الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرض لینے ادا کرنے حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
The Book of Loans, Freezing of Property, and Bankruptcy
20. بَابُ الْعَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَلاَ يَعْمَلُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ:
20. باب: غلام اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اس کی اجازت کے بغیر اس میں کوئی تصرف نہ کرے۔
(20) Chapter. A slave is a guardian of the property of his master and he should not use it except with the master’s permission.
حدیث نمبر: 2409
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" كلكم راع ومسئول عن رعيته، فالإمام راع وهو مسئول عن رعيته، والرجل في اهله راع وهو مسئول عن رعيته، والمراة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها، والخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته"، قال: فسمعت هؤلاء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، واحسب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: والرجل في مال ابيه راع وهو مسئول عن رعيته، فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ"، قَالَ: فَسَمِعْتُ هَؤُلَاءِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، تم میں سے ہر فرد ایک طرح کا حاکم ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ پس بادشاہ حاکم ہی ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ ہر انسان اپنے گھر کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ سب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے والد کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ پس ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "Everyone of you is a guardian, and responsible for what is in his custody. The ruler is a guardian of his subjects and responsible for them; a husband is a guardian of his family and is responsible for it; a lady is a guardian of her husband's house and is responsible for it, and a servant is a guardian of his master's property and is responsible for it." I heard that from Allah's Apostle and I think that the Prophet also said, "A man is a guardian of is father's property and is responsible for it, so all of you are guardians and responsible for your wards and things under your care."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 41, Number 592


   صحيح البخاري5200عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير راع الرجل راع على أهل بيته المرأة راعية على بيت زوجها وولده
   صحيح البخاري5188عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول الإمام راع وهو مسئول الرجل راع على أهله وهو مسئول المرأة راعية على بيت زوجها وهي مسئولة العبد راع على مال سيده وهو مسئول
   صحيح البخاري2558عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري7138عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية على أهل بيت زوجها وولده وهي مسئولة عنهم عبد الرجل راع على مال سيده وهو مسئول عنه كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2409عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع وهو مسئول عن رعيته الرجل في أهله راع وهو مسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية وهي مسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع وهو مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2554عبد الله بن عمركلكم راع فمسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه ألا فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته
   صحيح البخاري2751عبد الله بن عمركلكم راع ومسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله ومسئول عن رعيته المرأة في بيت زوجها راعية ومسئولة عن رعيتها الخادم في مال سيده راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في مال أبيه
   صحيح البخاري893عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الإمام راع ومسئول عن رعيته الرجل راع في أهله وهو مسئول عن رعيته المرأة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها الخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته
   صحيح مسلم4724عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع وهو مسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   جامع الترمذي1705عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع ومسئول عن رعيته الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وهي مسئولة عنه العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   سنن أبي داود2928عبد الله بن عمركلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته الأمير الذي على الناس راع عليهم وهو مسئول عنهم الرجل راع على أهل بيته وهو مسئول عنهم المرأة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم العبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه
   المعجم الصغير للطبراني1012عبد الله بن عمر كل راع مسئول عن رعيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1705  
´امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے، اسی طرح مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے، عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1705]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہوگی،
اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ دار ی کا حساب وکتاب بھی دینا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1705   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2928  
´امام (حکمراں) پر رعایا کے کون سے حقوق لازم ہیں؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی ۱؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۲؎ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2928]
فوائد ومسائل:
ہر فرد اپنے دائرہ اختیار میں اپنی حدود تک ان سب کا محافظ وذمہ دار ہے۔
لہذا کوئی بھی اپنے دینی و دنیاوی فرائض ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔
یہی احساس ذمہ داری ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کی بنیاد ہے۔


بچوں کی تعلیم وتربیت میں ماں باپ دونوں شریک ہوتے ہیں۔
مگر ماں کی ذمہ داری ایک اعتبار سے زیادہ ہے کہ بچے فطرتا اسی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔
اور زیادہ تر اسی کی رعیت اور نگرانی میں رہتے ہیں۔
اس لئے شریعت نے اس کو بچوں پر راعی (نگران) بنایا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2928   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2409  
2409. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے متعلق باز پرس ہوگی۔ حاکم وقت نگران ہے اور وہ اپنے رعایا کے بارے میں مسئول ہوگا۔ آدمی اپنے گھر میں نگران ہے، اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر میں حکومت رکھتی ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اور خادم اپنے آقا کے مال میں حکومت رکھتا ہے، وہ بھی اس کے متعلق مسئول ہو گا۔ حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کا ذکر تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا، میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے یوں بھی فرمایا: بیٹا اپنے باپ کے مال میں اختیار رکھتا ہے۔ اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق سوال ہوگا۔ الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق ضرور پوچھا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2409]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث ایک بہت بڑے تمدنی اصل الاصول پر مشتمل ہے۔
دنیا میں کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہے جس کی کچھ نہ کچھ ذمہ داریاں نہ ہوں۔
ان ذمہ داریوں کو محسوس کرکے صحیح طور پر ادا کرنا عین شرعی مطالبہ ہے۔
ایک حاکم بادشاہ اپنی رعایا کا ذمہ دار ہے، گھر میں مرد جملہ اہل خانہ پر حاکم ہے۔
عورت گھر کی مالکہ ہونے کی حیثیت سے گھر اور اولاد کی ذمہ دار ہے۔
ایک غلام اپنے آقا کے مال میں ذمہ دار ہے۔
ایک مرد اپنے والد کے مال کا ذمہ دار ہے الغرض اسی سلسلہ میں تقریباً دنیا کا ہر انسان بندھا ہوا ہے۔
پس ضروری ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داریوں کوادا کرے۔
حاکم کا فرض ہے اپنی حکومت کے ہر کہ رومہ پر نظر شفقت رکھے۔
ایک مرد کا فرض ہے کہ اپنے جملہ اہل خانہ پر توجہ رکھے۔
ایک عورت کا فرض ہے کہ اپنے شوہر کے گھر کی ہر طرح سے پوری پوری حفاظت کرے۔
اس کی دولت اور اولاد اور عزت میں کوئی خیانت نہ کرے۔
ایک غلام، نوکر، مزدور کا فرض ہے کہ اپنے فرائض متعلقہ کی ادائیگی میں اللہ کا خوف کرکے کوتاہی نہ کرے۔
یہی باب کا مقصد ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2409   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2409  
2409. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے متعلق باز پرس ہوگی۔ حاکم وقت نگران ہے اور وہ اپنے رعایا کے بارے میں مسئول ہوگا۔ آدمی اپنے گھر میں نگران ہے، اس سے اس کے اہل خانہ کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ عورت اپنے خاوند کے گھر میں حکومت رکھتی ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اور خادم اپنے آقا کے مال میں حکومت رکھتا ہے، وہ بھی اس کے متعلق مسئول ہو گا۔ حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ان لوگوں کا ذکر تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا، میرا خیال ہے کہ نبی ﷺ نے یوں بھی فرمایا: بیٹا اپنے باپ کے مال میں اختیار رکھتا ہے۔ اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق سوال ہوگا۔ الغرض تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق ضرور پوچھا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2409]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگرچہ اس روایت میں غلام کے الفاظ نہیں ہیں، البتہ صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں یہ الفاظ موجود ہیں، (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5188)
امام بخاری ؒ نے انہی الفاظ سے استنباط کیا ہے کہ خادم سے اپنے مالک کے مال کے متعلق باز پرس ہو گی، آیا اس کے حکم کے مطابق عمل کیا یا اس سے تجاوز کیا۔
(فتح الباري: 87/5) (2)
اس حدیث میں ایک اہم معاشرتی اصول بیان ہوا ہے کہ دنیا میں کوئی شخص بھی ایسا نہیں جس کی کچھ نہ کچھ ذمہ داریاں نہ ہوں، ان ذمہ داریوں کا احساس کر کے انہیں صحیح طور پر ادا کرنا اس کا عین فرض ہے، لہذا جن افراد کے نام حدیث میں مذکور ہیں صرف وہی مراد نہیں لیے جائیں گے بلکہ اس کے دائرے کو آپ جتنا وسیع کرنا چاہیں کر سکتے ہیں، چنانچہ ایک دفتر کا انچارج اپنی اور ماتحت عملے کی ڈیوٹی کے بارے میں، کارخانے، فیکٹری کا مالک اپنے کارکنوں کے بارے میں مسئول ہو گا۔
بہرحال ایک نوکر، غلام اور مزدور کا فرض ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے ہوئے اپنے فرائض پوری طرح ادا کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2409   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.