الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
77. بَابُ لاَ يَقُولُ فُلاَنٌ شَهِيدٌ:
77. باب: قطعی طور پر یہ نہ کہا جائے کہ فلاں شخص شہید ہے۔
(77) Chapter. Do not say that so-and-so is a martyr.
حدیث نمبر: Q2898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم" الله اعلم بمن يجاهد في سبيله والله اعلم بمن يكلم في سبيله".قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے میں زخمی ہوتا ہے۔

حدیث نمبر: 2898
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم التقى هو والمشركون فاقتتلوا فلما مال رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عسكره ومال الآخرون إلى عسكرهم وفي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل لا يدع لهم شاذة، ولا فاذة إلا اتبعها يضربها بسيفه، فقال: ما اجزا منا اليوم احد كما اجزا فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما إنه من اهل النار"، فقال رجل: من القوم انا صاحبه، قال: فخرج معه كلما وقف وقف معه، وإذا اسرع اسرع معه، قال: فجرح الرجل جرحا شديدا فاستعجل الموت، فوضع نصل سيفه بالارض وذبابه بين ثدييه، ثم تحامل على سيفه فقتل نفسه، فخرج الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اشهد انك رسول الله، قال: وما ذاك، قال الرجل: الذي ذكرت آنفا انه من اهل النار، فاعظم الناس ذلك، فقلت: انا لكم به فخرجت في طلبه، ثم جرح جرحا شديدا فاستعجل الموت، فوضع نصل سيفه في الارض وذبابه بين ثدييه، ثم تحامل عليه فقتل نفسه، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك" إن الرجل ليعمل عمل اهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من اهل النار، وإن الرجل ليعمل عمل اهل النار فيما يبدو للناس وهو من اهل الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَسْكَرِهِ وَمَالَ الْآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً، وَلَا فَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقَالَ: مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلَانٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ، قَالَ: فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ، قَالَ: فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: وَمَا ذَاكَ، قَالَ الرَّجُلُ: الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنَا لَكُمْ بِهِ فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ، ثُمَّ جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ فِي الْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (اپنے اصحاب کے ہمراہ احد یا خیبر کی لڑائی میں) مشرکین سے مڈبھیڑ ہوئی اور جنگ چھڑ گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دن لڑائی سے فارغ ہو کر) اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاؤ کی طرف تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فوج کے ساتھ ایک شخص تھا، لڑائی لڑنے میں ان کا یہ حال تھا کہ مشرکین کا کوئی آدمی بھی اگر کسی طرف نظر آ جاتا تو اس کا پیچھا کر کے وہ شخص اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیتا۔ سہل رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق کہا کہ آج جتنی سرگرمی کے ساتھ فلاں شخص لڑا ہے، ہم میں سے کوئی بھی شخص اس طرح نہ لڑ سکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ لیکن وہ شخص دوزخی ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے (اپنے دل میں کہا اچھا میں اس کا پیچھا کروں گا (دیکھوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیوں دوزخی فرمایا ہے) بیان کیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے دن لڑائی میں موجود رہا، جب کبھی وہ کھڑا ہو جاتا تو یہ بھی کھڑا ہو جاتا اور جب وہ تیز چلتا تو یہ بھی اس کے ساتھ تیز چلتا۔ بیان کیا کہ آخر وہ شخص زخمی ہو گیا زخم بڑا گہرا تھا۔ اس لیے اس نے چاہا کہ موت جلدی آ جائے اور اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو سینے کے مقابلہ میں کر لیا اور تلوار پر گر کر اپنی جان دے دی۔ اب وہ صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی؟ انہوں نے بیان کیا کہ وہی شخص جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخی ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ آپ کا فرمان بڑا شاق گزرا تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ تم سب لوگوں کی طرف سے میں اس کے متعلق تحقیق کرتا ہوں۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے ہو لیا۔ اس کے بعد وہ شخص سخت زخمی ہوا اور چاہا کہ جلدی موت آ جائے۔ اس لیے اس نے اپنی تلوار کا پھل زمین پر رکھ کر اس کی دھار کو اپنے سینے کے مقابل کر لیا اور اس پر گر کر خود جان دے دی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی زندگی بھر بظاہر اہل جنت کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی بظاہر اہل دوزخ کے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اہل جنت میں سے ہوتا ہے۔

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: Allah's Apostle and the pagans faced each other and started fighting. When Allah's Apostle returned to his camp and when the pagans returned to their camp, somebody talked about a man amongst the companions of Allah's Apostle who would follow and kill with his sword any pagan going alone. He said, "Nobody did his job (i.e. fighting) so properly today as that man." Allah's Apostle said, "Indeed, he is amongst the people of the (Hell) Fire." A man amongst the people said, "I shall accompany him (to watch what he does)" Thus he accompanied him, and wherever he stood, he would stand with him, and wherever he ran, he would run with him. Then the (brave) man got wounded seriously and he decided to bring about his death quickly. He planted the blade of the sword in the ground directing its sharp end towards his chest between his two breasts. Then he leaned on the sword and killed himself. The other man came to Allah's Apostle and said, "I testify that you are Allah's Apostle." The Prophet asked, "What has happened?" He replied, "(It is about) the man whom you had described as one of the people of the (Hell) Fire. The people were greatly surprised at what you said, and I said, 'I will find out his reality for you.' So, I came out seeking him. He got severely wounded, and hastened to die by slanting the blade of his sword in the ground directing its sharp end towards his chest between his two breasts. Then he eased on his sword and killed himself." when Allah's Apostle said, "A man may seem to the people as if he were practising the deeds of the people of Paradise while in fact he is from the people of the Hell) Fire, another may seem to the people as if he were practicing the deeds of the people of Hell (Fire), while in fact he is from the people of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 147


   صحيح البخاري6607سهل بن سعدالعبد ليعمل عمل أهل النار وإنه من أهل الجنة ويعمل عمل أهل الجنة وإنه من أهل النار إنما الأعمال بالخواتيم
   صحيح البخاري6493سهل بن سعدالعبد ليعمل فيما يرى الناس عمل أهل الجنة وإنه لمن أهل النار ويعمل فيما يرى الناس عمل أهل النار وهو من أهل الجنة وإنما الأعمال بخواتيمها
   صحيح البخاري4207سهل بن سعدالرجل ليعمل بعمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وإنه لمن أهل النار ويعمل بعمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة
   صحيح البخاري4202سهل بن سعدالرجل ليعمل عمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من أهل النار وإن الرجل ليعمل عمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة
   صحيح البخاري2898سهل بن سعدالرجل ليعمل عمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من أهل النار وإن الرجل ليعمل عمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة
   صحيح مسلم306سهل بن سعدالرجل ليعمل عمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من أهل النار وإن الرجل ليعمل عمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة
   صحيح مسلم6741سهل بن سعدالرجل ليعمل عمل أهل الجنة فيما يبدو للناس وهو من أهل النار وإن الرجل ليعمل عمل أهل النار فيما يبدو للناس وهو من أهل الجنة
   مشكوة المصابيح83سهل بن سعدإن العبد ليعمل عمل اهل النار وإنه من اهل الجنة ويعمل عمل اهل الجنة وإنه من اهل النار وإنما العمال بالخواتيم
   المعجم الصغير للطبراني31سهل بن سعد إن المرء ليعمل بعمل أهل النار البرهة من دهره ، ثم تعرض له الجادة من جواد أهل الجنة ، فيعمل بها حتى يموت عليها وذلك ما كتب له ، وإن الرجل ليعمل بعمل أهل الجنة البرهة من دهره ، ثم تعرض له الجادة من جواد أهل النار ، فيعمل بها حتى يموت وذلك ما كتب له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 83  
´تقدیر کا غالب آنا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن سهل بن سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجنَّة وَإنَّهُ من أهل النَّار وَإِنَّمَا الْعمَّال بالخواتيم» . . .»
. . . سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تحقیق بندہ جہنمیوں کا کام کرتا ہے اور دراصل وہ جنتی لوگوں میں سے ہوتا ہے اور (بعض لوگ) جنتیوں کے سے کام کرتے ہیں اور وہ درحقیقت دوزخی لوگوں میں سے ہوتے ہیں، پس اعمال کا اعتبار خاتمہ پر ہے۔ مسلم بخاری نے روایت کیا ہے۔ (یعنی مرنے کے وقت اگر جنتیوں کے کام پر مرا ہے تو جنتی لوگوں میں سے ہے اور اگر مرنے کے وقت دوزخیوں کے کام پر مرا ہے تو دوزخی لوگوں میں سے ہے۔) واللہ اعلم . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 83]

تخریج:
[صحيح بخاري 6607]،
[صحيح مسلم 306]

فقہ الحدیث:
➊ جس کا خاتمہ بالخیر ہو گا وہی کامیاب اور اللہ کے فضل و کرم سے جنت کا حقدار ہے۔
➋ کفر و شرک سے تمام نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔
➌ اعمال کا اعتبار خاتمے پر ہے، والے الفاظ صحیح مسلم میں نہیں ہیں، بلکہ صرف صحیح بخاری میں ہیں۔
➍ تقدیر پر ایمان لانا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہر وقت نیک اعمال اور صحیح عقیدے والا راستہ اختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں ہے کہ کب موت کا فرشتہ آ جائے اور دنیا سے روانگی ہو جائے۔
➎ تقدیر کا سہارا لے کر گناہ کا ارتکاب کرنا، عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے۔
➏ اللہ سے ہر وقت خاتمہ بالخیر کی دعا مانگنی چاہئیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ وہ اپنے فضل و کرم سے دعا مانگنے والے کی تقدیر کو بدل سکتا ہے۔
➐ اپنی نیکیوں پر کبھی فخر نہیں کرنا چاہئیے۔
➑ مومن کی پوری زندگی خوف اور امید کے درمیان ہوتی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 83   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2898  
2898. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی مشرکین سے مڈ بھیڑ ہوگئی اور جنگ چھڑ گئی۔ پھر رسول اللہ ﷺ جب اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاؤ کی طرف روانہ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کے ساتھ ایک شخص تھا جو مشرکین میں سے الگ ہونے والے یا اکیلے شخص کو نہیں چھوڑتا تھا۔ وہ اس (الگ ہونے والے) کا پیچھا کرتا اور اپنی تلوار سے وار کرکے اس کا کام تمام کردیتا۔ حضرت سہل ؓنے اس کے متعلق کہا: آج جس قدر بے جگری سے فلاں شخص لڑا ہے ہم میں سے کوئی بھی اس طرح نہیں لڑسکا۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق فرمایا: وہ تو اہل جہنم سے ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں اس کا پیچھا کروں گا۔ یہ شخص بھی اس کے ساتھ نکلا، جہاں وہ رک جاتا یہ بھی اسکے ہمراہ ٹھہر جاتا اور جب وہ جلدی چلتا تو یہ بھی اسکے ہمراہ جلدی چلتا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آخر وہ شخص شدید۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2898]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے کہ ظاہر میں وہ شخص میدان جہاد میں بہت بڑا مجاہد معلوم ہو رہا تھا مگر قسمت میں دوزخ لکھی ہوئی تھی‘ جس کے لئے نبی کریمﷺ نے وحی اور الہام کے ذریعہ معلوم کرکے فرما دیا تھا۔
آخر وہی ہوا کہ خودکشی کرکے حرام موت کا شکار ہوا اور دوزخ میں داخل ہوا۔
انجام کا فکر ہر وقت ضروری ہے۔
اللہ پاک راقم الحروف اور جملہ قارئین کرام کو خاتمہ بالخیر نصیب فرمائے۔
آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2898   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2898  
2898. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی مشرکین سے مڈ بھیڑ ہوگئی اور جنگ چھڑ گئی۔ پھر رسول اللہ ﷺ جب اپنے پڑاؤ کی طرف واپس ہوئے اور مشرکین اپنے پڑاؤ کی طرف روانہ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کے ساتھ ایک شخص تھا جو مشرکین میں سے الگ ہونے والے یا اکیلے شخص کو نہیں چھوڑتا تھا۔ وہ اس (الگ ہونے والے) کا پیچھا کرتا اور اپنی تلوار سے وار کرکے اس کا کام تمام کردیتا۔ حضرت سہل ؓنے اس کے متعلق کہا: آج جس قدر بے جگری سے فلاں شخص لڑا ہے ہم میں سے کوئی بھی اس طرح نہیں لڑسکا۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق فرمایا: وہ تو اہل جہنم سے ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں اس کا پیچھا کروں گا۔ یہ شخص بھی اس کے ساتھ نکلا، جہاں وہ رک جاتا یہ بھی اسکے ہمراہ ٹھہر جاتا اور جب وہ جلدی چلتا تو یہ بھی اسکے ہمراہ جلدی چلتا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ آخر وہ شخص شدید۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2898]
حدیث حاشیہ:

وہ شخص بظاہر میدان جہاد می بڑا مجاہد معلوم ہورہا تھا اور بڑی بے جگری سے لڑرہا تھا مگر اس کی قسمت میں جہنم لکھی ہوئی تھی جس کے متعلق رسول اللہ ﷺنے بذریعہ وحی خبر دے دی تھی۔
آخر وہی کچھ ہوا۔
وہ خود کشی سے حرام موت مرا اور دوزخ میں داخل ہوا۔
اس بنا پر میدان جنگ میں مرنے والا شہید نہیں ہوتا اورنہ اسے شہید کہنا چاہئے۔
ممکن ہے کہ وہ شخص منافق یا ریاکار ہو، البتہ شریعت کے ظاہری احکام کے مطابق اسے شہداء کا حکم دیاجائےگا۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خاتمے کا اعتبار ہے اور اللہ تعالیٰ بعض اوقات کافر و منافق سے اپنے دین کی مدد لے لیتا ہے۔

شَاذََّه اس شخص کو کہتے جو لوگوں میں رہنے سہنے کے بعد ان سے الگ ہوجائے۔
فَاذَّه وہ ہے جو لوگوں سے بالکل میل جول نہ رکھے بلکہ شروع ہی سے ان سے الگ تھلگ رہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2898   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.