس نے اس میں اس کا بھی ذکر نہیں کیا ہے کہ «نعی» موت کے اعلان کا نام ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ عنبسہ کی حدیث سے جسے انہوں نے ابوحمزہ سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے،
۳- ابوحمزہ ہی میمون اعور ہیں، یہ اہل حدیث کے نزدیک قوی نہیں ہیں،
۴- بعض اہل علم نے «نعی» کو مکروہ قرار دیا ہے، ان کے نزدیک «نعی» یہ ہے کہ لوگوں میں اعلان کیا جائے کہ فلاں مر گیا ہے تاکہ اس کے جنازے میں شرکت کریں،
۵- بعض اہل علم کہتے ہیں: اس میں کوئی حرج نہیں کہ اس کے رشتے داروں اور اس کے بھائیوں کو اس کے مرنے کی خبر دی جائے،
۶- ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی کو اس کے اپنے کسی قرابت دار کے مرنے کی خبر دی جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: (984،985) إسناده ضعيف
أبوحمزة مسلم بن كيسان الأعور ضعيف (تق: 6641)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.