الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
حدیث نمبر: 3371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن المنهال، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعوذ الحسن والحسين، ويقول: إن اباكما كان يعوذ بها إسماعيل وإسحاق اعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ، وَيَقُولُ: إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يُعَوِّذُ بِهَا إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے ‘ ان سے منہال نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے لیے پناہ طلب کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ تمہارے بزرگ دادا (ابراہیم علیہ السلام) بھی ان کلمات کے ذریعہ اللہ کی پناہ اسماعیل اور اسحاق علیہ السلام کے لیے مانگا کرتے تھے۔ «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن كل عين لامة» میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے پورے کلمات کے ذریعہ ہر ایک شیطان سے اور ہر زہریلے جانور سے اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet used to seek Refuge with Allah for Al-Hasan and Al-Husain and say: "Your forefather (i.e. Abraham) used to seek Refuge with Allah for Ishmael and Isaac by reciting the following: 'O Allah! I seek Refuge with Your Perfect Words from every devil and from poisonous pests and from every evil, harmful, envious eye.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 590


   صحيح البخاري3371عبد الله بن عباسيعوذ الحسن والحسين ويقول إن أباكما كان يعوذ بها إسماعيل وإسحاق أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة
   جامع الترمذي2060عبد الله بن عباسأعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة ويقول هكذا كان إبراهيم يعوذ إسحاق وإسماعيل عليهم السلام
   سنن أبي داود4737عبد الله بن عباسأعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة ثم يقول كان أبوكم يعوذ بهما إسماعيل وإسحاق
   سنن ابن ماجه3525عبد الله بن عباسأعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة قال وكان أبونا إبراهيم يعوذ بها إسماعيل وإسحاق أو قال إسماعيل ويعقوب
   المعجم الصغير للطبراني957عبد الله بن عباسيعوذ الحسن والحسين فيقول أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3525  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) پر دم فرماتے تو کہتے: «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة» میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے، اور فرماتے: ہمارے والد ابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل و اسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے یا کہا: اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر۔‏‏‏‏ یہ حدیث وکیع کی ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3525]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (ھامة)
سے مراد زہریلے کیڑے مکوڑے ہیں جن سے انسان کوتکلیف پہنچ سکتی ہے۔

(2) (لامة)
سے مراد ایسی آنکھ یا نظر جو جنون یا کسی مرض میں مبتلا کردے۔

(3)
بچوں کو حفاظت کے نقطہ نظر سے دم کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ وہ کسی مرض میں مبتلا نہ ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3525   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4737  
´قرآن کے کلام اللہ ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے (ان الفاظ میں) اللہ تعالیٰ پناہ مانگتے تھے «أعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة» میں تم دونوں کے لیے پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ، ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ بچھو وغیرہ) سے اور ہر نظر بد والی آنکھ سے پھر فرماتے: تمہارے باپ (ابراہیم) اسماعیل و اسحاق کے لیے بھی انہی کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتے تھے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4737]
فوائد ومسائل:
1: کیونکہ سیدنا خلیل الرحمن یا حضرت محمد رسول ؐ کے متعلق تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کسی مخلوق کی پناہ حاصل کریں۔

2: جب ابنیا ؑکی صالح اولاد اللہ کی امان اور پناہ سے مستغنی نہیں تو دوسرے لوگوں کو تو اس کی احتیاج اور بھی زیادہ ہے۔

3: مستحب ہے کہ بچوں کو ان مبارک کلمات سے ہمیشہ دم کیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4737   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3371  
3371. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3371]
حدیث حاشیہ:
مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں تک جس قدر احادیث اس باب کے تحت میں بیان فرمائی ہیں ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم اور آل ابراہیم کا ذکر موجود ہے اور باب اور احادیث میں یہی وجہ مناسبت ہے۔
ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو تدبر کرنے سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔
درود سے مراد دین و دنیا کی وہ برکتیں جو اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کی اولاد کو عطا فرمائیں کہ آج بھی بیشتر اقوام عالم کانسلی تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملتا ہے اور بلاشک اللہ پاک نے یہی برکات حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی ہیں کہ آپ کا کلمہ پڑھنے والے آج روئے زمین پر کروڑہاکروڑ کی تعداد میں موجود ہیں اور روزانہ پنج وقتہ فضائے آسمانی میں آپ کی رسالت حقہ کا اعلان اس شان سے کیا جاتا ہے کہ دنیا کے تمام پیشوایان مذہب میں نظیر ناممکن ہے۔
اللھم صل علی محمد وعل آل محمد وبارک وسلم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3371   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3371  
3371. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3371]
حدیث حاشیہ:

تعوذ استعاذہ اور تعویذ سب کے ایک ہی معنی ہیں کہ میں تمھیں ان کلمات کے ذریعے سے مذکورہ اشیاء سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔
التامۃ اللہ کے کلمات کی صفت لازمہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات تامہ ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کلمات اللہ غیر مخلوق ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مخلوق کی پناہ نہیں لیتے تھے۔

واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت جس قدر احادیث بیان فرمائی ہیں۔
ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل و اولاد کا ذکر ہے عنوان اور احادیث میں یہی مناسبت ہے ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو ان احادیث پر غور و فکر کرنے سے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3371   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.