الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
The Book of Al-Istisqa.
27. بَابُ مَا قِيلَ فِي الزَّلاَزِلِ وَالآيَاتِ:
27. باب: بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں۔
(27) Chapter. What is said about earthquakes and (other) signs (of the approach of the Day of Judgement).
حدیث نمبر: 1036
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، قال: اخبرنا ابو الزناد، عن عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى يقبض العلم وتكثر الزلازل ويتقارب الزمان وتظهر الفتن ويكثر الهرج وهو القتل حتى يكثر فيكم المال فيفيض".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضُ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، کہا کہ ہم سے ابوالزناد (عبداللہ بن ذکوان) نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک علم دین نہ اٹھ جائے گا اور زلزلوں کی کثرت نہ ہو جائے گی اور زمانہ جلدی جلدی نہ گزرے گا اور فتنے فساد پھوٹ پڑیں گے اور «هرج» کی کثرت ہو جائے گی اور «هرج» سے مراد قتل ہے۔ قتل اور تمہارے درمیان دولت و مال کی اتنی کثرت ہو گی کہ وہ ابل پڑے گا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Hour (Last Day) will not be established until (religious) knowledge will be taken away (by the death of religious learned men), earthquakes will be very frequent, time will pass quickly, afflictions will appear, murders will increase and money will overflow amongst you." (See Hadith No. 85 Vol 1).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 17, Number 146


   صحيح البخاري1036عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يقبض العلم تكثر الزلازل يتقارب الزمان تظهر الفتن يكثر الهرج هو القتل القتل حتى يكثر فيكم المال فيفيض
   صحيح البخاري7061عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العمل يلقى الشح تظهر الفتن يكثر الهرج أيم هو قال القتل القتل
   صحيح البخاري6037عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العمل يلقى الشح يكثر الهرج ما الهرج قال القتل القتل
   صحيح البخاري85عبد الرحمن بن صخريقبض العلم يظهر الجهل الفتن يكثر الهرج وما الهرج فقال هكذا بيده فحرفها كأنه يريد القتل
   صحيح البخاري1412عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض حتى يهم رب المال من يقبل صدقته وحتى يعرضه فيقول الذي يعرضه عليه لا أرب لي
   صحيح مسلم7257عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يكثر الهرج ما الهرج يا رسول الله قال القتل القتل
   صحيح مسلم2340عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال فيفيض حتى يهم رب المال من يقبله منه صدقة ويدعى إليه الرجل فيقول لا أرب لي فيه
   صحيح مسلم6792عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان يقبض العلم تظهر الفتن يلقى الشح يكثر الهرج ما الهرج يا رسول الله قال القتل القتل
   سنن أبي داود4255عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العلم تظهر الفتن يلقى الشح يكثر الهرج أية هو قال القتل القتل
   سنن ابن ماجه4047عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يفيض المال تظهر الفتن يكثر الهرج قالوا وما الهرج يا رسول الله قال القتل القتل القتل ثلاثا
   سنن ابن ماجه4052عبد الرحمن بن صخريتقارب الزمان ينقص العلم يلقى الشح تظهر الفتن يكثر الهرج وما الهرج قال القتل
   مسند اسحاق بن راهويه1عبد الرحمن بن صخر يقبض العلم، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج
   مسند اسحاق بن راهويه2عبد الرحمن بن صخرفناء العلماء
   المعجم الصغير للطبراني797عبد الرحمن بن صخر لا تذهب هذه الأمة حتى يخرج فيها ، منها ، ثلاثون دجالون كذابون ، كلهم يزعم أنه رسول الله
   مسندالحميدي1134عبد الرحمن بن صخرتقوم الساعة والرجل يحلب الناقة، وتقوم الساعة والرجل يلوط حوضه
   مسندالحميدي1135عبد الرحمن بن صخرلا تقوم الساعة حتى يقتتل فئتان عظيمتان دعواهما واحدة
   مسندالحميدي1213عبد الرحمن بن صخرتقوم الساعة والرجلان يتبايعان الثوب لا يتبايعانه، ولا يطويانه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 1  
´علم کا قبض کر لیا جانا، فتنوں کا ظہور`
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم قبض کر لیا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گئے اور ہرج بہت ہو جائے گا . . . [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 1]
فوائد:
مذکورہ حدیث میں قیامت کی چند نشانیوں کا تذکرہ ہے۔
➊۔۔۔ علم قبض کر لیا جائے گا جیسا کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ علماء کے ختم ہونے سے علم ختم ہو جائے گا۔ دیکھئے: [حديث: 318]
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ لوگوں سے چھین کر علم کو قبض نہیں کرتا، بلکہ علماء کو فوت کر کے علم کو اٹھاتا ہے حتیٰ کہ (قریب قیامت) کوئی بھی عالم نہیں بچے گا۔ یہاں تک کہ لوگ جہلاء کو علماء سمجھیں گے جو بغیر علم کے فتوے دیں گے۔ وہ خود گمراہ ہوں گے۔ اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ [مسلم، كتاب العلم، رقم؛6796]
➋۔۔۔ فتنے ظاہر ہوں گے، فتنے سے مراد ہر ایک آزمائش ہے۔
دینی ہو یا دنیاوی، بعض اوقات بیوی، بچے بھی فتنہ بن جاتے ہیں۔
اور اللہ ذوالجلال نے ان کے فتنے سے بچنے کی تلقین کی ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ» [64-التغابن: 15]
بلاشبہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے۔
کبھی فتنہ عذاب کے معنی میں آتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«ذوقوا فتنتكم۔۔۔»
اس آیت مبارکہ میں فتنے سے مراد گناہ ہے جس کی سزا عام ہوتی ہے۔ مثلاً بری بات دیکھ کر خاموش رہنا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں سستی، پھوٹ و نا اتفاقی، بدعت کا پھیلنا اور جہاد میں سستی وغیرہ۔
معلوم ہوا علامات قیامت میں سے قتل کی کثرت بھی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے، یہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی۔ جب تک لوگوں پر یہ دن نہ آ جائے کہ قاتل کو پتہ نہ ہو کہ اس نے کیوں قتل کیا ہے؟ اور مقتول کو بھی پتہ نہ ہو کہ اسے کیوں قتل کیا گیا ہے؟ [مسلم، رقم؛ 2908]
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4047  
´قیامت کی نشانیوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، جب تک مال کی خوب فراوانی نہ ہو جائے، اور فتنہ عام نہ ہو جائے «هرج» کثرت سے ہونے لگے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «هرج» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: قتل، قتل، قتل۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4047]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مال کی کثرت امن وسکون کا باعث نہیں جب کہ ایمان وتقوی نہ ہو۔

(2)
فتنوں سے مراد مختلف قسم کے تعصبات بھی ہوسکتے ہیں جو قتل وغارت کا باعث بنتے ہیں اور ایسی چیزیں بھی جو ایمان کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔
خصوصاً جب کہ لوگ دین کے علم سے بھی محروم ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4047   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1036  
1036. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ علم اٹھا لیا جائے گا، زلزلے بکثرت آئیں گے، وقت کم ہوتا جائے گا، فتنوں کا ظہور ہو گا اور قتل و غارت عام ہو گی، یہاں تک کہ تمہارے ہاں مال و دولت کی بہتات ہو گی، یعنی وہ عام ہو جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1036]
حدیث حاشیہ:
سخت آندھی کا ذکر آیا تو اس کے ساتھ بھونچال کا بھی ذکر کر دیا، دونوں آفتیں ہیں۔
بھونچال یا گرج یا آندھی یا زمین دھنسنے میں ہر شخص کو دعا اوراستغفار کرنا چاہیے اور زلزلے میں نماز بھی پڑھنا بہتر ہے۔
لیکن اکیلے اکیلے۔
جماعت اس میں مسنون نہیں اور حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ زلزلے میں انہوں نے جماعت سے نماز پڑھی تو یہ صحیح نہیں ہے۔
(مولانا وحید الزماں مرحوم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1036   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1036  
1036. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ علم اٹھا لیا جائے گا، زلزلے بکثرت آئیں گے، وقت کم ہوتا جائے گا، فتنوں کا ظہور ہو گا اور قتل و غارت عام ہو گی، یہاں تک کہ تمہارے ہاں مال و دولت کی بہتات ہو گی، یعنی وہ عام ہو جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1036]
حدیث حاشیہ:
(1)
زلازل کا وقوع کبھی شدت ہوا اور کثرت بارش کے موقع پر ہوتا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے استسقاء کے عنوان کے تحت انہیں بیان کیا ہے۔
زلزلوں کا کثرت سے آنا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اس لیے تضرع اور انکسار کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا چاہیے۔
زلزلے کے وقت کوئی خاص دعا یا طریقۂ نماز احادیث میں نہیں ہے۔
(2)
اس حدیث میں ہے کہ وقت کم ہوتا جائے گا۔
اس کے متعلق شارحین نے مختلف تشریحات بیان کی ہیں:
٭ اسے حقیقت پر محمول کیا جائے کہ حقیقت کے اعتبار سے دن رات چھوٹے ہو جائیں گے۔
٭ ان کی برکت ختم ہو جائے گی۔
دن رات ایسے گزریں گے کہ کوئی پتہ نہیں چلے گا۔
٭ لذات و خواہشات کا اس قدر غلبہ ہو گا کہ رات دن کا احساس ختم ہو جائے گا۔
٭ کثرت مصائب کی وجہ سے حواس معطل ہو جائیں گے، پھر پتہ نہیں چلے گا کہ رات کب آئی اور دن کب ختم ہوا۔
٭ دور حاضر میں اس تقارب کی صورت یہ ہے کہ شہروں اور ملکوں کی مسافت تیز رفتار گاڑیوں اور ہوائی جہازوں کی وجہ سے بہت قریب ہو چکی ہے، پھر الیکٹرانک میڈیا، یعنی انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے سے تمام روئے زمین کے لوگ گویا ایک مکان میں جمع ہیں جس سے جب چاہیں رابطہ کر سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ آئندہ ایسی چیزیں پیدا کرے گا جس کا آج ہمیں شعور نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٨﴾ )
اور وہ کئی ایسی چیزیں پیدا کرے گا جنہیں (آج)
تم نہیں جانتے۔
(النحل8: 16)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1036   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.