الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
55. بَابُ بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ، وَبَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ:
55. باب: غلے کو اپنے قبضے میں لینے سے پہلے بیچنا اور ایسی چیز کو بیچنا جو تیرے پاس موجود نہیں۔
(55) Chapter. The selling of foodstuff before receiving it, and the selling of a thing which you don’t have.
حدیث نمبر: 2135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: الذي حفظناه من عمرو بن دينار، سمع طاوسا، يقول: سمعت ابن عباس رضي الله عنه، يقول:" اما الذي نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم فهو الطعام ان يباع حتى يقبض"، قال ابن عباس: ولا احسب كل شيء إلا مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَا أَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا مِثْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا جو کچھ ہم نے عمرو بن دینار سے (سن کر) یاد کر رکھا ہے (وہ یہ ہے کہ) انہوں نے طاؤس سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز سے منع فرمایا تھا، وہ اس غلہ کی بیع تھی جس پر ابھی قبضہ نہ کیا گیا ہو، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، میں تو تمام چیزوں کو اسی کے حکم میں سمجھتا ہوں۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet forbade the selling of foodstuff before receiving it. I consider that all types of sellings should be done similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 345


   صحيح البخاري2135عبد الله بن عباسالطعام أن يباع حتى يقبض
   صحيح البخاري2132عبد الله بن عباسنهى أن يبيع الرجل طعاما حتى يستوفيه
   صحيح مسلم3839عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   صحيح مسلم3838عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   صحيح مسلم3836عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   جامع الترمذي1291عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   سنن أبي داود3496عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   سنن أبي داود3497عبد الله بن عباسإذا اشترى أحدكم طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   سنن النسائى الصغرى4601عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يكتاله
   سنن النسائى الصغرى4604عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يقبضه
   سنن ابن ماجه2227عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   مسندالحميدي518عبد الله بن عباسأما الذي نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو الطعام أن يباع حتى يستوفى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1291  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1291]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خریدوفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدارجب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے،
اوریہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا،
نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم ورواج) کا اعتباربھی ہوگا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ ماناجاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کرلے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1291   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3496  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے۔‏‏‏‏ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3496]
فوائد ومسائل:
ان تعلیمات کی حکمتیں واضح ہیں۔
مقصد یہ ہے کہ منڈی میں جمود نہ رہے۔
مال اور سرمایا حرکت میں آئے۔
مزدوروں کو مزدوری اور لوگوں کو رزق آسانی اور ارزانی سے ملے۔
آج کل اشیاء کے مہنگے ہونے کا بڑا سبب ہی یہی ہے۔
کہ مال ایک جگہ سٹور میں پڑا ہوتا ہے۔
اورسرمایا دار اسے وہیں ا یک دوسرے کو فروخت کرتے چلے جاتے ہیں۔
یا مال ابھی ایک خریدار کے قبضے میں آیا نہیں ہوتا کہ وہ اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
اور وہ پھر اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
یہ سب صورتیں شرعی اصولوں سے متصادم ہیں۔
اوران کا حاصل کمرتوڑ مہنگائی ہے۔
ولاحول ولا قوة إلا باللہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3496   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2135  
2135. حضرت عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے جس چیز سے منع فرمایا وہ غلہ ہے جسے قبضہ کرنے سے پہلے فروخت کیا جائے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق ہر چیز کا یہی حکم ہے (کہ اسے قبضے میں لینے سے پہلے فروخت نہیں کرنا چاہیے) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2135]
حدیث حاشیہ:
یعنی کہ کوئی بھی چیز جب خریدی جائے تو قبضہ کرنے سے پہلے اسے نہ بیچا جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2135   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.