الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
17. بَابُ الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ مَمَرٌّ، أَوْ شِرْبٌ فِي حَائِطٍ أَوْ فِي نَخْلٍ
17. باب: باغ میں سے گزرنے کا حق یا کھجور کے درختوں میں پانی پلانے کا حصہ۔
(17) Chapter. One may have the right to pass through a garden or to have a share in date-palms.
حدیث نمبر: 2380
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن يحيى بن سعيد، عن نافع، عن ابن عمر، عن زيد بن ثابت رضي الله عنهم، قال:"رخص النبي صلى الله عليه وسلم ان تباع العرايا بخرصها تمرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:"رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُبَاعَ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے سلسلہ میں اس کی رخصت دی تھی کہ اندازہ کر کے خشک کھجور کے بدلے بیچا جا سکتا ہے۔

Narrated Zaid bin Thabit: The Prophet permitted selling the dates of the 'Araya for ready dates by estimating the amount of the former (as they are still on the trees).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 566


   صحيح البخاري2380زيد بن ثابترخص النبي أن تباع العرايا بخرصها تمرا
   صحيح البخاري2192زيد بن ثابترخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا
   صحيح البخاري2188زيد بن ثابتأرخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها
   صحيح مسلم3883زيد بن ثابترخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   صحيح مسلم3884زيد بن ثابترخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا
   صحيح مسلم3879زيد بن ثابترخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها من التمر
   صحيح مسلم3880زيد بن ثابترخص في العرية يأخذها أهل البيت بخرصها تمرا يأكلونها رطبا
   جامع الترمذي1302زيد بن ثابتبيع العرايا بخرصها
   سنن أبي داود3362زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بالتمر والرطب
   سنن النسائى الصغرى4543زيد بن ثابترخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   سنن النسائى الصغرى4541زيد بن ثابترخص في العرايا بالتمر والرطب
   سنن النسائى الصغرى4540زيد بن ثابترخص في العرايا
   سنن النسائى الصغرى4542زيد بن ثابترخص في بيع العرايا تباع بخرصها
   سنن النسائى الصغرى4544زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بالرطب وبالتمر
   سنن ابن ماجه2269زيد بن ثابتأرخص في بيع العرية بخرصها تمرا
   سنن ابن ماجه2268زيد بن ثابترخص في العرايا
   المعجم الصغير للطبراني516زيد بن ثابترخص في بيع العرايا بخرصها كيلا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم498زيد بن ثابت ارخص لصاحب العرية ان يبيعها بخرصها
   بلوغ المرام712زيد بن ثابترخص في العرايا ان تباع بخرصها كيلا
   مسندالحميدي403زيد بن ثابتأن رسول الله صلى الله عليه وسلم رخص في بيع العرايا
   مسندالحميدي634زيد بن ثابتنهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه، ونهى عن بيع الثمر بالتمر
   مسندالحميدي689زيد بن ثابتنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك إلا أنه رخص في العرايا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 498  
´اندازے سے مال بیچنے کا حکم`
«. . . 237- وبه: عن ابن عمر عن زيد بن ثابت: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أرخص لصاحب العرية أن يبيعها بخرصها. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے درخت پر لگی ہوئی کھجوروں کے مالک کو اجازت دی ہے کہ وہ اندازے سے (اُکا) انہیں بیچ سکتا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 498]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 2188، و مسلم 1539/60، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 157
➋ اگر دکاندار اور گاہک دونوں راضی ہوں تو مال کو اندازے سے یعنی اُکا بیچا جا سکتا ہے۔ ➌ دین اسلام مکمل دین ہے جس میں زندگی کے ہر مرحلے اور مسئلے کے بارے میں واضح ہدایات موجود ہیں۔ والحمد للہ
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 237   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2269  
´عرایا کی بیع یعنی کھجور کے درخت کو انداز ے سے خشک کھجور کے بدلے خریدنے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی بیع میں اجازت دی ہے کہ اندازہ سے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خرید و فروخت کی جائے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ عریہ یہ ہے کہ ایک آدمی کھجور کے کچھ درخت اپنے گھر والوں کے کھانے کے لیے اندازہ کر کے اس کے برابر خشک کھجور کے بدلے خریدے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2269]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عام قانون یہی ہے کہ کھجور کے بدلے میں کھجور کا تبادلہ دست بدست اور برابر برابر ہونا چاہیے لیکن عرایا کا مسئلہ اس عام قانون سے مستثنیٰ ہے۔

(2)
امام مالک رحممۃ اللہ علیہ نے عرایا کی تفسیر یوں کی ہے:
عریہ یہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی دوسرے کو کھجور کا ایک درخت (پھل کھانے کے لیے)
دیتا ہے، پھر اس کے (بار بار)
باغ میں آنے سے تکلیف محسوس کرتا ہے تو اس کے لیے اجازت ہے کہ وہ (اسے دیا ہوا وہ)
درخت خشک کھجوروں عوض خرید لے۔ (صحیح البخاري، البیوع، باب تفسیر العرایا، قبل حدیث: 2192)
 اس کا طریقہ یہ کہ درخت کے پھل کا اندازہ لگایا جائے کہ خشک ہو کر اتنے من ہوگا، پھر اتنے من خشک کھجوریں اسے دے کر درخت واپس لے لیا جائے۔
اس صورت میں خشک کھجوروں کےعوض تازہ کھجوریں (درخت پر لگی ہوئی)
خریدی گئی ہیں اور خشک کھجوریں ماپ تول کر دی گئی ہیں۔
یہ جائز ہے بشرطیکہ ان کی مقدار پانج وسق (بیس من)
سے کم ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2269   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2380  
2380. حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے اجازت دی کہ عرایا کی بیع اندازہ کر کے خشک کھجور کے عوض ہو سکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2380]
حدیث حاشیہ:
(1)
عام حالات میں درخت پر لگے ہوئے پھلوں کی خشک پھل کے عوض خرید و فروخت منع ہے لیکن اصحاب عرایا کو ایک خاص حد تک اجازت دی گئی ہے۔
وہ خاص حد پانچ وسق ہے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
(2)
عریہ وہ کھجور کا درخت ہے جسے اس کا مالک مساکین کو وقتی طور پر دے دیتا ہے کہ اس سال وہ اس کا پھل کھائیں لیکن فقراء کا باغ میں آنا جانا اسے ناگوار گزرتا ہے کیونکہ مالک اپنے باغ میں رہائش رکھے ہوئے ہے۔
ایسے حالات میں وہ مساکین کو کھجور کے تازہ پھل کے عوض خشک کھجور دے دیتا ہے تاکہ وہ باغ میں آمدورفت نہ رکھیں۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کو وقتی طور پر کھجور کے درخت دیے ہیں تو اس سے صاحب عرایا کو بھی باغ میں داخل ہونے سے نہیں روکا جا سکتا، وہ بھی پانی اور راستے کا حق دار ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2380   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.