الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
98. بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ بِالْهَزِيمَةِ وَالزَّلْزَلَةِ:
98. باب: مشرکین کے لیے شکست اور زلزلے کی بددعا کرنا۔
(98) Chapter. To invoke Allah to defeat and shake AI-Mushrikun (polytheists, idolaters, pagans).
حدیث نمبر: 2931
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى، حدثنا هشام، عن محمد، عن عبيدة، عن علي رضي الله عنه، قال: لما كان يوم الاحزاب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ملا الله بيوتهم وقبورهم نارا شغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غابت الشمس".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَلَأَ اللَّهُ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتِ الشَّمْسُ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عیسیٰ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے محمد نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ احزاب (خندق) کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مشرکین کو) یہ بددعا دی کہ اے اللہ! ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ انہوں نے ہم کو صلوٰۃ وسطیٰ (عصر کی نماز) نہیں پڑھنے دی (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا) جب سورج غروب ہو چکا تھا اور عصر کی نماز قضاء ہو گئی تھی۔

Narrated `Ali: When it was the day of the battle of Al-Ahzab (i.e. the clans), Allah's Apostle said, "O Allah! Fill their (i.e. the infidels') houses and graves with fire as they busied us so much that we did not perform the prayer (i.e. `Asr) till the sun set."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 182


   صحيح البخاري4533علي بن أبي طالبملأ الله قبورهم وبيوتهم أو أجوافهم شك يحيى نارا
   صحيح البخاري2931علي بن أبي طالبملأ الله بيوتهم وقبورهم نارا شغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غابت الشمس
   صحيح البخاري4111علي بن أبي طالبملأ الله عليهم بيوتهم وقبورهم نارا كما شغلونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس
   صحيح البخاري6396علي بن أبي طالبملأ الله قبورهم وبيوتهم نارا كما شغلونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس
   صحيح مسلم1425علي بن أبي طالبشغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر ملأ الله بيوتهم وقبورهم نارا ثم صلاها بين العشاءين بين المغرب والعشاء
   صحيح مسلم1422علي بن أبي طالبشغلونا عن صلاة الوسطى حتى آبت الشمس ملأ الله قبورهم نارا أو بيوتهم أو بطونهم
   صحيح مسلم1424علي بن أبي طالبشغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غربت الشمس ملأ الله قبورهم وبيوتهم أو قال قبورهم وبطونهم نارا
   صحيح مسلم1420علي بن أبي طالبملأ الله قبورهم وبيوتهم نارا كما حبسونا وشغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غابت الشمس
   جامع الترمذي2984علي بن أبي طالباللهم املأ قبورهم وبيوتهم نارا كما شغلونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس
   سنن أبي داود409علي بن أبي طالبحبسونا عن صلاة الوسطى صلاة العصر ملأ الله بيوتهم وقبورهم نارا
   سنن النسائى الصغرى474علي بن أبي طالبشغلونا عن الصلاة الوسطى حتى غربت الشمس
   سنن ابن ماجه684علي بن أبي طالبملأ الله بيوتهم وقبورهم نارا كما شغلونا عن الصلاة الوسطى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 474  
´نماز عصر کی محافظت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ خندق کے موقع پر) فرمایا: ان لوگوں (کافروں) نے ہمیں بیچ والی نماز سے مشغول کر دیا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 474]
474 ۔ اردو حاشیہ:
➊ظاہر ہے غروب شمس سے پہلے عصر ہی کی نماز ہے۔ اسے ہی آپ نے صلاۃ وسطیٰ کہا ہے۔ صحیحین کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
➋غزوۂ احزاب، یعنی جنگ خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ ارشاد فرمائے تھے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4111، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 627]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 474   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 409  
´عصر کے وقت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے روز فرمایا: ہم کو انہوں نے (یعنی کافروں نے) نماز وسطیٰ (یعنی عصر) سے روکے رکھا، اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو جہنم کی آگ سے بھر دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 409]
409۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ حدیث آیت کریمہ: «حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ» [البقره: 238]
نماز وں کی محافت اور پابندی کرو اور درمیانی (یا افضل) نماز کی، اور اللہ کے لیے باادب ہو کر کھڑے ہوؤ۔ کی تفسیر کرتی ہے کہ اس میں صلوۃ وسطی سے مرا د عصر کی نماز ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی رحیم وشفیق شخصیت کی زبان سے اس قسم کی شدید بددعا کا جاری ہونا واضح کرتا ہے کہ کسی ایک نماز کا بروقت ادا نہ ہونا بھی دین میں بہت بڑا خسارہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 409   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث684  
´نماز عصر کی محافظت۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن فرمایا: اللہ ان کافروں کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، جیسے کہ ان لوگوں نے ہمیں نماز وسطیٰ (عصر کی نماز) کی ادائیگی سے باز رکھا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 684]
اردو حاشہ:
(1)
جو شخص بددعا کا مستحق ہو اسے بددعا دینا جائز ہے۔

(2)
دینی نقصان دنیاوی نقصان سے زیادہ اہم ہے۔

(3)
نماز عصر کی اہمیت دوسری نمازوں سے زیادہ ہے۔

(4)
اس واقعہ کا یہ پہلو انتہائی قابل توجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ جنھیں اللہ تعالی نے (رحمة للعالمين)
فرمایا ہے جب ان کی زندگی کا شدید ترین دن تھا یعنی جب نبی کریمﷺ طائف تشریف لے گئےاور مشرکین نے نہ صرف یہ کی آپ ﷺ کی بات سنی اور انتہائی گستاخی سے پیش آئے بلکہ بچوں کو نبی کریمﷺ کے پیچھے لگا دیا جنہوں نے اس حد تک سنگ ہاری کی کہ نبی اکرمﷺ کا جسد اطہر لہولہان ہوگیا اس وقت بھی آپ نے ان کو بددعا دینے سے اجتناب کیا لیکن جنگ خندق میں مصروفیت کی وجہ سے نماز عصر رہ گئی تو طائف میں خاموش رہنے والی زبان سے بھی بددعا نکل گئی۔
اور بددعا بھی اتنی شدید کہ اللہ کرے کہ ان کے گھروں میں آسمان سے آگ برسے اور جب مرجائیں تو قبروں میں بھی آگ کا ایندھن بنے رہیں۔
ان لوگوں کو غور کرنا چاہیے جو محض کاہلی کی وجہ سے یا کھیل کود میں مصروفیت کی وجہ سے یا کاروبار یا کسی دوسری مشغولیت کی وجہ سے نماز چھوڑدیتے ہیں ان کا یہ عمل آپﷺ کی نظر میں کس قدر قابل نفرت اور کتنا عظیم جرم ہے۔
اللہ ہمیں اپنے غضب سے محفوظ رکھے۔
آمین۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 684   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2931  
2931. حضرت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ احزاب کے موقع پر فرمایا: اللہ تعالیٰ ان (قبائل مشرکین) کے گھر اورقبریں آگ سے بھر دے انھوں نے ہمیں صلاۃ وسطیٰ، یعنی نماز عصر سے روکا یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2931]
حدیث حاشیہ:

غزوہ احزاب کے دن جب مسلمان سخت مصیبت میں مبتلا ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کے خلاف بددعا فرمائی جو قبول ہوئی اور وہ شکست کھا کر بھاگ گئے۔
آپ نے فرمایا:
اے اللہ!ان کے گھر آگ سے بھردے۔
"جب کسی کے گھرمیں آگ لگ جائے تو سخت مضطرب اور انتہائی پریشان ہوتا ہے۔
ان الفاظ سے شکست کھانے اور پاؤں پھسلنے کو ثابت کیا ہے۔

آگے ایک حدیث میں صراحت ہے کہ آپ نے ان الفاظ میں دعا کی:
" اے اللہ!انھیں شکست دے اور انھیں اچھی طرح جھنجھوڑ کر رکھ دے۔
(صحیح البخاري، الجهاد، حدیث: 2933)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2931   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.