الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان
The Book of Witnesses
23. بَابُ يَحْلِفُ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ حَيْثُمَا وَجَبَتْ عَلَيْهِ الْيَمِينُ، وَلاَ يُصْرَفُ مِنْ مَوْضِعٍ إِلَى غَيْرِهِ:
23. باب: مدعیٰ علیہ پر جہاں قسم کھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھا لے یہ ضروری نہیں کہ کسی دوسری جگہ پر جا کر قسم کھائے۔
(23) Chapter. The defendant has to take an oath wherever it becomes legally compulsory, and it is not imperative to take him from his place to another place (i.e., a sacred place like a mosque) for this purpose.
حدیث نمبر: Q2673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قضى مروان باليمين على زيد بن ثابت على المنبر، فقال: احلف له مكاني، فجعل زيد يحلف، وابى ان يحلف على المنبر، فجعل مروان يعجب منه، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: شاهداك او يمينه، فلم يخص مكانا دون مكان.قَضَى مَرْوَانُ بِالْيَمِينِ عَلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: أَحْلِفُ لَهُ مَكَانِي، فَجَعَلَ زَيْدٌ يَحْلِفُ، وَأَبَى أَنْ يَحْلِفَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَجَعَلَ مَرْوَانُ يَعْجَبُ مِنْهُ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شَاهِدَاكَ أَوْ يَمِينُهُ، فَلَمْ يَخُصَّ مَكَانًا دُونَ مَكَانٍ.
اور مروان بن حکم نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے ایک مقدمے کا فیصلہ منبر پر بیٹھے ہوئے کیا اور (مدعیٰ علیہ ہونے کی وجہ سے) ان سے کہا کہ آپ میری جگہ آ کر قسم کھائیں۔ لیکن زید رضی اللہ عنہ اپنی ہی جگہ سے قسم کھانے لگے اور منبر کے پاس جا کر قسم کھانے سے انکار کر دیا۔ مروان کو اس پر تعجب ہوا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اشعث بن قیس سے) فرمایا تھا کہ دو گواہ لا ورنہ اس (یہودی) کی قسم پر فیصلہ ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی خاص جگہ کی تخصیص نہیں فرمائی۔

حدیث نمبر: 2673
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن ابن مسعود رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من حلف على يمين ليقتطع بها مالا لقي الله وهو عليه غضبان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ".
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاحد نے بیان کیا اعمش سے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قسم اس لیے کھاتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ کسی کا مال (ناجائز طور پر) ہضم کر جائے تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ پاک اس پر سخت غضبناک ہو گا۔

Narrated Ibn Mas`ud: The Prophet said, "Whoever takes a (false) oath in order to grab (others) property, then Allah will be angry with him when he will meet Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 48, Number 839


   صحيح البخاري7445عبد الله بن مسعودمن اقتطع مال امرئ مسلم بيمين كاذبة لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري7183عبد الله بن مسعودلا يحلف على يمين صبر يقتطع مالا وهو فيها فاجر إلا لقي الله وهو عليه غضبان فأنزل الله إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا
   صحيح البخاري2673عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين ليقتطع بها مالا لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح البخاري2516عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين يستحق بها مالا وهو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان أنزل الله تصديق ذلك ثم اقترأ هذه الآية إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا إلى ولهم عذاب أليم
   صحيح البخاري6676عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين صبر يقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان
   صحيح مسلم357عبد الله بن مسعودمن حلف على مال امرئ مسلم بغير حقه لقي الله وهو عليه غضبان مصداقه من كتاب الله إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا
   جامع الترمذي2996عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين هو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان
   سنن أبي داود3243عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين هو فيها فاجر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان
   سنن ابن ماجه2323عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين وهو فيها فاجر يقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان
   المعجم الصغير للطبراني21عبد الله بن مسعودمن حلف على يمين صبر متعمدا ليقتطع بها مالا بغير حق لقي الله وهو عليه غضبان
   مسندالحميدي95عبد الله بن مسعودمن اقتطع مال امرئ مسلم بيمين كاذبة لقي الله وهو عليه غضبان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2323  
´جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کر لینے کی شناعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی چیز کے لیے قسم کھائے اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہو، اور اس کے ذریعہ وہ کسی مسلمان کا مال ہڑپ کر لے، تو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2323]
اردو حاشہ:
جھوٹی قسم بڑا گناہ ہے خاص طور پر جب کہ مقصد کسی کا مال چھیننا ہو۔ 2۔
غیر مسلم کامال ناجائز طور پر حاصل کرنا بھی جرم ہے لیکن ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا مال ناجائز طریقے سے لے لے یہ اور بھی بڑا گناہ اور جرم ہے۔ 3۔
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بعض گناہوں گاروں پر ناراضی کا اظہار بھی فرمائے گا۔ 4۔
غضب اللہ کی صفت ہے اس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
اور اللہ کے غضب سے بچنے کےلیے نیکیاں کرنی چاہییں اور گناہوں سے بچنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2323   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2996  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی امر پر قسم کھائی اور وہ جھوٹا ہو اور قسم اس لیے کھائی تاکہ وہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناحق لے لے تو جب وہ (قیامت میں) اللہ سے ملے گا، اس وقت اللہ اس سخت غضبناک ہو گا۔‏‏‏‏ اشعث بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! یہ حدیث میرے بارے میں ہے۔ میرے اور ایک یہودی شخص کے درمیان ایک (مشترک) زمین تھی، اس نے اس میں میری حصہ داری کا انکار کر دیا، تو میں اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2996]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں،
ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (آل عمرآن: 77)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2996   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2673  
2673. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال ہڑپ کرنا چاہتا ہوتو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پرغضبناک ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2673]
حدیث حاشیہ:
قسم میں تاکید و تغلظ کسی خاص مکان جیسے مسجد وغیرہ یا کسی خاص وقت جیسے عصر یا جمعہ کے دن وغیرہ سے نہیں پیدا ہوئی۔
جہاں عدالت ہے اور قانون شریعت کے اعتبار سے مدعیٰ علہ پر قسم واجب ہوئی ہے، اس سے قسم اسی وقت اور وہیں لی جائے، قسم لینے کے لیے نہ کسی خاص وقت کا انتظار کیاجائے اور نہ کسی مقدس جگہ اسے لے جایا جائے۔
اس لیے کہ مکان وزمان سے اصل قسم میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
امام بخاری ؒ یہی بتلانا چاہتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2673   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2673  
2673. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال ہڑپ کرنا چاہتا ہوتو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پرغضبناک ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2673]
حدیث حاشیہ:
(1)
زمان و مکان کی تخصیص سے اصل قسم میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لیے جہاں عدالت ہے، اسی جگہ مدعا علیہ سے قسم لے کر فیصلہ کر دیا جائے۔
قسم لینے کے لیے نہ کسی خاص وقت کا انتظار کیا جائے اور نہ کسی مقدس جگہ ہی کا انتخاب کیا جائے، البتہ جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ قسم میں شدت پیدا کرنے کے لیے کسی خاص جگہ، مثلاً:
مدینہ میں منبر نبوی، مکہ میں رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان اور دیگر مقامات میں مسجد کے اندر یا کسی خاص وقت جیسا کہ عصر کے بعد یا جمعے کے دن قسم لینے کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔
امام شافعی ؒ فرماتے ہیں:
مصحف پر قسم لینے میں کوئی خرابی نہیں۔
(فتح الباري: 350/5) (2)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ ایسی پابندی درست نہیں۔
اگر ایسا ہوتا تو رسول اللہ ﷺ حضرت اشعث بن قیس ؓ کے مقدمے میں یہودی سے تورات ہاتھ میں لے کر قسم لینے کا اہتمام کرتے یا ان کے عبادت خانے میں قسم لیتے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ اسی مقام پر قسم لے کر معاملہ ختم کر دیا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2673   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.