فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 776
´جوتوں میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابوسلمہ (ان کا نام سعید بن یزید بصریٰ ہے اور وہ ثقہ ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں میں نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (پڑھتے تھے)۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 776]
776 ۔ اردو حاشیہ:
➊ جوتوں میں نماز پڑھی جا سکتی ے مگر چند باتیں قابل لحاظ ہیں: جوتے پاک اور صاف ستھرے ہوں۔ بہتر ہے کہ جوتے اس قسم کے ہوں کہ ان میں سجدے اور قعدے میں دقت پیش نہ آئے، یعنی ان پر بیٹھنے میں تکلیف نہ ہو۔ یہ سب کچھ تب ہے جب مسجد جوتوں سے میلی نہ ہوتی ہو۔ اگر فرش جوتوں سے میلا ہوتا ہو یا صفیں ٹوٹتی ہوں تو جوتوں سمیت مسجد میں نماز نہ پڑھی جائے، البتہ کھلی جگہ (مسجد سے باہر) یا کچے فرش پر کوئی حرج نہیں۔ چونکہ آج کل مساجد میں عموماً فرش بنے ہوتے ہیں، صفیں، دریاں اور قالین بچھے ہوتے ہیں، لہٰذا جوتوں میں نماز پڑھنے سے احتراز کرنا چاہیے تاکہ مساجد میں میل کچیل اور آلودگی نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مساجد کچی ہوتی تھیں۔
➋ ابوداود کی ایک روایت میں جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا امر بھی ہے۔ دیکھیے: [سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 650، 652]
لیکن وہ امر استحباب پر محمول ہے کیونکہ ابوداود ہی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ننگے پاؤں بھی نماز پڑھا کرتے تھے۔ دیکھیے: [سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 648]
یہ امر یہود کی مخالفت کی بنا پر ہے۔ یہود سے آپ کی موافقت اور مخالفت وقتی چیز ہے۔ یہود کا نماز میں جوتے پہننے کو ناپسند کرنا شاید اس بنا پر ہو کہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے موقع پر موسیٰ علیہ السلام کو وادیٔ مقدس میں جوتے اتارنے کا حکم دیا گیا تھا: «﴿فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ إِنَّكَ بِالْوَادِي الْمُقَدَّسِ طُوًى﴾» [طه 12: 20]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 776