الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
33. بَابُ مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ:
33. باب: جو شخص اپنا مال بچانے کے لیے لڑے۔
(33) Chapter. (What is said about) one who fights to protect his property?
حدیث نمبر: 2480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد هو ابن ابي ايوب، قال: حدثني ابو الاسود، عن عكرمة، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من قتل دون ماله فهو شهيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ".
ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: I heard the Prophet saying, "Whoever is killed while protecting his property then he is a martyr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 660


   صحيح البخاري2480عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   صحيح مسلم361عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   جامع الترمذي1420عبد الله بن عمرومن أريد ماله بغير حق فقاتل فقتل فهو شهيد
   جامع الترمذي1419عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   سنن أبي داود4771عبد الله بن عمرومن أريد ماله بغير حق فقاتل فقتل فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4094عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4093عبد الله بن عمرومن أريد ماله بغير حق فقاتل فقتل فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4092عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4091عبد الله بن عمرومن قتل دون ماله مظلوما فله الجنة
   سنن النسائى الصغرى4089عبد الله بن عمرومن قاتل دون ماله فقتل فهو شهيد
   سنن النسائى الصغرى4090عبد الله بن عمرومن قاتل دون ماله فقتل فهو شهيد
   المعجم الصغير للطبراني564عبد الله بن عمروقتل المرء دون ماله شهادة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2480  
´کوئی شخص کسی کے مال، جان یا عزت پر حملہ کرے تو اس سے لڑائی کی جا سکتی ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ . . .»
. . . عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ: 2480]

فہم الحدیث:
ایک دوسری روایت میں مال کے ساتھ دین، اہل و عیال اور نفس کا بھی ذکر ہے۔ [صحيح جامع الصغير: 6445، نسائي: 4095، ترمذي: 1421]
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی کے مال، جان یا عزت پر حملہ کرے تو اس سے لڑائی کی جا سکتی ہے اور اس دوران اگر اپنا دفاع کرنے والا قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے اور اگر حملہ کرنے والا مارا جائے تو اس کا خون رائیگاں جائے گا، نہ تو قاتل پر اس کا کوئی گناہ ہو گا اور نہ ہی اس سے قصاص و دیت کا مطالبہ کیا جائے گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 85   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1419  
´اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے والا آدمی شہید ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1419]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی کسی دوسرے شخص کا ناحق مال لینا چاہتا ہے تو یہ دیکھے بغیر کہ مال کم ہے یا زیادہ مظلوم کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے مال کی حفاظت کے لیے اس کا دفاع کرے،
دفاع کرتے وقت غاصب اگر مارا جائے تو دفاع کرنے والے پر قصاص اور دیت میں سے کچھ بھی نہیں ہے اور اگر دفاع کرنے والا مارا جائے تو وہ شہید ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1419   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2480  
2480. حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتےہوئے سنا: جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2480]
حدیث حاشیہ:
کیوں کہ وہ مظلوم ہے، نسائی کی روایت میں یوں ہے کہ اس کے لیے جنت ہے، اور ترمذی کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اور جو اپنی جان بچانے میں مارا جائے اور جو اپنے گھر والوں کو بچانے میں مارا جائے یہ سب شہید ہیں۔
آج کل اطراف عالم میں جو صدہا مسلمان ناحق قتل کیے جارہے ہیں۔
وہ سب اس حدیث کی رو سے شہیدوں میں داخل ہیں کیوں کہ وہ محض مسلمان ہونے کے جرم میں قتل کیے جارہے ہیں إنا للہ و إنا إلیه راجعون
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2480   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2480  
2480. حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتےہوئے سنا: جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2480]
حدیث حاشیہ:
امام بخارى ؒ کا مقصد یہ ہے کہ انسان کو اپنا اور اپنے مال کا دفاع کرنا چاہیے کیونکہ اگر قتل ہو گیا تو درجۂ شہادت مل جائے گا اور اگر اس نے قتل کر دیا تو اس پر دیت یا قصاص نہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض کرنے لگا:
اللہ کے رسول! اگر کوئی چور مجھ سے میرا مال لینا چاہے تو میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا:
اسے اپنا مال مت دو۔
اس نے کہا:
اگر وہ مجھے قتل کرنا چاہے؟ آپ نے فرمایا:
اس سے قتال کر۔
اس نے کہا:
اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ فرمایا:
تو شہید ہے۔
اس نے کہا:
اگر میں اسے قتل کر دوں؟ فرمایا:
وہ آگ میں ہو گا۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 360(140)
مذکورہ حدیث کتاب المظالم میں اس لیے بیان کی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کے مال پر قبضہ کرنا چاہے تو وہ اپنے مال کا دفاع کر سکتا ہے، خواہ وہ خود ہی کیوں نہ مارا جائے یا اسے قتل ہی کیوں نہ کر دیا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2480   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.