وعن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا اتى احدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة او لقمتين» . متفق عليه واللفظ للبخاري.وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة أو لقمتين» . متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پیش کرے تو اگر وہ اس خادم کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا نہ کھلائے تو پھر ایک یا دو لقمے اسے دے۔“(بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जब तुम में से किसी का सेवक खाना आगे करे तो अगर वह उस सेवक को अपने साथ बिठा कर खाना न खिलाए तो फिर एक या दो लुक़्मे उसे दे।” (बुख़ारी और मुस्लिम) ये शब्द बुख़ारी के हैं।
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأطعمة، باب الأكل مع الخادم، حديث:5460، ومسلم، الأيمان، باب إطعام المملوك مما يأكل...، حديث:1663.»
Narrated Abu Hurairah (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "When one's servant serves him with his food, if he does not make him sit down with him (and eat) he should give him one or two morsels (of it)." [Agreed upon, and the wording is al-Bukhari's].
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3846
´مالک کے ساتھ خادم کے کھانے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کسی کے لیے اس کا خادم کھانا بنائے پھر اسے اس کے پاس لے کر آئے اور اس نے اس کے بنانے میں گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے تو چاہیئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھائے تاکہ وہ بھی کھائے، اور یہ معلوم ہے کہ اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس کے ہاتھ پر ایک یا دو لقمہ ہی رکھ دے۔“[سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3846]
فوائد ومسائل: فائدہ۔ : غلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔ ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔ اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3846