الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
192. بَابُ الْبِشَارَةِ فِي الْفُتُوحِ:
192. باب: فتح کی خوشخبری دینا۔
(192) Chapter. The conveyance of the good tidings of victories.
حدیث نمبر: 3076
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، حدثنا إسماعيل، قال: حدثني قيس، قال: قال لي: جرير بن عبد الله رضي الله عنه، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا فيه خثعم يسمى كعبة اليمانية فانطلقت في خمسين ومائة من احمس وكانوا اصحاب خيل، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم اني لا اثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رايت اثر اصابعه في صدري، فقال: اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا، فانطلق إليها فكسرها وحرقها فارسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يبشره، فقال: رسول جرير لرسول الله، يا رسول الله، والذي بعثك بالحق ما جئتك حتى تركتها كانها جمل اجرب، فبارك على خيل احمس ورجالها خمس مرات، قال مسدد: بيت في خثعم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: قَالَ لِي: جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ وَكَانَ بَيْتًا فِيهِ خَثْعَمُ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةِ فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةٍ مِنْ أَحْمَسَ وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا، فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُهُ، فَقَالَ: رَسُولُ جَرِيرٍ لِرَسُولِ اللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَارَكَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ، قَالَ مُسَدَّدٌ: بَيْتٌ فِي خَثْعَمَ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذی الخلصہ (یمن کے کعبے) کو تباہ کر کے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے۔ یہ ذی الخلصہ (یمن کے قبیلہ) خثعم کا بت کدہ تھا (کعبے کے مقابل بنایا تھا) جسے کعبۃ الیمانیہ کہتے تھے۔ چنانچہ میں (اپنے قبیلہ) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہو گیا۔ یہ سب اچھے شہسوار تھے۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح سے جم نہیں پاتا تو آپ نے میرے سینے پر (دست مبارک) مارا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کا نشان اپنے سینے پر دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہ دعا دی «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا ‏"‏‏.‏ فانطلق إليها فكسرها وحرقها» اے اللہ! اسے گھوڑے پر جما دے اور اسے صحیح راستہ دکھانے والا بنا دے اور خود اسے بھی راہ پایا ہوا کر دے۔ پھر جریر رضی اللہ عنہ مہم پر روانہ ہوئے اور ذی الخلصہ کو توڑ کر جلا دیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خوشخبری بھجوائی جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد (حسین بن ربیعہ) نے (خدمت نبوی میں) حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! اس ذات پاک کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر مبعوث فرمایا میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا جب تک وہ بت کدہ جل کر ایسا (سیاہ) نہیں ہو گیا جیسا خارش والا بیمار اونٹ سیاہ ہوا کرتا ہے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور ان کے پیدل جوانوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی مسدد نے اس حدیث میں یوں کہا ذی الخلصہ خثعم قبیلے میں ایک گھر تھا۔

Narrated Qais: Jarir bin `Abdullah said to me, "Allah's Apostle said to me, 'Won't you relieve me from Dhul- Khalasa?' Dhul-Khalasa was a house where the tribe of Khatham used to stay, and it used to be called Ka`bat-ul Yamaniya. So I proceeded with one hundred-and-fifty (men) from the tribe of Ahmas who were good cavalry. I informed the Prophet that I could not sit firm on horses, so he stroke me on the chest with his hand and I noticed his finger marks on my chest. He invoked, 'O Allah! Make him firm and a guiding and rightly-guided man." Jarir set out towards that place, dismantled and burnt it, and then sent the good news to Allah's Apostle . The messenger of Jarir said to Allah's Apostle. "O Allah's Apostle! By Him Who has sent you with the Truth, I did not come to you till it (i.e. the house) had been turned (black) like a scabby camel (covered with tar)." So the Prophet invokes Allah to Bless the horses of the men of Ahmas five times.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 310


   صحيح البخاري3020جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا في خثعم يسمى كعبة اليمانية قال فانطلقت في خمسين ومائة فارس من أحمس وكانوا أصحاب خيل قال وكنت لا أثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رأيت أثر أصابعه في صدري وقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا فانطلق إليها فكسرها وحرقها ثم بعث
   صحيح البخاري6090جرير بن عبد اللهاللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح البخاري4355جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة
   صحيح البخاري3076جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا فيه خثعم يسمى كعبة اليمانية فانطلقت في خمسين ومائة من أحمس وكانوا أصحاب خيل فأخبرت النبي أني لا أثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رأيت أثر أصابعه في صدري فقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا فانطلق إليها فكسرها وحرقها فأرسل إ
   صحيح البخاري4357جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة فقلت بلى فانطلقت في خمسين ومائة فارس من أحمس وكانوا أصحاب خيل وكنت لا أثبت على الخيل فذكرت ذلك للنبي فضرب يده على صدري حتى رأيت أثر يده في صدري وقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح البخاري6333جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وهو نصب كانوا يعبدونه يسمى الكعبة اليمانية قلت يا رسول الله إني رجل لا أثبت على الخيل فصك في صدري فقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح البخاري4356جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة وكان بيتا في خثعم يسمى الكعبة اليمانية فانطلقت في خمسين ومائة فارس من أحمس وكانوا أصحاب خيل وكنت لا أثبت على الخيل فضرب في صدري حتى رأيت أثر أصابعه في صدري وقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا فانطلق إليها فكسرها وحرقها ثم بعث إلى رس
   صحيح البخاري3823جرير بن عبد اللههل أنت مريحي من ذي الخلصة قال فنفرت إليه في خمسين ومائة فارس من أحمس قال فكسرنا وقتلنا من وجدنا عنده فأتيناه فأخبرناه فدعا لنا ولأحمس
   صحيح البخاري3036جرير بن عبد اللهاللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   صحيح مسلم6366جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة بيت لخثعم كان يدعى كعبة اليمانية قال فنفرت في خمسين ومائة فارس وكنت لا أثبت على الخيل فذكرت ذلك لرسول الله فضرب يده في صدري فقال اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا قال فانطلق فحرقها بالنار ثم بعث جرير إلى رسول الله رجلا يبشره يكنى أبا أ
   صحيح مسلم6365جرير بن عبد اللهكان في الجاهلية بيت يقال له ذو الخلصة وكان يقال له الكعبة اليمانية والكعبة الشامية فقال رسول الله هل أنت مريحي من ذي الخلصة والكعبة اليمانية والشامية فنفرت إليه في مائة وخمسين من أحمس فكسرناه وقتلنا من وجدنا عنده فأتيته فأخبرته قال فدعا لنا ولأحمس
   سنن أبي داود2772جرير بن عبد اللهألا تريحني من ذي الخلصة فأتاها فحرقها ثم بعث رجلا من أحمس إلى النبي يبشره يكنى أبا أرطاة
   سنن ابن ماجه159جرير بن عبد اللهاللهم ثبته واجعله هاديا مهديا
   مسندالحميدي818جرير بن عبد الله
   مسندالحميدي820جرير بن عبد اللهألا تكفيني هذه الخلصة اليمانية؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث159  
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس آنے سے نہیں روکا، اور جب بھی مجھے دیکھا میرے روبرو مسکرائے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر ٹک نہیں پاتا (گر جاتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پہ مارا اور دعا فرمائی: اے اللہ! اس کو ثابت رکھ اور اسے ہدایت کنندہ اور ہدایت یافتہ بنا دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 159]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت جریر رضی اللہ عنہ دراز قد، خوبصورت اور خوش شکل تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں اس امت کا یوسف کہا کرتے تھے۔

(2)
حاضر ہونے سے منع نہیں فرمایا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تشریف فرما ہوتے تھے یا کسی خاص مجلس میں رونق افروز ہوتے تھے اگر میں حاضری کی اجازت چاہتا تو مجھے ضرور اجازت مل جاتی تھی۔
کبھی حاضری سے منع نہیں کیا گیا، یعنی حضرت جریر رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خصوصی قرب حاصل تھا۔

(3)
ملاقات کے وقت مسکرانا خوشی کا مظہر ہے، جو محبت کی علامت ہے کیونکہ جس سے محبت ہوتی ہے اس کی ملاقات سے خوشی ہوتی ہے، اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش خلقی اور خندہ پیشانی کی عادتِ مبارکہ بھی معلوم ہوتی ہے۔

(4)
گھوڑ سواری ایک فن ہے جس کا حصول ایک مجاہد کے لیے بہت ضروری ہے، حضرت جریر رضی اللہ عنہ کو یہ شکایت تھی کہ گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ سکتے تھے، گرنے کا خطرہ محسوس کرتے تھے، اس لیے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی۔
کسی بزرگ ہستی کو اپنی کسی کمزوری سے آگاہ کرنا درست ہے تاکہ کوئی مناسب مشورہ حاصل ہو یا دعا ہی مل جائے۔

(5)
جب کسی بزرگ سے دعا کی درخواست کی جائے تو اسے چاہیے کہ دعا کر دے، انکار نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 159   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2772  
´جنگ میں فتح کی خوشخبری دینے والوں کو بھیجنے کا بیان۔`
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم مجھے ذو الخلصہ ۱؎ سے آرام نہیں پہنچاؤ گے؟ ۲؎، یہ سن کر جریر رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور اسے جلا دیا پھر انہوں نے قبیلہ احمس کے ایک آدمی کو جس کی کنیت ابوارطاۃ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا کہ وہ آپ کو اس کی خوشخبری دیدے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2772]
فوائد ومسائل:

بنو خشعم نے اپنا ایک معبد بنا رکھا تھا۔
جسے وہ (الکعبة الیمانیة) کہتے تھے۔
اس گھرکا نام (خلصہ) اور بت کا نام (ذوالخلصہ) رکھا ہوا تھا۔
حضرت جریر فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے اور یہ مہم سر کی۔


کسی اہم واقعے کی خوشخبری بھیجنا جائز ہے۔
بشرط یہ کہ اس میں اپنے کردار کا لوگوں کو سنانا اور دکھلانا مقصود نہ ہو بلکہ اسلام کی سر بلندی کی اطلاع دینا مقصود ہویا مسلمانوں کا بڑھاوا اور ان کی حوصلہ افزائی مقصود ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2772   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3076  
3076. حضرت جریر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ذی الخلصہ کو تباہ کرکے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے ہو؟ یہ قبیلہ خشعم کا بت کدہ تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا، چنانچہ میں(قبیلے) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہوگیا اور یہ سب بہترین شہسوار تھے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو بتایا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح جم کر بیٹھ نہیں سکتا تو آپ نے میرے سینے پر تھپکا دیا حتیٰ کہ میں نے آپ کی انگلیوں کا اثر اپنے سینے میں پایا۔ پھر آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اس کو گھوڑے پر جمادے۔ اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنادے۔ اس کے بعد جریر ؓ روانہ ہوئے اور اسے تباہ وبرباد کرکے آگ میں جلادیا۔ پھر نبی کریم ﷺ کو خوشخبری دینے کے لیے آپ کی طرف قاصد روانہ کیا۔ جریر ؓ کے قاصد نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے!۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3076]
حدیث حاشیہ:
خارش زدہ اونٹ بال وغیرہ جھڑ کر کالا اور دبلا پڑ جاتا ہے۔
اسی طرح ذی الخلصہ جل بھن کر چھت وغیرہ گر کر کالا پڑ گیا تھا۔
باب کا مطلب اس طرح نکلا کہ جریر ؓنے کام پورا کر کے آپ ﷺکو خوش خبری بھیجی۔
فساد اور بد امنی کے مراکز کو ختم کرنا‘ قیام امن کے لئے ضروری ہے۔
خواہ وہ مراکز مذہب ہی کے نام پر بنائے جائیں۔
جیسا کہ آنحضرتﷺ نے مدینہ میں ایک مسجد کو بھی گرا دیا جو مسجد ضرار کے نام سے مشہور ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3076   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3076  
3076. حضرت جریر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ذی الخلصہ کو تباہ کرکے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے ہو؟ یہ قبیلہ خشعم کا بت کدہ تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا، چنانچہ میں(قبیلے) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہوگیا اور یہ سب بہترین شہسوار تھے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو بتایا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح جم کر بیٹھ نہیں سکتا تو آپ نے میرے سینے پر تھپکا دیا حتیٰ کہ میں نے آپ کی انگلیوں کا اثر اپنے سینے میں پایا۔ پھر آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اس کو گھوڑے پر جمادے۔ اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنادے۔ اس کے بعد جریر ؓ روانہ ہوئے اور اسے تباہ وبرباد کرکے آگ میں جلادیا۔ پھر نبی کریم ﷺ کو خوشخبری دینے کے لیے آپ کی طرف قاصد روانہ کیا۔ جریر ؓ کے قاصد نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے!۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3076]
حدیث حاشیہ:

حضرت جرید بن عبداللہ ؓنے اس بت کدے کو جلا دیا۔
اس کے بعدانھوں نے رسول اللہ ﷺ کو خوشخبری بھیجی کہ ہم نے اس کا کام تمام کردیاہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ فساد اور بدامنی کے مراکز ختم کرنا قیام امن کے لیے بہت ضروری ہے،خواہ وہ مراکز مذہب کے نام پر ہی کیوں نہ بنائے گئے ہوں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کے نواح میں ایک مسجد کو بھی گرادینے کا حکم دیا تھا جومسجد ضرار کے نام سے مشہور ہوئی۔
چونکہ رسول اللہ ﷺ صاحب اختیار حاکم بھی تھے،اس لیے آپ نے ایسی کاروائیاں کرنے کا حکم دیا۔

اس دور میں ہمیں ان واقعات کی آڑ میں مزارات اور بت کدوں کو گرانے کی اجازت نہیں کیونکہ اس سے فساد پھیلنے کااندیشہ ہے،تاہم اگرحکومت یہ کام کرے تو درست ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3076   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.