الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
10. بَابُ مَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:
10. باب: جو اللہ کے راستے میں زخمی ہوا؟ اس کی فضیلت کا بیان۔
(10) Chapter. (The superiority of) him who is wounded in Allah’s Cause.
حدیث نمبر: 2803
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده لا يكلم احد في سبيل الله، والله اعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة، واللون لون الدم، والريح ريح المسك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ابوالزناد سے ‘ انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ہے ‘ وہ قیامت کے دن اس طرح سے آئے گا کہ اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہو گا ‘ رنگ تو خون جیسا ہو گا لیکن اس میں خوشبو مشک جیسی ہو گی۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is! Whoever is wounded in Allah's Cause....and Allah knows well who gets wounded in His Cause....will come on the Day of Resurrection with his wound having the color of blood but the scent of musk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 59


   صحيح البخاري237عبد الرحمن بن صخركل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله يكون يوم القيامة كهيئتها إذ طعنت تفجر دما اللون لون الدم والعرف عرف المسك
   صحيح البخاري5533عبد الرحمن بن صخرمكلوم يكلم في سبيل الله إلا جاء يوم القيامة وكلمه يدمى اللون لون دم والريح ريح مسك
   صحيح البخاري2803عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة واللون لون الدم والريح ريح المسك
   صحيح مسلم4863عبد الرحمن بن صخركل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله ثم تكون يوم القيامة كهيئتها إذا طعنت تفجر دما اللون لون دم والعرف عرف المسك لولا أن أشق على المؤمنين ما قعدت خلف سرية تغزو في سبيل الله ولكن لا أجد سعة فأحملهم ولا يج
   صحيح مسلم4862عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب اللون لون دم والريح ريح مسك
   جامع الترمذي1656عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة اللون لون الدم والريح ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى3149عبد الرحمن بن صخرلا يكلم أحد في سبيل الله والله أعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما اللون لون دم والريح ريح المسك
   سنن ابن ماجه2795عبد الرحمن بن صخرما من مجروح يجرح في سبيل الله والله أعلم بمن يجرح في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه كهيئته يوم جرح اللون لون دم والريح ريح مسك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم555عبد الرحمن بن صخروالذي نفسي بيده، لا يكلم احد فى سبيل الله -والله اعلم بمن يكلم فى سبيله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 555  
´راہ جہاد میں زخمی ہونے والے کی فضیلت`
«. . . 349- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، لا يكلم أحد فى سبيل الله -والله أعلم بمن يكلم فى سبيله- إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما، اللون لون دم والريح ريح مسك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے جو آدمی بھی اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا۔ اس کا رنگ خون جیسا ہو گا اور اس کو خوشبو کستوری جیسی ہو گی۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 555]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2803، من حديث مالك، ومسلم 105/1876، من حديث ابي الزناد به]
تفقه:
➊ عام کاموں میں سب سے افضل کام اللہ کے راستے میں جہاد ہے۔
➋ حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ اس حدیث کے عموم میں ہر وہ شخص داخل ہے جو نیکی، حق اور خیر کے لئے نکلے، نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے منع کرے۔ دیکھئے: [التمهيد 19/14]
➌ جو شخص جس حال میں شہید ہوتا ہے تو اسی حال میں اسے زندہ کیا جائے گا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ شہید کو غسل نہیں دیا جاتا۔
➍ ہاتھ اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ صفت کا انکار کر کے اس سے قدرت مراد لینا باطل ہے۔
➎ بیان کی تاکید کے لئے قسم کھانا جائز ہے۔
➏ حدیث کے الفاظ: اور اللہ جانتا ہے کہ کون اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے۔ مجاہد کے لئے خلوصِ نیت کی ضرورت و اہمیت کی طرف اشارہ ہے۔ واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 349   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2795  
´اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہونے والا شخص (اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہو رہا ہے) قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بالکل اسی دن کی طرح تازہ ہو گا جس دن وہ زخمی ہوا تھا، رنگ تو خون ہی کا ہو گا، لیکن خوشبو مشک کی سی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2795]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد میں زخمی ہونا بھی بہت بڑی فضیلت کا باعث ہے۔

(2)
قیا مت کے دن جس طرح شہید کی عزت افزائی ہوگی اسی طرح جہاد میں زخمی ہونے والے کی بھی عزت افزائی ہوگی۔

(3)
یہ عزت افزائی صرف اس شخص کی ہوگی جس نے خلوص دل کے ساتھ محض اللہ کی رضا کے لیے جہاد کیا ہوگا۔

(4)
نیت کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔
ہمیں ظاہری حالات کے مطابق مسلمان کے بارے میں حسن ظن رکھنا چاہیے۔
اگر اس کی نیت درست نہیں تو اللہ تعالی خود ہی اسے سزا دے گا۔
شہید یا زخمی کے زخم کا تازہ ہونا اس کا نیک عمل لوگوں پر ظاہر کرنے کے لیے ہوگا اور خون کا خوشبودار ہونا اللہ کی خوشنودی کا مظہر ہوگا۔
اور اس کی قربانی قبول ہونے کی علامت ہوگا۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2795   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1656  
´اللہ کی راہ میں زخمی ہونے والے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جو بھی زخمی ہو گا - اور اللہ خوب جانتا ہے جو اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ۱؎ - قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ خون کے رنگ میں رنگا ہوا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1656]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی راہ جہاد میں زخمی ہونے والا کس نیت سے جہاد میں شریک ہواتھا،
اللہ کو اس کا بخوبی علم ہے کیوں کہ اللہ کے کلمہ کی بلندی کے سوا اگر وہ کسی اور نیت سے شریک جہاد ہوا ہے تو وہ اس حدیث میں مذکور ثواب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1656   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2803  
2803. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہوا، اور اللہ ہی خوب جانتاہے کہ اس کے راستے میں زخمی کون ہوتا ہے؟ وہ شخص قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا، رنگ تو خون جیسا ہوگا مگر اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2803]
حدیث حاشیہ:
یعنی اللہ کو خوب معلوم ہے کہ خالص اس کی رضا جوئی کے لیے کون لڑتا ہے اور اس میں ریا اور ناموری کا شائبہ ہے یا نہیں۔
امام نوویؒ نے کہا ہے کہ جو شخص باغیوں یا رہزنوں کے ہاتھ سے زخمی ہو یا دین کی تعلیم کے دوران میں مر جائے اس کے لئے بھی یہی فضیلت ہے‘ آج کل جو مسلمان دشمنوں کے ہاتھ سے مظلومانہ قتل ہو رہے ہیں وہ بھی اسی ذیل میں ہیں (واللہ أعلم بالصواب)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2803   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2803  
2803. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہوا، اور اللہ ہی خوب جانتاہے کہ اس کے راستے میں زخمی کون ہوتا ہے؟ وہ شخص قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہوگا، رنگ تو خون جیسا ہوگا مگر اس کی خوشبو کستوری کی خوشبو جیسی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2803]
حدیث حاشیہ:
اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ان الفاظ سے معلوم ہوتاہے کہ انسان کو ہر کام اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے پیش نظر کرنا چاہیے۔
اس میں شہرت یا ناموری کا شائبہ نہیں ہونا چاہیے۔
اس کے علاوہ جو شخص ڈاکوؤں،رہزنوں کے ہاتھوں زخمی ہوجائے یا دین کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے خون آلود ہوجائے تو اس کے لیے بھی یہی فضیلت ہے بشرط یہ کہ اسے زخم کے بھر جانے سے پہلے پہلے موت آجائے۔
زخم کے درست ہونے کے بعد اگرفوت ہواتو مذکورہ فضیلت کا حق دار نہیں ہوگا۔
اسے زخموں سمیت اٹھانے میں یہ علت ہے کہ قیامت کے دن اس کے ساتھ ایک گواہ بھی ہوگا کہ اس نے اللہ کی اطاعت میں اپنی جان کوکھپایا تھا۔
(فتح الباري: 26/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2803   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.