الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ} :
1. باب: اور اللہ پاک نے فرمایا ”اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا، اور وہی پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ کرے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور بھی آسان ہے“۔
(1) Chapter. What is mentioned in the Statement of Allah (in this respect): “And He it is Who originates the creation; then will repeat (after it has been perished) and this is easier for Him..." (V.30:27)
حدیث نمبر: Q3190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال الربيع بن خثيم والحسن كل عليه هين هين وهين مثل لين ولين وميت وميت وضيق وضيق افعيينا سورة ق آية 15 افاعيا علينا حين انشاكم وانشا خلقكم لغوب سورة فاطر آية 35 النصب اطوارا سورة نوح آية 14، طورا كذا وطورا كذا عدا طوره اي قدره.قَالَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَالْحَسَنُ كُلٌّ عَلَيْهِ هَيِّنٌ هَيْنٌ وَهَيِّنٌ مِثْلُ لَيْنٍ وَلَيِّنٍ وَمَيْتٍ وَمَيِّتٍ وَضَيْقٍ وَضَيِّقٍ أَفَعَيِينَا سورة ق آية 15 أَفَأَعْيَا عَلَيْنَا حِينَ أَنْشَأَكُمْ وَأَنْشَأَ خَلْقَكُمْ لُغُوبٌ سورة فاطر آية 35 النَّصَبُ أَطْوَارًا سورة نوح آية 14، طَوْرًا كَذَا وَطَوْرًا كَذَا عَدَا طَوْرَهُ أَيْ قَدْرَهُ.
اور ربیع بن خشیم اور امام حسن بصریٰ نے کہا کہ یوں تو دونوں یعنی (پہلی مرتبہ پیدا کرنا پھر دوبارہ زندہ کر دینا) اس کے لیے بالکل آسان ہے (لیکن ایک کو یعنی پیدائش کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کو زیادہ آسان ظاہر کے اعتبار سے کہا) (مشدد اور مخفف) دونوں طرح پڑھنا جائز ہے اور سورۃ قٓ میں جو لفظ «أفعيينا‏» آیا ہے، اس کے معنی ہیں کہ کیا ہمیں پہلی بار پیدا کرنے نے عاجز کر دیا تھا۔ جب اس اللہ نے تم کو پیدا کر دیا تھا اور تمہارے مادے کو پیدا کیا اور اسی سورت میں (اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں) «لغوب» کے معنی تھکن کے ہیں اور سورۃ نوح میں جو فرمایا «أطوارا‏» اس کے معنی یہ ہیں کہ مختلف صورتوں میں تمہیں پیدا کیا۔ کبھی نطفہ ایسے خون کی پھٹکی پھر گوشت پھر ہڈی پوست۔ عرب لوگ بولا کرتے ہیں «عدا طوره» یعنی فلاں اپنے مرتبہ سے بڑھ گیا۔ یہاں «أطوارا‏» کے معنی رتبے کے ہیں۔

حدیث نمبر: 3190
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، قال: جاء نفر من بني تميم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا بني تميم ابشروا، قالوا: بشرتنا فاعطنا فتغير وجهه فجاءه اهل اليمن، فقال: يا اهل اليمن اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قبلنا فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم يحدث بدء الخلق والعرش فجاء رجل، فقال:" يا عمران راحلتك تفلتت ليتني لم اقم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بَنِي تَمِيمٍ أَبْشِرُوا، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ فَجَاءَهُ أَهْلُ الْيَمَنِ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْيَمَنِ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَبِلْنَا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ بَدْءَ الْخَلْقِ وَالْعَرْشِ فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" يَا عِمْرَانُ رَاحِلَتُكَ تَفَلَّتَتْ لَيْتَنِي لَمْ أَقُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں جامع بن شداد نے، انہیں صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنی تمیم کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا کہ اے بنی تمیم کے لوگو! تمہیں بشارت ہو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت جب آپ نے ہم کو دی ہے تو اب ہمیں کچھ مال بھی دیجئیے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا، پھر آپ کی خدمت میں یمن کے لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی فرمایا کہ اے یمن والو! بنو تمیم کے لوگوں نے تو خوشخبری کو قبول نہیں کیا، اب تم اسے قبول کر لو۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ مخلوق اور عرش الٰہی کی ابتداء کے بارے میں گفتگو فرمانے لگے۔ اتنے میں ایک (نامعلوم) شخص آیا اور کہا کہ عمران! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ (عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) کاش، میں آپ کی مجلس سے نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا۔

Narrated `Imran bin Husain: Some people of Bani Tamim came to the Prophet and he said (to them), "O Bani Tamim! rejoice with glad tidings." They said, "You have given us glad tidings, now give us something." On hearing that the color of his face changed then the people of Yemen came to him and he said, "O people of Yemen ! Accept the good tidings, as Bani Tamim has refused them." The Yemenites said, "We accept them. Then the Prophet started taking about the beginning of creation and about Allah's Throne. In the mean time a man came saying, "O `Imran! Your she-camel has run away!'' (I got up and went away), but l wish I had not left that place (for I missed what Allah's Apostle had said).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 413


   صحيح البخاري4365عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم
   صحيح البخاري3190عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم
   صحيح البخاري4386عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم
   جامع الترمذي3951عمران بن الحصيناقبلوا البشرى إذ لم تقبلها بنو تميم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3190  
3190. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ بنو تمم کے کچھ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: اے بنو تمیم!تم خوش ہوجاؤ۔ انھوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت تو دے دی مال بھی دیجئے! اس سے آپ کے چہرے مبارک کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: اے اہل یمن!تم بشارت قبول کرو، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔ انھوں نے عرض کیا کہ ہم نے اسے قبول کیا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ابتدائے آفر مینش اور عرش سے متعلقہ باتیں بیان فرمائیں۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے (مجھ سے) کہا: عمران! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ہے (تو میں اٹھ کر چلا گیا) لیکن میرے دل میں حسرت رہ گئی کہ کاش میں نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3190]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺنے بنوتمیم کو اسلام لانے کی وجہ سے آخر کی بھلائی کی خوش خبری دی تھی۔
بنوتمیم کے لوگوں نے اپنی کم عقلی سے یہ سمجھا کہ آپ دنیا کا مال دولت دینے والے ہیں۔
ان کی اس سوچ سے آپ ﷺ کو دکھ ہوا۔
کہتے ہیں کہ یہ مانگے والا اقرع بن حابس نامی ایک جنگلی آدمی تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3190   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3190  
3190. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ بنو تمم کے کچھ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: اے بنو تمیم!تم خوش ہوجاؤ۔ انھوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت تو دے دی مال بھی دیجئے! اس سے آپ کے چہرے مبارک کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: اے اہل یمن!تم بشارت قبول کرو، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔ انھوں نے عرض کیا کہ ہم نے اسے قبول کیا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ابتدائے آفر مینش اور عرش سے متعلقہ باتیں بیان فرمائیں۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے (مجھ سے) کہا: عمران! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ہے (تو میں اٹھ کر چلا گیا) لیکن میرے دل میں حسرت رہ گئی کہ کاش میں نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3190]
حدیث حاشیہ:

اہل یمن سے مراد وفد حمیرہےہے۔
اس سے مراد حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ اور ان کے ساتھی نہیں ہیں کیونکہ امام بخاری ؒ نے آئندہ ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے۔
(باب قدوم الأشعريين وأهل اليمن)
اشعر یین اور اہل یمن کے وفد کی آمد۔
(صحیح البخاري، المغازي، باب: 75)
اس کا مطلب یہ ہے کہ اشعریین اور اہل یمن دونوں الگ ہیں اس کے علاوہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 7 ہجری میں فتح خیبر کے وقت آئے تھے جبکہ اہل یمن 9 ہجری میں بطوروفد آئے تھے تاکہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور رسول اللہ ﷺ کے پاس بنو تمیم کے ساتھ اسی وفد کا اجتماع ہوا تھا اشریین بنو تمیم کے ساتھ جمع نہیں ہوئے۔
(فتح الباري: 122/8)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےبنو تمیم کو قبول اسلام کی وجہ سے اخروی کامیابی کی بشارت دی۔
انھوں نے اسے دنیا کے مال و متاع کی خوشخبری خیال کیا۔
رسول اللہ ﷺان کی حرص اور دنیا طلبی پر پریشان ہوئے یا اس لیے رنجیدہ ہوئے کہ وہ لوگ نئےنئے مسلمان تھے۔
ان کی تالیف قلبی کے لیے آپ کے پاس مال نہ تھا اس لیے آپ افسردہ ہوئے لیکن پہلی توجیہ زیادہ وزنی معلوم ہوتی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3190   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.